وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا ابراہیم رئیسی کے جنازے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ ویڈیو سال 2020کا اس وقت کا ہے جب ایران کے اہوز میں جنرل قاسم سلیمانی کے آخری رسومات کی ادائیگی ہوئی تھی۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ایران کے آنجہانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہوئی موت کے بعد متعدد ویڈیو اور تصاویر گمراہ کن حوالے کے ساتھ سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہیں۔ اسی کڑی میں ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ہزاروں لوگوں کے مجمع کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر ہے ہیں کہ یہ ویڈیو ابراہیم رئیسی کے آخری رسومات کے دوران کا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا ابراہیم رئیسی کے جنازے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ ویڈیو سال 2020کا اس وقت کا ہے جب ایران کے اہواز میں جنرل قاسم سلیمانی کے آخری رسومات کی ادائیگی ہوئی تھی۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ایرانی صدر اور ساتھیوں کی آخری رسومات آج صبح تبریز میں ادا کی گئیں صدر رئیسی کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے اس وقت نصف ملین سے زائد افراد ایران کے شہر تبریز میں موجود ہیں انسانوں کا سمندر امڈ آیا، سڑکوں پر تل دھرنے کی جگہ نہیں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا جسد خاکی تبریز سے تہران پہنچا دیا گیا ایرانی صدر اور ساتھیوں کی آخری رسومات کی ادائیگی قُم شہر میں بھی ہوگی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر اور ساتھیوں کی نماز جنازہ کل سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای پڑھائیں گے۔ *ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدرکی تدفین جمعہ کو مشہد میں امام رضا کے روضے کے احاطے میں کی جائے گی۔ تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کریں‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک فیس بک پیج پر 6 جنوری 2020 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو ایران کے اہواز میں جنرل قاسم سلیمانی کے آخری رسومات کا ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں مذکورہ ویڈیو کا اسکرین شاٹ ڈیلی میل کی خبر میں بھی ملا۔ جنوری 2020 کی خبر کے مطابق، ’’ہزاروں لوگوں نے ایران کے اہواز میں جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے میں شرکت کی‘‘۔
اس معاملہ سے متعلق خبر ہمیں ایرانی ویب سائٹ پر بھی جنوری 2020 کو شائع ہوئے آرٹیکل میں ملی۔ ان خبروں کو یہاں اور یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
بی بی سی کی 22 مئی کی خبر کے مطابق، ’ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ امیر عبداللہیان سمیت دیگر افراد کی نماز جنازہ دارالحکومت تہران میں ادا کردی گئی۔ بدھ کے روز ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں ابراہیم رئیسی، حسین امیر عبداللہیان اور دیگر کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ایران کی فیکٹ چیکر فاطمہ کریم خان سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثہ کے بعد سے کئی پرانے ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں، یہ بھی انہیں میں سے ایک ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا ابراہیم رئیسی کے جنازے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ ویڈیو سال 2020کا اس وقت کا ہے جب ایران کے اہوز میں جنرل قاسم سلیمانی کے آخری رسومات کی ادائیگی ہوئی تھی۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں