وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل ویڈیو اس وقت کا ہے جب پارلیمنٹ میں روزگار کے مطالبہ کے ساتھ کچھ لوگ داخل ہو گئے تھے، تبھی وہاں موجود رکن پارلیمنٹ نے شخص کی پٹائی کر دی تھی۔ مذکورہ معاملہ کے ویڈیو کو اب پاکستان سے فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ وائرل ہو رہے ایک ویڈیو میں پارلیمنٹ کے اندر ارکان پارلیمنٹ کو ایک شخص کو پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو پاکستان سے شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ کشمیر کے فیصلے پر انڈیا میں سپریم کورٹ اور وزیر اعظم مودی کے خلاف اپوزیشن نے احتجاج کیا تو مودی اپنے لوگوں کے ساتھ مل کر اپوزیشن کی پٹائی کر رہے ہیں۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل ویڈیو اس وقت کا ہے جب پارلیمنٹ میں روزگار کے مطالبہ کے ساتھ کچھ لوگ داخل ہو گئے تھے، تبھی وہاں موجود رکن پارلیمنٹ نے شخص کی پٹائی کر دی تھی۔ مذکورہ معاملہ کے ویڈیو کو اب پاکستان سے فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
ایکس (ٹویٹر) ہینڈل نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’کشمیر کے فیصلے پر انڈیا میں سپریم کورٹ اور مودی کے خلاف اپوزیشن نے احتجاج کیا تو مودی اپنے غنڈوں کے ساتھ مل کر اس کی پٹائی کر رہا ہے ثابت ہوا جب عالمی چور ساتھ ہوں تو آپ پاکستان کی طرح ملک میں کچھ بھی کر سکتے ہیں مودی پہلے ہی دہشت گرد کی طور پر عالمی سطح پر مشہور ہے کموری کو ہر حال میں نواز کی طرح الیکشن جیتنا ہے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اکانامک ٹائمس پر اپلوڈ ہوا یہی ویڈیو ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، لوک سبھا میں 13 دسمبر کو سرمائی اجلاس کی کارروائی کے دوران ایک شخص پارلیمنٹ کے اندر داخل ہو گیا۔ سنسد ٹی وی فوٹیج میں نیلی جیکٹ میں ملبوس ایک شخص کو ایوان کے اندر چھلانگ لگاتے دیکھا جا سکتا ہے‘‘۔
دینک جاگرن کے یوٹیوب چینل پر 13دسمبر 2023 کو اسی معاملہ سے متعلق خبر ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے دو نوجوان ایوان کے اندر داخل ہو گئے۔ اور ان میں سے ایک نوجوان نے جوتے سے اسپرے نکالے کر پارلیمنٹ میں دھواں دھواں کر دیا۔
دینک جگرن کی خبر کے مطابق،’’پارلیمنٹ کی وزیٹر گیلری سے کود کر رکن پارلیمینٹ کے بیچ پہنچ کر ہنگامہ کرنے والے دو نوجوانوں کو پکڑنے کے لئے 10-12 ایم پی سامنے آئے اور ان کو پکڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔
لائیو منٹ کی خبر کے مطابق، لوک سبھا میں داخل ہوئے دو لوگوں میں سے ایک کے وزیٹر گیلری کے پاس پر بی جے پی ایم پی میسورو پرتاپ سمہا کے دستخط تھے۔ رپورٹ کے مطابق، سمہا نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو بتایا کہ ملزم ساگر شرما کے والد ان کے حلقہ کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا دورہ کرنے کے لیے وزیٹر پاس کی درخواست کی تھی‘‘۔
خبروں کے مطابق، ’’پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چھ لوگ لوک سبھا میں گھسے تھے اور تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ تمام افراد بے روزگار ہیں اور دوران تفتیش ملزمان نے بتایا ہے کہ وہ بے روزگاری سے پریشان تھے اور 13 دسمبر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پہنچے تھے‘‘۔
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے دینک جگرن کے سینئر کارسپانڈینٹ جے پی رنجن سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ لوک سبھا میں داخل ہونے والے لوگ بےروزگاری سے پریشان تھے اس معاملہ کا سپریم کورٹ کے کشمیر پر آئے فیصلہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وائرل ویڈیو کو شیئر کرنے والے ایکس (ٹویٹر) ہینڈل کی سوشل ا سکیننگ میں ہم نے پایا کہ ’ایس ایس جی پی ٹی آئی‘ نام کے اس ہینڈل کو 52 ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں، وہیں اسے پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل ویڈیو اس وقت کا ہے جب پارلیمنٹ میں روزگار کے مطالبہ کے ساتھ کچھ لوگ داخل ہو گئے تھے، تبھی وہاں موجود رکن پارلیمنٹ نے شخص کی پٹائی کر دی تھی۔ مذکورہ معاملہ کے ویڈیو کو اب پاکستان سے فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں