وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو امریکہ میں بحری جہاز پلنٹے کا ہے۔ ویڈیو کا لیبیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر سمندر میں نظر آرہے جہاز کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں تیز لہروں سے جہاز کو ڈوبتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو لیبیا کے سمندر میں ہوئے حادثہ کا ہے اور اس میں پاکستان کے متعدد لوگ ہلاک ہو گئے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو امریکہ میں بحری جہاز پلنٹے کا ہے۔ ویڈیو کا لیبیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’لیبیا میں کشتی ڈوبنے سے گجرات کے 28 لڑکے جان بحق…. کشتی دوبئی سے لیبیا جا رہی تھی ۔۔۔کشتی ڈوبنے کا دلخراش منظر‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو یو ایس اے ٹوڈے کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوا ملا۔ 6 فروری 2023 کو شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق جہاز کے ڈوبنے کا یہ معاملہ اوریگون ساحل میں پیش آیا ہے۔
دی گارجیئن کی ویب سائٹ پر 5 فروری 2023 کو شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’اوریگون اور واشنگٹن کے درمیان کولمبیا دریا میں ایک بڑی لہر نے ایک کشتی کو اپنی چپیٹ میں لیا۔ اور امریکی گارڈس نے حادثہ کا شکار ہوئے شخص کو بچا لیا‘۔
بی بی سی کی 15 فروری 2023 کی خبر کے مطابق، ’اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کے مطابق لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے کم از کم 73 تارکین وطن لاپتہ ہیں اور ان کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں بین الاقوامی معاملات کو کوور کرنے والے صحافی جے پی رنجن سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ لیبیا میں جس بحری جہاز کا حادثہ ہوا ہے اس میں متعدد افراد کی جان چلی گئی ہے جبکہ وائرل ویڈیو وہاں کا نہیں ہے۔
گمراہ کن ویڈیو کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو 27 ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو امریکہ میں بحری جہاز پلنٹے کا ہے۔ ویڈیو کا لیبیا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں