وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی چھان بین کی اور پتہ چلا کہ یہ ویڈیو 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے اور اس کا پاکستان میں حالیہ سیلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم بعض خبروں کے مطابق یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعوؤں کے ساتھ کئی ویڈیوز اور تصاویر بھی وائرل ہوئی تھیں۔ اب اسی طرز میں ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں سیلاب زدہ علاقے میں بلڈوزر کو ٹرک میں پانی ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو پاکستان میں حالیہ شدید بارش کے دوران کی ہے۔ جب ہم نے اس ویڈیو کو چیک کیا تو پتہ چلا کہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر 2018 سے موجود ہے اور اس کا پاکستان میں حالیہ سیلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم بعض خبروں کے مطابق یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کی ہے۔
ایک فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ویڈیو میں لکھا۔ ‘پاکستان میں شدید بارش۔ شہر میں سیلاب ہے۔ وہ جدید ٹیکنالوجی سے پانی نکال رہے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو دیکھ کر پوری دنیا حیران ہے‘‘۔
پوسٹ کا مواد یہاں ویسا ہی لکھا گیا ہے۔ آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
اپنی تحقیقات شروع کرنے کے لیے، ہم نے پہلے ویڈیو کو غور سے دیکھا اور سنا۔ ویڈیو کے شروع میں، کیمرہے کو گاڑی کے اندر سے آن ہوتے دیکھا جا سکتا ہے اور پھر پوری وائرل ویڈیو کا منظر ہے۔ ویڈیو شوٹ کرنے والے لوگوں کو اونچی آواز میں ہنستے اور عربی میں ایک دوسرے سے بات کرتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔
یہ جاننے کے لیے کہ یہ ویڈیو کب اور کہاں کی ہے، ہم نے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں ڈالا اور کی فریمز کو نکالا اور گوگل ریورس امیج کا استعمال کرتے ہوئے انہیں تلاش کیا۔ سرچ میں، ہمیں یہ ویڈیو 27 نومبر 2018 کو ایران کے ایک فیس بک صارف کے ذریعے شیئر کی ملی۔ یہاں ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے اسے ایران کا شہر اہواز بتایا ہے۔
اس بنیاد پر، ہم نے اپنی تحقیقات کو آگے بڑھایا اور گوگل نیوز کی تلاش کی۔ سرچ میں اس ویڈیو سے متعلق خبریں ایران کی نیوز ویب سائٹ خبر آن لائن پر ملی۔ یہاں بھی ویڈیو ایران کے اہواز کی بتائی گئی ہے۔
ہمیں یہی ویڈیو 6 دسمبر 2018 کو ایک یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کی گئی تھی اور یہاں اس ویڈیو کو بغداد، عراق بتایا گیا ہے۔
یہ ویڈیو عربی ڈاٹ آر ٹی ڈاٹ کام ویب سائٹ پر 2018 کو اپلوڈ ہوئی خبر میں ملی۔ یہاں بھی خبر کے اندر ویڈیو کو عراق کے بغداد کا بتایا گیا ہے۔
ہم نے وائرل ویڈیو کی تصدیق کے لیے عراق کے آئی ایف سی این سرٹیفائڈ ‘ٹیک 4 پیس’ کے فیکٹ چیکر اور بانی بحر جاسین سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ وائرل ویڈیو کے حوالے سے انہوں نے ہمیں بتایا کہ ‘یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں ہے، کیونکہ ویڈیو میں موجود لوگ عربی زبان میں بات کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایران میں بلڈوزر کی نمبر پلیٹ کا ڈیزائن یہی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ویڈیو ایران کے شہر اہواز کی ہے، اہواز کے لوگ عراقی لہجے میں عربی بولتے ہیں۔‘‘ انہوں نے ہمارے ساتھ ایک نیوز لنک بھی شیئر کیا، جس میں اسی ویڈیو کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ عراق کی اہواز کی ویڈیو ہے۔
وشواس نیوز آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کرتا ہے کہ یہ ویڈیو کہاں اور کب کا ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ یہ وائرل ویڈیو 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔
گمراہ کن پوسٹ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں، ہم نے پایا کہ صارف آسام کا رہائشی ہے اور اس پروفائل سے ایک مخصوص نظریات سے متاثر پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی چھان بین کی اور پتہ چلا کہ یہ ویڈیو 2018 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے اور اس کا پاکستان میں حالیہ سیلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم بعض خبروں کے مطابق یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں