فیکٹ چیک: بچے پر تشدد کے اس ویڈیو کا نہیں ہے فلسطین یا اسرائیل سے کوئی تعلق، سویڈن کا پرانا ویڈیو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2015 کا سویڈن کا ہے، اس معاملہ میں بچے کے ہلاک ہونے کی خبر فرضی ہے۔ سویڈن کے اس پرانے ویڈیو کو فلسطین سے جوڑ کر گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک بچے پر ایک شخص تشدد کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔ ویڈیو میں سیکورٹی پولیس کی وردی میں پہنے شخص کے لڑکے کے گردن پر پیر رکھ کر ظلم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ، ’یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کے دوران ایک اسرائیلی پولیس اہلکار نے ایک فلسطینی بچے کو گلا دبا کر ہلاک کر دیا‘۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2015 کا سویڈن کا ہے، اس معاملہ میں بچے کے ہلاک ہونے کی خبر فرضی ہے۔ سویڈن کے اس پرانے ویڈیو کو فلسطین سے جوڑ کر گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ہفتے کے روز یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کے دوران ایک اسرائیلی پولیس اہلکار نے ایک فلسطینی بچے کو گلا دبا کر ہلاک کر دیا۔ معصوم بچے نے مرنے سے پہلے کلمہ شہادت بھی پڑھا۔ گروپس کی جانب سے اس ویڈیو کو یوٹیوب پر اپ لوڈ کرنے کی متعدد کوششوں کے باوجود اسے گوگل، فیس بک اور یوٹیوب سے مسلسل ہٹایا جاتا رہا- اس ویڈیو کو اتنا وائرل کریں کہ یہ تمام میڈیا تک بھی پہنچ جائے۔ مسلمانوں خدارا جاگ جاؤ اس بچے نے بروز قیامت اللّہ کی عدالت میں مقدمہ پیش کر دیا تو کیا جواب دیں گے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا، متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی ویڈیو کا اسکرین شاٹ ’انڈیپینڈینٹ کو ڈاٹ یو کے‘ کی ویب سائٹ پر فروری 2015 کو شائع ہوئی ایک خبر میں ملا۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق،’سویڈن کے ایک ریلوے اسٹیشن میں سیکیورٹی اہلکار نے ایک بچے کی گردن پر پیر رکھتے ہوئے تشدد کیا کیوں کہ لڑکے بغیر ٹکٹ کے سفر کر رہے تھے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد معاملہ پر کاروائی چل رہی ہے‘۔

اس معاملہ سے جڑی خبر ہمیں ’فرانس آبزرور‘ کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ یہاں 2015 کو شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’فروری کی 6 تاریخ کو سویڈن کے شہر مالمو کے ٹرین اسٹیشن میں ایک 9 سالہ لڑکے کو پرتشدد طریقے سے حراست میں لینے کے معاملہ میں دو پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز پولیس کی تفتیش میں ہیں۔ گواہوں کی طرف سے فلمائی گئی تین الگ الگ ویڈیوز میں، ایک پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ لڑکے کو زمین پر دھکیلتے ہوئے، اس پر بیٹھا ہوا ہے اور لڑکے کے منہ اور چہرے پر ہاتھ رکھے ہوئے ہے۔ لڑکے کو شہادت کا ورد کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے‘‘۔

مزید سرچ کرتے ہوئے ہم نے یروشلم کی فرانس 24 کی صحافی کلیئر ڈہمل سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’یہ ویڈیو یروشلم کا نہیں ہے، یہاں کی پولیس وردی نہیں پہنتی۔ علاوہ آزیں حال فی الحال میں یہاں امریکی سفارتخانے کے باہر ایسا کوئی فلسطینیوں کا مظاہرہ نہیں ہوا ہے جس میں کسی بچے کی اس طرح سے جان گئی ہو، یہ دعوی غلط ہے‘۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف ’چوہدری مدثر کشمیری‘ کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2015 کا سویڈن کا ہے، اس معاملہ میں بچے کے ہلاک ہونے کی خبر فرضی ہے۔ سویڈن کے اس پرانے ویڈیو کو فلسطین سے جوڑ کر گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts