فیکٹ چیک: پی ایم مودی کی مخالفت میں ہوئے احتجاج کے اس ویڈیو کا حالیہ امریکی دورہ سے نہیں ہے تعلق

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2019 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اس پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

فیکٹ چیک: پی ایم مودی کی مخالفت میں ہوئے احتجاج کے اس ویڈیو کا حالیہ امریکی دورہ سے نہیں ہے تعلق

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ روز وزیر اعظم نریدر مودی نے امریکہ کا دورہ کیا تھا اور اسی کے بعد سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی جا رہی ہے جس میں لوگوں کو پی ایم مودی کی مخالفت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ پی ایم مودی کے حالیہ امریکی دورہ کے دوران کا یہ احتجاج کا ویڈیو ہے جہاں لوگ ان کے آنے کے سبب سڑک پر اترے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہے ویڈیو کا وزیر اعظم مودی کے حالیہ امریکی دورے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’’انڈیا کے وزیراعظم کا امریکہ میں شاندار استقبال‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر ہمیں یہ ای 47 اسٹریٹ لکھا ہوا نظر آیا۔ گوگل سرچ سے ہمیں پتہ چلا یہ جگہ نیو یارک شہر میں ہے۔

اپنی پڑتال کو اسی بنیاد پر ہم نے آگے بڑھایا اور کی ورڈ سرچ کے ساتھ ویڈیو کے کی فریمس کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو میں ہمیں 10 نومبر 2019 کو پوسٹ ہوا ملا۔

یہی ویڈیو ہمیں 10 نومبر 2019 کو ایک دیگر فیس بک پیج پر بھی اپلوڈ ہوا ملا۔

ٹائم ٹول کی مدد سے ہم نے یہ سرچ کیا کہ کیا 2019 میں امریکہ میں کوئی احتجاج ہوا تھا۔ سرچ میں ہمیں ورکرس ڈاٹ او آر جی کی ویب سائٹ پر ستمبر 2019 کو شائع ہوئی خبر ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق،’’امریکہ میں ہونے والی ہاؤڈی مودی تقریب قبل مودی کے خلاف ریلی نکالی گئی۔

خبروں کے مطابق، ’22 ستمبر کو ہیوسٹن کے ٹیکساس کے این آر جی اسٹیڈیم میں امریکہ میں ہندوستانی کمیونٹی کی تقریب ہاؤڈی مودی” منعقد ہوئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ شامل ہوئے تھے۔۔

پی ایم مودی کے حالیہ امریکی دورہ میں بھی امریکہ میں مخصوص مقامات پر احتجاج ہوئے تھے اس معاملہ سے متعلق خبر یہاں اور یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے دینک جاگرن میں عالمی خبروں کو کوور کرنے والی سینئر کارسپانڈینٹ جے پی رنجن سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے، حالاںکہ پی ایم مودی کے حالیہ دورہ میں کچھ لوگوں نے احتجاج ضرور کیا تھا۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2019 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ اس پرانے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts