وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو کا پاکستان یا پاکستان کے قبضے والے کشمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو اترپردیش کے سہارنپور کا کانگریس کے روڈ شو کے دوران کا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہےجس میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ کو سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل ویڈیو میں کچھ لوگ گاڑیوں میں بھی نظر آرہے ہیں۔ وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں چل رہے عوامی مظاہرے کی حمایت میں پاکستان کے الگ- الگ حصوں سے پہنچ رہے لوگوں کا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو کا پاکستان یا پاکستان کے قبضے والے کشمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو اترپردیش کے سہارنپور کا کانگریس کے روڈ شو کے دوران کا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’مختلف شہروں سے عوام جمع ہو کر مظفرآباد کی طرف رواں دواں ہے ۔۔یہ ہے عوامی طاقت ‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل ویڈیو کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو کئی سوشل میڈیا ہینڈل پر شیئر ہوا ملا۔
اسی میں ہمیں سہارنپور ضلع کے مظفرآباد سیٹ (اب بیہاٹ سیٹ) سے کانگریس ایم ایل اے رہ چکے عمران مسعود کی ایکس پوسٹ میں یہ ویڈیو ملا۔ یہاں اس وائرل ویڈیو کو 17 اپریل 2024 کو پوسٹ کو کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں دی گئی معلومات کے مطابق یہ سہارنپور کا ویڈیو ہے۔
اسی بنیاد پرہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں اس ویڈیو کے فریمس اے این آئی کے یوٹیوب چینل پر بھی اپلوڈ ہوئے ملے۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’پرینکا گاندھی نے سہارنپور میں روڈ شو کیا‘‘۔
پرینکا گاندھی کے سہارنپور روڈ شو کا ویڈیو ہمیں انڈئن نیشنل کانگریس کے یوٹیویب چینل پر بھی اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں بھی وائرل ویڈیو کے کئی فریمس دیکھے جا سکتے ہیں۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے دینک جاگرن کے سہارنپور کے بیورو چیف کپل کمار سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو سہارنپور میں پرینکا گاندھی کے روڈ شو کا ہے، جب انہوں نے کانگریس امیدوار عمران مسعود کے حق میں روڈ شو کیا تھا۔
ڈان نیوز کی خبر کے مطابق، پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں گندم کے آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب ہوئے عوامی مظاہرے کو اب ختم کر دیا ہے۔ حقوق کی تحریک کے رہنماؤں نے حکومت کی جانب سے ‘آسائشوں’ پر نظرثانی کے مطالبات تسلیم کیے جانے کے ایک دن بعد منگل کو اپنے احتجاج کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم، انہوں نے پیرا ملٹری فورس، رینجرز کے ہاتھوں مبینہ طور پر تین رہائشیوں کی ہلاکت پر سوگ کے طور پر سہ پہر 3 بجے تک بند کا اعلان کیا ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ پیج کو پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مذکورہ پیج کو تقریبا دس ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو کا پاکستان یا پاکستان کے قبضے والے کشمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو اترپردیش کے سہارنپور کا کانگریس کے روڈ شو کے دوران کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں