فیکٹ چیک: ترکمانستان میں اب مفت نہیں ہے پانی، بجلی اور گیس، گمراہ کن دعوی وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ترکمانستان میں عوام کے لیے بجلی، گیس اور پانی مفت ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ 2018 سے ترکمانستان میں پانی، گیس اور بجلی عوام کے لیے مفت نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

وشواس نیوز کو اپنے ٹپ لائن چیٹ بوٹ نمبر 91 95992 99372 یہ دعوی جانچ کرنے کے لیے ملا۔ پوسٹ میں لکھا گیا کہ “ترکمانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں 1993 سے آج تک لوگوں کو پانی، گیس اور بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے‘‘۔

اس پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے انٹرنیٹ پر مطلوبہ الفاظ کے ساتھ سرچ کیا۔ ہمیں بہت سی خبریں ملی ہیں، جن کے مطابق 2018 میں نئے اصول کے بعد ترکمانستان میں پانی، گیس اور بجلی مفت نہیں ہے اور لوگوں کو اپنے بل کے مطابق ادائیگی کرنا ہوگی۔ تاہم، یہ سچ ہے کہ یہ خصوصیات 2018 تک مفت تھیں۔

ریفرل ڈاٹ او آر جی مورخہ 26 ستمبر 2018 کی خبر کے مطابق، ترجمہ: “بحران زدہ ترکمانستان کے صدر گربنگولی بردی محمدوف نے ایک فرمان پر دستخط کیے ہیں کہ 1990 کی دہائی سے ترکمانستان کے باشندوں کو قدرتی گیس، بجلی اور پانی مفت فراہم کرنے کے پروگرام شروع کیے جائیں گے۔ ختم 26 ستمبر کو سرکاری میڈیا کے ذریعہ شائع ہونے والا فرمان 2019 کے آغاز سے نافذ ہونے والا ہے۔ اس خبر کی فالو اپ خبریں یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔

26 ستمبر 2018 کو شائع ہونے والی اے پی نیوز ڈاٹ کام کی خبر میں بھی یہی اطلاع دی گئی تھی کہ ترکمانستان کے صدر نے قدرتی گیس، بجلی اور پانی کی مفت سروس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس معاملے پر مزید تصدیق کے لیے ہم نے ترک مان نیوز کے ایڈیٹر رسلان میتییف سے رابطہ کیا۔ اس نے جواب دیا، “ترکمانستان میں اب کچھ بھی مفت نہیں ہے۔ پٹرول سمیت تمام یوٹیلیٹیز کو ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔”

وائرل ہونے والا دعویٰ شمیم ​​خان نامی فیس بک صارف نے پوسٹ کیا۔ پروفائل کے مطابق صارف کشمیر کا رہائشی ہے۔

نتیجہ: ترکمانستان میں 2018 سے پانی، گیس اور بجلی مفت نہیں ہے۔ اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں یہ دعویٰ گمراہ کن پایا۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts