فیکٹ چیک: بھارت کے اتراکھنڈ کے ویڈیو کو کیا جا رہا پاکستان کے اسلام آباد کا بتا کر شیئر
وشواس نیوز نے ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو پاکستان کا نہیں بلکہ ہندوستان کے جم کاربیٹ نیشنل پارک کے کاشیپور۔ رام نگر ہائی وے کے قریب کا اکتوبر 2016 کا ویڈیو ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Apr 8, 2021 at 05:46 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک جنگلی جانور کے بچے کو رات کے اندھیرے میں دو بائیک سواروں پر چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اب اسی ویڈیو کو یہ کہتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ ویڈیو اسلام آباد کے دامن کوہ کا ہے۔
وشواس نیوز نے ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو پاکستان کا نہیں بلکہ ہندوستان کے اتراکھنڈ کے جم کاربیٹ نیشنل پارک کے کاشیپور۔ رام نگر ہائی وے کے قریب کا اکتوبر 2016 کا ویڈیو ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک پیج ’ایبٹ آباد‘ نے 26 فروری کو وائرل ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’’رات کے وقت دامن کوہ کی طرف سفر کرنے سے احتیاط کریں۔ شیر شکار کے لیئے تیار تھا ان نوجوانوں کی قسمت اچھی تھا بال بال بچ گئے۔ خاص طور پر موٹر سائیکل پر۔ اس ویڈیو کو شیئر ضرور کریں آپ کے شیئر کرنے سے کسی کی زندگی بج جائے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
کل 27 سیکنڈ کے اس ویڈیو کی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکلالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ 16 نومرب 2019 کو انڈیا ٹائمس کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک خبر لگی۔ خبر میں وائرل کئے جا رہے ویڈیو سے متعلق بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں دو بائیک سوار تیندوے کے حملہ سے بال بال بچے ہوئے نظر آئےاب ۔ خبر میں متعدد ٹویٹس کو شیئر کیا گیا جس میں ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔ حالاںکہ ہمیں کہیں بھی ویڈیو کی جگہ یا وقت سے جڑی کوئی معالومات نہیں موصول ہوئی۔
تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے خبر سے ملے کی ورڈس کے ذریعہ ویڈیو کے اصل ذرائع کو سرچ کرنے شروع کر دیا۔ سرچ میں ہمیں ’اکسپلورنگ وائلڈ لائف‘ نام کے یوٹیوب چینل پر یہی ویڈیو 5 اکتوبر 2016کو اپلوڈ ہوا ملا۔ مذکورہ چینل پر اس ویڈیو کو اب تک تقریبا دو کروڑ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دئے گئے کیپشن میں بتایا گیا کہ، ’باگھ کا آدمی پر حملہ‘۔
وہیں ویڈیو کے کامینٹ سیکشن میں ہمیں ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے والے چینل ایکسپلورنگ وائڈ لائف کا ایک چار سال پرانا ایک کامینٹ کا رپلائی ملا۔ جس میں ان کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ یہ باگھ کا بچہ ہے۔ اور ویڈیو رام نگر جم کاربیٹ پارک کا ہے۔ اور یہ منظر انہوں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے ایکسپلورنگ وائلڈ لائف چینل سے انسٹاگرام کے ذریعہ رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل ویڈیو اور کے ساتھ کیا جا رہا دعوی شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو انہوں نے خود شوٹ کیا تھا۔ یہ ویڈیو اکتوبر 2016 کا اتراکھنڈ کے کاشی پور۔ رام نگر ہائے کا ہے، جو کہ جم کاربیٹ نیشل پارک کے قریب ہے۔
مذکورہ ویڈیو میں نظر آرہے جانور کو کہیں چیتا بتایا جا رہا ہے تو کہیں باگھ ۔ وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے ویڈیو کو اسکپلورنگ وائلڈ لائف چینل کے لئے شوٹ کرنے والے شخص نے بتایا کہ وہ باگھ تھا۔ حالاںکہ وشواس نیوز اپنی جانب سے آزادانہ طور پر جانور کی تصدیق نہیں کر سکتا ہے۔
اب یہ تو صاف تھا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو ہندوستان کے جم کاربیٹ کے قریب کا ہے حالاںکہ ہم نے یہ جاننے کی کوشش کیا کہ اسلام آباد دامن کوہ کے مارگلہ پہاڑیوں پر ایسا کوئی معاملہ پیش آیا ہے۔ سرچ میں ہمیں فیس بک پیج ’اسلام آباد وائلڈ لائف میجنمینٹ بورڈ کی جانب سے 27 فروری کو شیئر کی گئی ایک پوسٹ لگی جس میں بتایا گیا کہ، ’مارگلہ پہاڑیوں میں موٹر سائیکل پر تیندوے کے چھلانگ لگانے کی افواہوں کو نظرانداز کریں یہ فرضی خبر ہے (یہ ایک پرانی ویڈیو ہے جو ہندوستان کی ہے) یا تیندووں کے ذریعہ لوگوں پر حملہ ہونے جیسی دوسرے خبریں بھی فرضی ہیں۔ ان جانوروں کو امن سے رہنے دو اور ان خوبصورت جانوروں کے بارے میں افواہیں نہ پھیلائیں۔ وہ صرف صحرا میں تنہا رہنا چاہتے ہیں‘‘۔ مکمل پوسٹ نیچے دیکھیں۔
ویڈیو کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بکہ پیج ایبٹ آباد کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو پاکسان سے چلایا جاتا ہے۔ وہیں مذکورہ پیج کو214,000 صافین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو پاکستان کا نہیں بلکہ ہندوستان کے جم کاربیٹ نیشنل پارک کے کاشیپور۔ رام نگر ہائی وے کے قریب کا اکتوبر 2016 کا ویڈیو ہے۔
- Claim Review : *رات کے وقت دامن کوہ کی طرف سفر کرنے سے احتیاط کریں*
- Claimed By : ایبٹ آباد
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔