فیکٹ چیک: بچی کو مارنے والا ویڈیو گجرات کا نہیں، بلکہ چھتیس گڑھ کا ہے

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں ایک شخص کو ایک بچی کے بالوں کو پکڑ کر مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وائرل ویڈیو ولساڈ کے آر ایم وی ایم اسکول کا ہے۔ بچی کو مارنے والا اسکول کا استاد ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ وائرل ویڈیو گجرات کے ولساڈ کا نہیں، بلکہ چھتیس گڑھ کی دارالحکومت رائےپور کا ہے۔ بچی کو مارنے والا کسی اسکول کا استاد نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف شکور شیخ نے ایک ویڈیو کو اپنے اکاونٹ پر اپ لوڈ کرتے ہوئے دعویٰ کیا، ’’یہ ویڈیو سب کو بھیجئے یہ ولساڈ کے آر وی ایم اسکول کا استاد ہے ان کو اتنا شیئر کرو کہ یہ استاد اور اسکول دونوں بند ہو جائے۔ ویڈیو وائرل ہونے سے کافی فرق پڑتا ہے اور کاروائی ہوتی ہے جسے رحم نہ آئے وہ اپنا منہ (ٹائپنگ) بند رکھے‘‘۔

اس ویڈیو کو دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر بھی کافی وائرل کیا جا رہا ہے

پڑتال

وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) میں اپ لوڈ کر کے متعدد اسکرین شاٹ نکالے۔ اس کے بعد انہیں گوگل رورس امیج میں سرچ کرنا شروع کیا۔ متعدد صفحات کو اسکین کرنے کے بعد ہمیں چھتیس گڑھ کے مقامی اخبارات کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ ایک ایسی ہی خبر ہمیں ہری بھومی اخبار کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔
InVid

ہری بھومی کی ویب سائٹ پر 10 فروری 2018 کو اپ لوڈ ایک خبر میں بتایا گیا، ’’اوپری اثر ختم کرنے کے نام پر ایک پادری کے ذریعہ نابالغہ کی بے رحمی سے پٹائی کرنے کا ویڈیو وائرل ہونے سے سنسنی پھیل گئی ہے۔ لوگوں کے غصہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ملزم کو چھپلی گاؤں سے گرفتار کر لیا‘‘۔

کیا تھا پورا معاملہ

ہماری جانچ پتہ چلا کہ چھتیس گڑھ کے دھمتری ضلع کے نگری تھانہ علاقہ کے پادری دنیش ساہو سے گاؤں والے پریشان تھے۔ جس کے بعد وہ رائے پور چلا آیا۔ وہیں، پر اس نے اپنی بیٹی کی دوست کا استحصال کیا تھا۔ ویڈیو میں جو بچی نظر آرہی ہے، اس کے خاندان کو شبہ ہوا کہ اس پر کوئی اوپری اثر ہے۔ اسلئے وہ اسے علاج کے لئے دنیش کے پاس لے گئے، لیکن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد معاملہ بےحد سنجیدہ ہو گیا۔

وشواس ٹیم نے مزید معلومات کے لئے چھتیس گڑھ میں موجود نئی دنیا اخبار کے ایڈیٹر کمار نائر سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ویڈیو چھتیس گڑھ کا ہے۔ ویڈیو گزشتہ سال کا ہے۔ اس متعلق ملزم کے خلاف مقامی انتظامیہ نے کاروائی بھی کی تھی۔ اس وقت کے ایس ڈی او پی رتیش چودھری نے ملزم کے خلاف متعلقہ دفعات 151، 107،116 کے تحت کاروائی کرتے ہوئے حراست میں بھی لیا تھا، حالاںکہ متاثرہ کے خاندان نے معاملہ درج کرانے سے انکار کر دیا اور سمجھوتا کر لیا تھا۔

آخر میں وشواس ٹیم نے چھتیس گڑھ کے ویڈیو کو گجرات کا بتا کر وائرل کرنے والے فیس بک صارف شکور شیخ کے فیس بک اکاونٹ کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہمیں معلوم ہوا کہ شکور دبئی میں رہتے ہیں۔ ان کے نیوز فیڈ پر ہمیں زیادہ تر پوسٹ ایک مخصوص سیاستی جماعت کے مخالف ہی ملی۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو گجرات کے ولساڈ ضلع کے کسی اسکول کا نہیں، بلکہ چھتیس گڑھ کے رائے پور کا ہے۔ بچی کی پٹائی کرنے والا شخص استاد نہیں، بلکہ ایک پادری تھا۔ معاملہ کا ویڈیو پرانا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts