X
X

فیکٹ چیک: حماس چیف اسماعیل ہنیہ کے مارے جانے کا نہیں ہے یہ ویڈیو، پرانا ویڈیو فرضی دعوی سے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر ہوئے حملہ کا تقریبا چار ماہ پرانا ہے۔ پرانے ویڈیو کو اسماعیل ہنیہ کی موت سے جوڑ کر فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Aug 1, 2024 at 03:38 PM
  • Updated: Aug 1, 2024 at 05:44 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران کے دارالحکومت تہران میں مارے جانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ وائرل کئے جا رہے ویڈیو میں عمارت کے ملبے کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ اسماعیل ہنیہ پر ہوئے حملے کا ویڈیو ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر ہوئے حملہ کا تقریبا چار ماہ پرانا ہے۔ پرانے ویڈیو کو اسماعیل ہنیہ کی موت سے جوڑ کر فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’تہران : اسماعیل ہانیہ شہید پر حملے کا منظر‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل ویڈیو کو سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو ایک ایکس پوسٹ پر 2 اپریل 2024 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، یہ ویڈیو دمشق میں ہوئے حملے کا ہے۔

ہمیں 2 اپریل 2024 کو ایک دیگر ایکس ہینڈل پر بھی وائرل ویڈیو پوسٹ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، یہ شام کے شہر دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کا ویڈیو ہے۔

https://twitter.com/Rppress0/status/1774947077560185285

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں 2 اپریل 2024 کو الجزیرہ کی ایک رپورٹ ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق ’مشتبہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کے روز شام میں ایران کے سفارت خانے پر میں بمباری کی۔ اس حملے پر ایران نے کہا کہ اس کے سات فوجی مشیروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے‘۔

نیویارک ٹائمس کی ویب سائٹ 14 اپریل 2024 کو ہمیں اسی حملے سے متعلق ایک آرٹیکل ملا۔ یہاں آرٹیکل میں اسی عمارت کی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جو کہ وائرل ویڈیو میں نظر آرہی ہے۔ یہاں تصویر کو گیٹی امیجز کے حوالے سے اپلوڈ کیا گیا ہے اور دی گئی معلومات کے مطابق، یہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے میں ہوئی بمباری کی تصویر ہے۔

نیو یارک ٹائمس کی ویب سائٹ پر دمشق میں ایرانی سفارت خانے کی تصویر کو دیکھنے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وہی عمارت ہے جو کہ وائرل ویڈیو میں بھی نظر آرہی ہے۔ یعنی وائرل ویڈیو دمشق کا ایک پرانا معاملہ ہے۔

خبروں کے مطابق ‘حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کو بدھ کی صبح ایران کے دارالحکومت تہران میں قتل کر دیا گیا۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل پر سلامی انقلابی گارڈ کورپس (آئی آر جی سی) نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کو شمالی تہران میں انجام دیا گیا ہے۔

وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ایران کی فیکٹ چیکر فاطمہ کریم خان سے رابطہ کیا اور انہوں نے بھی ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو تہران کا نہیں ہے۔ اور نا ہی اس ویڈیو کا اسماعیل ہنیہ کے قتل سے تعلق ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر ہوئے حملہ کا تقریبا چار ماہ پرانا ہے۔ پرانے ویڈیو کو اسماعیل ہنیہ کی موت سے جوڑ کر فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔

  • Claim Review : یہ اسماعیل ہنیہ پر ہوئے حملے کا ویڈیو ہے۔
  • Claimed By : FB User- Tariq Mehmood Dhandlah
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later