نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل سے متعلق ایک فرضی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وائرل تصویر مہاتما گاندھی کے قتل کی اصل تصویر ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ معلوم ہوا کہ وائرل ہو رہی تصویر برطانوی فلم’ نائن ہارس ٹو راما‘ کا ایک منظر ہے۔ یہ فلم 1963 میں آئی تھی۔ یہ فلم گاندھی کے قتل پر مبنی تھی۔ اب اسی فلم کے ایک منظر کو مہاتما گاندھی کے قتل کی اصل تصویر کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف اکتر پٹیل نے 2 اکتوبر کو ایک تصویر اپ لوڈ کیا جس پر لکھا ہوا ہے
”A rare Pic of Mohatama Gandhi’s Murder — Hindu extremist RSS worker Nathuram Godse, the man who killed Gandhi, – was held by two Hindus while dead body of Gandhi is lying on the floor . ( 30 Jan 1948). RSS was immediately banned by Indian Authorities” .
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل تصویر کو غور سے دیکھا۔ اس کے بعد اس تصویر کو گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا تو ہمیں متعدد جگہ یہ تصویر ملی۔ اس کے بعد ہمیں یو ٹیوب چینل کے کچھ ویڈیو بھی ملے، جس میں اس طرح کے منظر کو دیکھا جا سکتا تھا۔ یو ٹیوب چینل ایف ڈلبو آئی ڈبلو پر ہمیں برطانیہ کی ایک فلم ملی۔ اس فلم کا نام تھا ’’نائین ہارس ٹو راما‘‘۔
فلم کے آخری حصہ میں ہمیں وائرل تصویر جیسے کچھ مناظر ملے۔ اس میں ایک بزرگ شخص کو زمین پر گرا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کے پاس ایک آدمی کو کوٹ پینٹ میں دیکھا جا سکتا ہے، حالاںکہ دو لوگ بھی ایک شخص کو پکڑے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر میں ہمیں ایک خاتون نظر آئی، جس نے شال پہنی ہوئی ہے۔ یہ خاتون ہمیں دونوں تصاویر میں نظر آئیں۔ اسی طرح دونوں ہی تصاویر میں ہمیں پیچھے کی دیوار پر بنی ایک ہی طرح کی ڈیزائن بھی دکھی۔ علاوہ ازیں زمین پر سیمینٹ کی چھوٹی والی باونڈری بھی ایک جیسی دکھی۔
یو ٹیوب کے علاوہ ہمیں آئی ایم ڈی بی پر بھی فلم سے متعلق معلومات ملی۔ یہ فلم 1963 میں آئی تھی۔ یہ فلم اسٹینلی والپرٹ کی کتاب پر بنی تھی۔ گوڈسے کا کردار جرمن اداکار ہورسٹ بچہولز نے اور مہاتما گاندھی کا کردار جے ایس کیشیپ نے ادا کیا تھا۔ فلم کے ڈائریکٹر مارک رابسن تھے۔
پڑتال کے دوران ہمیں آئی ایم ڈی بی کی ویب سائٹ پر بھی یہی تصویر ملی۔
اس کے بعد وشواس ٹیم نے مہاتما گاندھی کے پڑ پوتے تشار گاندھی کے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ گاندھی جی والی تصویر اصل میں برطانوی فلم ’نائین ہارس ٹو راما‘‘ کا ایک منظر ہے۔ یہ فلم باپو کے قتل پر بنائی گئی تھی۔ ایسی متعدد تصاویر پہلے بھی باپو کے نام پر لوگ پھیلا چکے ہیں، جبکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔
اب باری تھی پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف اکتر پٹیل کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئڈیولاجی جی سے متاثر پوسٹ کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ گاندھی جی کے قتل کے نام پر وائرل ہو رہی تصویر فرضی ہے۔ دراصل وائرل تصویر 1963 میں آئی برطانوی فلم ’نائین ہارس ٹو راما‘ کا ایک منظر ہے۔ اسے کچھ لوگ گاندھی کے قتل کی تصویر بتا کر سوشل میڈیا پر پھیلا رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں