فیکٹ چیک: یوم خواتین پر ایک دن کے لئے ڈی ایس پی بنی لڑکی کی تصویر غلط دعویٰ کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ جھوٹ نکلا۔ تصاویر میں نظر آرہی لڑکی 14 سال کی اسکول طالبہ ہے، جسے مہاراشٹرا کے بلڑھانا ضلع میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر ایک دن کے لئے ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ(ڈی ایس پی) بنایا گیا تھا۔ یہ بچی آئی اے ایس افسر نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل حجاب پہنے ہوئے ایک لڑکی کی تصاویر وائرل ہو رہی رہیں۔ پہلی تصویر میں لڑکی کرسی پر بیٹھی ہوئی ہے اور اس کے آس پاس پولیس اہلکار کھڑے ہیں اور دوسری تصویر میں بھی اسی لڑکی کو پولیس اہلکار سلیوٹ کر رہے ہیں۔ مذکورہ پوسٹ کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 24 سال کی اس لڑکی نے آئی اے ایس امتحان پاس کیا ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ جھوٹ نکلا۔ تصاویر میں نظر آرہی لڑکی 14 سالہ اسکول کی طالبہ ہے، جسے مہاراشٹرا کے بلڑھانا ضلع میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر ایک دن کے لئے ڈی ایس پی بنایا گیا تھا۔ یہ بچی آئی پی ایس افسر نہیں ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل

فیس بک پر وائرل ہو رہی اس پوسٹ میں 2 تصاویر ہیں جن میں ایک لڑکی کو پولیس اہلکار کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ صارف نے اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا
“24 Year’s Old Indian Muslim Girl Qualifies IAS in Maharashtra Mumbai” 
اردو ترجمہ: 24 سال کی اس ہندوستانی مسلمان لڑکی نے مہاراشٹرا ممبئی میں آئی اے ایس امتحان پاس کیا ہے‘‘۔

پڑتال

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس پوسٹ میں پہلی تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور پھر اسے گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمیں ایک یوٹیوب ویڈیو ملا، جس میں وائرل منظر دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں ’دا ٹائمس آف انڈیا‘ کے آفیشیئل یوٹیوب چینل کے ذریعہ 5 ماچ 2020 اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کا ٹایٹل تھا
“Women’s Day: 14-year-old girl becomes DSP ‘for a day’ in Maharashtra’s Buldhana”
اردو ترجمہ: ’’یوم خواتین : مہاراشٹرا کے بلڑھانا میں 14 سال کی لڑکی ’ایک دن کے لئے‘ ڈی ایس پی بنی‘‘۔ ویڈیو کی تفصیل میں لکھا تھا کہ یہ بچی ضلع کونسل ارود ہائی اسکول ملکا پور تحصیل میں پڑھنے والی سحرش کنول ہے، جس نے ایک دن کے لئے بطور ڈی ایس پی عہدہ سنبھالا تھا۔

مذکورہ معاملہ سے منسلک ٹائمس آف انڈیا کی ویب سائٹ پر شائع ایک خبر بھی ملی۔ 5 مارچ کو شائع اس خبر کے مطابق، ’لڑکیوں کے اعتماد کو بڑھانے اور انہیں عالمی یوم خواتین (8 مارچ) سے قبل حوصلہ افضا کرنے کے لئے ایک انوکھی پہل میں بلڑھانہ ضلع انتطامیہ نے سرکاری اسکولوں کی لڑکیوں کو ایک دن کے لئے کلیکٹر اور پولیس ایس پی کے طور پر کام کرنے کا موقع دیا تھا‘‘۔

اس موضوع میں مزید تصدیق معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے بلڑھانا ایس پی دلیپ پاٹل بھجبل سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’تصویر میں نظر آرہی لڑکی ضلع کونسل ارود ہائی اسکول ملکاپور تحصیل کی طالبہ ہے، جس نے ایک دن کے لئے ڈی ایس پی کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔ یہ بچی آئی اے ایس افسر نہیں تھی۔ اس پہل سے لڑکیوں کو انتظامیہ کے کام کاج کا تجربہ کرنے اور دیگر معاملات کا حل کرنے کا موقع ملا۔ یہ تقریب ضلع کے تمام سب ڈویژن میں 2 مارچ سے 8 مارچ تک چلایا گیا تھا جہاں علامی یوم خواتین سے پہلے ضلع کونسل اور سرکاری اسکول کی بچیوں کو ایک دن کے لئے الگ الگ عہدوں کا تجربہ دیا گیا تھا‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’ویلی آن لائن گریز‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو8,428 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ جھوٹ نکلا۔ تصاویر میں نظر آرہی لڑکی 14 سال کی اسکول طالبہ ہے، جسے مہاراشٹرا کے بلڑھانا ضلع میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر ایک دن کے لئے ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ(ڈی ایس پی) بنایا گیا تھا۔ یہ بچی آئی اے ایس افسر نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts