نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر کافی وقت سے ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک لڑکی کو رکشا کھینچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ رکشے میں پیچھے ایک بزرگ شخص ہیں جسے وائرل پوسٹ میں لڑکی کا والد بتایا جا رہا ہے۔ ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ وائرل ہو رہی تصویر کا حوالہ ٹھیک نہیں ہے۔ وائرل فوٹو میں دکھ رہی لڑکی رکشا چلانے والے کی بیٹی نہیں، بلکہ ایک ٹریول بلاگر ہے۔
وائرل فوٹو میں ایک لڑکی کو رکشتا کھینچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ رکشے میں پیچھے ایک بزرگ بیٹھے ہیں جسے لڑکی کا والد بتایا جا رہا ہے۔ تصویر میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس لڑکی نے آئی اے ایس کے امتحان میں ٹاپ کیا ہے۔ تصویر کے ساتھ لکھے کیپشن میں لکھا ہے ’کولکاتہ شہر میں کھینچنے والے رکشا ہیں، رکشے میں جو شخص بیٹھا ہے وہ رکشے کو کھینچ رہی لڑکی کا والد ہے جس کی کمائی سے پڑھائی کر کے یہ لڑکی کرنٹ آئی اے ایس ٹاپر بنی ہے۔ اس بیٹی نے اپنی اس کامیابی پر اپنے والد کو رکشے میں بیٹھا کر پورے کولکاتہ شہر میں گھومایا اور عوام میں یہ پیغام دیا کہ میرے والد کتنے عظیم ہیں۔ قابلیت کسی کی محتاج نہیں ہے‘‘۔
ہماری پڑتال کو شروع کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور پھر اسے گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ تھوڑی پڑتال کرنے پر ہم نے پایا کہ یہ تصویر سب سے پہلے شرمانا پودار نام کی ایک انسٹاگرام صارف کے ذریعہ اپریل 2018 میں شیئر کی گئی تھی۔ شیئر کی گئی تصویر میں انہوں نے لکھا تھا کہ ایک برانڈ کے لئے شوٹ کرتے وقت انہیں کولکاتہ میں ایک رکشا دکھا، رکشا چلانے والوں کے لئے ہمیشا سے ان کی ہمدردی رہی ہے اسلئے انہوں نے رکشا چلانے والے کو پیچھے بیٹھنے کو کہا اور خود رکشا کھینچنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ اسی دوران کی یہ تصویر ہے۔
ہم نے شرمونا پودار سے بات کی اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ وائرل پوسٹ غلط ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ٹریول بلاگر ہیں اور ایک برانڈ کے لئے شوٹ کرتے وقت انہیں کولکاتہ میں ایک رکشا دکھا، رکشا چلانے والوں کے لئے ہمیشا سے ان کے دل میں ہمدردی رہی ہے اسلئے انہوں نے رکشا چلانے والے کو پیچھے بیٹھنے کو کہا اور خود رکشا کھینچنے کی کوشش کرنے لگیں۔ اسی وقت ان کی دوست نے یہ تصویر کھینچی تھی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ کولکاتہ کی رہنے والی ہیں اور ان کے والد ایک ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس بننے کے بارے میں تو انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تصویر کو غلط تناظر کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ لوگ ان کے والدین کو فون کر رہے ہیں اور یہ کافی تکلیف دہ ہے۔
ہم نے اس تصویر کو ایکزیف ڈیٹا (نیچے انگریزی میں دیکھیں) پر بھی چیک کیا اور پایا کہ اسے اپریل 2018 میں ہی کلک کیا گیا تھا۔
Exifdata
اس پوسٹ کو موہن چودھری (نیچے انگریزی میں دیکھیں ) نام کے ایک فیس بک صارف نے بی جے پی سوشل میڈیا (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کے ایک فیس بک پیج پر شیئر کیا تھا۔
Mohan Chaudhari , BJP SOCIAL MEDIA
نتیجہ: ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ وائرل ہو رہی تصویر کا حوالہ فرضی ہے۔ وائرل فوٹو میں دکھ رہی لڑکی رکشا چلانے والے کی بیٹی نہیں، بلکہ ایک ٹریول بلاگر ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔