وشواس نیوز نے ویڈیو سے متعلق اپنی تحقیقات میں پایا کہ وائرل ویڈیو فروری 2023 کا ترکیہ کا ہے۔ اور اس عمارت کو گرا دیا گیا کیونکہ ترکیہ میں آنے والے زلزلے میں اسے نقصان پہنچا تھا اس لیے بعد میں اس عمارت کو مہندم کر دیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کا مراکش میں آئے زلزلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک اونچی عمارت کا زمین دوز ہونے کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں عمارت مکمل طور پر ملبے میں تبدیل ہوتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔ اب اس کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیںکہ یہ ویڈیو 9 ستمبر کو مراکش میں آئے زلزلہ سے منسوب ہے۔
وشواس نیوز نے ویڈیو سے متعلق اپنی تحقیقات میں پایا کہ وائرل ویڈیو فروری 2023 کا ترکیہ کا ہے۔ اور اس عمارت کو گرا دیا گیا کیونکہ ترکیہ میں آنے والے زلزلے میں اسے نقصان پہنچا تھا اس لیے بعد میں اس عمارت کو مہندم کر دیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کا مراکش میں آئے زلزلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’مراکش میں قیامت خیز زلزلہ ایک اندازے کے مطابق اس وقت تک دو ہزار لوگوں کی اموات واقع ہو چکی ہے۔‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو میں ہمیں ’اسلر وی آئی پی‘ لکھا ہوا نظر آیا۔
سرچ میں ہم نے پایا کہ یہ ترکیہ کے اڈانا ضلع کا ایک تعلیمی ادارہ ہے۔ اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور گوگل لینس کے ذریعہ وائرل ویڈیو کے کی فریمس کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو 23 فروری 2023 کو ایک فیس بک پیج پر اپلوڈ ہوا ملا۔
ٹائم ٹول کے ذریعہ 23 فروری سے پہلے اس ویڈیو کو سرچ تلاش کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں ترکیہ سے تعلق رکھنے والے میڈیا ادارے ’اڈانا سن ہابر‘ نام کے انسٹاگرام ہینڈل پر 12 فروری کو اپلوڈ ہوا یہ ویڈیو ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’’اڈانا کے دوکورووا ضلع میں، دوسری ٹینمنٹ کی عمارت کا نصف کنٹرول طریقے سے منہدم کر دیا گیا۔ گونڈوگڈو کالج کے سامنے واقع کوبیلے اپارٹمنٹ کی عمارت کو منہدم کیا گیا‘‘۔
اس معاملہ سے متعلق خبر اور ویڈیو ہمیں ہریت ڈاٹ کام ڈاٹ ٹی آر کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ دی گئی تفصیل کے مطابق، اڈانا کے چکورووا ضلع کے زلزلہ میں کوبیلے اپارٹمنٹ کا نصف حصہ تباہ ہو گیا تھا اور باقی کے بچے ہوئے حصہ کو منہدم کر دیا گیا۔ اس منظر کو لوگوں نے اپنے فون میں قید بھی کیا ہے۔
اڈانا سٹی نام کے ٹویٹر ہینڈل نے بھی وائرل ویڈیو کو 12 فروری کو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ، اڈانا کی کبیلے عمارت جو ترکیہ کے دوسرے زلزلہ میں عمارت کا ایک حصہ تباہ ہو گیا تھا اور اب باقی کے حصہ کو بھی گرا دیا گیا ہے۔
خبروں کے مطابق مراکش میں گزشتہ روز آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے، وہیں امدادی ٹیمیں ملبے میں دبے زندہ لوگوں کو بحفاظت باہر نکالنے کے لیے سرگرمی سے کام کر رہی ہیں‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
ہم نے ’موروکو ورلڈ نیوز‘ کی صحافیہ صفا قصروی سے رابطہ کرتے ہوئے مراکش کے حالیہ حالات پر بات کی اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ مذکورہ زلزلہ میں ہزاروں لوگوں کی جانیں گئی ہیں، کئی لوگ بے گھر بھی ہوئے ہمیں۔ اور ابھی بھی راحت و بچاؤ کا کام جاری ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو 81 ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے ویڈیو سے متعلق اپنی تحقیقات میں پایا کہ وائرل ویڈیو فروری 2023 کا ترکیہ کا ہے۔ اور اس عمارت کو گرا دیا گیا کیونکہ ترکیہ میں آنے والے زلزلے میں اسے نقصان پہنچا تھا اس لیے بعد میں اس عمارت کو مہندم کر دیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کا مراکش میں آئے زلزلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں