فیکٹ چیک: جان لیوا حملہ میں بچے ڈاکٹر پریباہا مکھرجی نے مانا کہ حملہ کی وجہ فرقہ وارانہ نہیں تھی

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ رواں سال جون میں کولکاتہ کے این آر ایس ہاسپیٹل میں مریض کا حرکت قلب رکنے کی وجہ سے انتقال ہو گیا تھا جس کے بعد بہرہم لوحقین نے کچھ ڈاکٹروں سے مارپیٹ کی تھی۔ اس معاملہ میں ایک ڈاکٹر کی حالت کافی سنگین ہو گئی تھی۔ اس کے بعد، سوشل میڈیا پر یہ خبر وائرل ہونے لگی۔ آج کل سوشل میڈیا پر پھر سے یہ خبر وائرل ہو رہی ہے جس میں اس معاملہ کو فرقہ وارانہ اینگل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ اس حادثہ کے بعد ڈاکٹر کا انتقال ہو گیا۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ ڈاکٹر پریباہا مکھرجی زندہ ہیں اور کولکاتہ کے این آر ایس ہاسپیٹل میں بطور انٹرن مقرر ہیں۔ وشواس نیوز سے بات کرنے پر انہیں اس معاملہ کے فرقہ وارانہ ہونے کو سرے سے خارج کیا۔

دعویٰ

وائرل پوسٹ میں ایک ڈاکٹر کی تصویر کے ساتھ دعویٰ میں لکھا ہے، ’’85 سال کا ایک بزرگ محمد شاہد کی ہارٹ اٹیک سے موت ہو گئی۔ اس معاملہ پر بھیڑ نے ڈاکٹر پریباہا مکھرجی جیسے ایک عقل مند نوجوان ہندو ڈاکٹر کو بنگال میں اینٹ اور پتھروں سے مار ڈالا گیا۔ لیکن آپ لوگ اس ماب لنچنگ پر خاموش رہیں گے کیوں کہ مرنے والا ہندو ہے‘‘۔

فیکٹ چیک

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے اس خبر کو انٹرنیٹ پر ڈھونڈا۔ اس موضوع میں ہمیں جاگرن انگریزی کی ایک خبر ملی جس میں اس معاملہ کا ذکر تھا۔ اس خبر کے مطابق، ایک مریض کے انتقال کے بعد اس کے برہم لوحقین نے ڈاکٹروں کو پیٹا تھا، جس میں ڈاکٹر پریباہا کو کافی چوٹ آئی تھی۔ اس معاملہ کے بعد مغربی بنگال کے متعدد اسپتالوں میں ڈاکٹروں نے مظاہرہ کیا تھا۔

ہمیں یہ خبر ٹائمس آف انڈیا کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ 12 جون 2019 کو فائل کی گئی اس خبر کے مطابق، ’’ٹانگرا رہائشی محمد سعید کی این آر ایس اسپتال میں موت ہوئی تھی۔ انہیں دل کا دورا پڑنے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور ان کے رشتہ داروں کے سامنے اسپتال میں انہیں دوسرا دل کا دورہ پڑا۔ جونیئر ڈاکٹروں نے لائف سیونگ دواوں کو انجیکٹ کیا، لیکن مریض کی حرکت قلب قابو میں کرنے میں ناکامبیاب رہے۔ اس کے بعد مقتول کے لو حقین نے ڈاکٹروں کی پٹائی کی‘‘۔ خبر کے مطابق، ڈاکٹر پریباہا کو اینٹوں سے پیٹا گیا حالاںکہ ان کی حالت مستحکم تھی۔

ہمیں اس موضور میں کوئی گزشتہ روز کی خبر نہیں ملی۔ اس موضوع میں مزید تصدیق کے لئے ہم نے این آر ایس ہاسپیٹل کے ڈپیوٹی سپرینٹینڈنٹ دویپاین وشواس سے بات کی، جنہوں نے بتایا کیا کہ ڈاکٹر پریباہا مکھرجی حیات ہیں اور این آر ایس ہاسپیٹل میں ابھی بھی بطور انٹرن مقرر ہیں۔

اس کے بعد ہمیں ڈاکٹر پریباہا مکھرجی سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، ’’تصویر میں نظر آرہا شخص میں ہی ہوں۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس معاملہ کے پیچھے کوئی فرقہ وارانہ اینگل تھا۔ میں اب بالکل ٹھیک ہوں۔ اس معاملہ کے 35 دن بعد ہی میں نے این آر ایس ہاسپیٹل میں دوبارہ کام شروع کر دیا تھا۔ میں بالکل بہتر ہوں‘‘۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ ڈاکٹر پریباہا مکھرجی زندہ ہیں اور کولکاتہ کے این آر ایس ہاسپیٹل میں ہی بطور انٹرن مقرر ہیں۔ وشواس نیوز سے بات کرنے پر انہوں نے اس معاملہ کے فرقہ وارانہ ہونے کو بھی خارج کیا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts