فیکٹ چیک: شملا میں 2018 میں درختوں کے کاٹے جانے کا ویڈیو کشمیر کا بتا کر کیا جا رہا وائرل

نئی دہلی(وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر کشمیر کے نام سے فرضی ویڈیو اور تصاویر کو شیئر کرنے کا جاری سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ اسی طرز میں وشواس ٹیم کے ساتھ ایک ویڈیو لگا جسے کشمیر کے نام سے وائرل کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں محکمہ جنگلات کے افسران سیب کے پیڑوں کے کاٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کے دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو کشمیر کا ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ ویڈیو کشمیر کا نہیں بلکہ ہماچل پردیش کے شملا کا ہے، جہاں 2018 میں عدالت کے حکم کے تحت پولیس اہلکاروں نے غیر قانونی زمین پر لگے پیڑوں کو کاٹا تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’صحت جھیلم‘ کی جانب سے 27 اگست 2019 کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔ ویڈیو کا کیپشن ہے،’’ آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کے بعد انڈین مودی حکومت نے ظلم کی انتہا کردی معصوم کشمیریوں کے باغات کاٹنا شروع کردیے
ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں‘‘۔

اس ویڈیو کو اب تک 12,386 لوگ دیکھ چکے ہیں وہیں 536 لوگوں نے اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔

پڑتال

ہم نے پڑتال کا اغاز کیا اور سب سے پہلے ویڈیو کے کی فریمس ان ویڈ ٹول کے ذریعہ نکالے۔ نکالے گئے کی فریمس کا ہم نے رورس امیج سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ متعدد ایسے لنک لگے جس سے ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو کشمیر کے نام پر دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر بھی وائرل ہو رہا ہے۔

متعدد کی ورڈس ڈال کر اس ویڈیو کو ہم نے ینڈکیس پر ڈھونڈنے کی کوشش اور طویل جدوجہد کے بعد ہم کامیاب ہوئے اور ہمارے ہاتھ ’ہماچل واچر‘ نام کی ہماچل کی مقامی نیوز ویب سائٹ کا یو ٹیوب ویڈیو لگا۔ ویڈیو کو 6 جولائی 2018 کو شیئر کیا گیا ہے۔ ویڈیو کی سرخی ہے
Ongoing slaughter of fruit-laden trees in Himachal Pradesh
سرخی کا اردو میں ترجمہ کچھ اس طرح ہوگا۔ ’’ہماچل پردیش میں پھلوں سے لدے درختوں کو کاٹنے کا سلسلہ جاری ہے‘‘۔

ویڈیو کے ساتھ دی گئی تفصیل کے مطابق، ’’ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد غیر قانونی زمین پر بنے درختوں کو ہٹائے جانے کا ویڈیو‘‘۔

اب ہمیں معاملہ معلوم ہو چکا تھا اور ہم نے معاملہ سے متعلق گوگل پر سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ 22جون 2018 کو ہماچل پنجاب کیسری میں اپ شائع خبر لگی۔ جس میں بتایا گیا کہ ہماچل پردیش ہائی کورٹ نےغیر قانونی باغات کو جلد از جلد ہٹانے کا حکم دیا ہے۔


اب یہ تو واضح ہو چکا تھا کہ وائرل ویڈیو کشمیر کا نہیں بلکہ شملا کا ہے۔ لیکن اپنی خبر کی تصدیق کے لئے ہم نے شملا کے سپریٹینڈینٹ آف پولیس اوم پتی جموال سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’یہ ویڈیو گزشتہ سال کا شملا کا ہے اور ویڈیو میں نظر آرہے اہلکار بھی ہمارے ہی ہیں‘‘۔

اب باری تھی اس ویڈیو کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے پیج صحت جھیلم کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نےپایا کہ اس پیج کو 5,352 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں کشمیر کے نام پر وائرل ہو رہا درختوں کو کاٹنے والا ویڈیو فرضی ثابت ہوتا ہے۔ ویڈیو کشمیر کا نہیں بلکہ ہماچل پردیش کے شملا کا ہے جہاں 2018 میں ہائی کورٹ کی جانب سے غیر قانونی زمین پر بنے سیب کو درختوں کو کاٹنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اور یہ ویڈیو تبھی کا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts