ہاتھ کی شکل والے درخت کی وائرل تصویر برطانیہ کے ویلز کی ہے، کشمیر کی نہیں۔
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے ، جس میں درخت کے تنے کے اوپر لکڑی کو ہاتھ کی شکل دی گئی ہے۔ اس تصویر کو لے کر دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ کشمیر کے ڈوگری پورہ میں واقع ہے۔ وشواس نیوز کو پتہ چلا کہ وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ یہ تصویر صحیح ہے اور ایک ایسا درخت ہے جس کے تنے کو ہاتھ کی شکل میں نقش کیا گیا ہے، لیکن یہ درخت کشمیر میں نہیں بلکہ برطانیہ کے شہر ویلز میں ہے۔
فیس بک صارف ’زفلیقار احمد‘ نے اس پوسٹ کو شیئر کیا ہے۔ پوسٹ میں ہاتھ کی شیپ میں ایک پیڑ نظر آتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ انگریزی میں لکھا ہے
‘Tree Craving, North Kashmir Bondipora’
وشواس نیوز نے وائرل تصویر کو گوگل رورس امیج سرچ کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں یہ تصویر 9 گیگ ویب سائٹ کے ایک آرٹیکل میں ملی۔ انگریزی میں لکھے اس آرٹیکل کی سرخی ہے، ’دا جائنٹ آف ویرنوے اسکلپچرڈ بائے سائمن اورورک اٹینڈینگ 50 فیٹ اینڈ نیرلی 15.5 میٹرس۔
کی ورڈس کی مدد سے گوگل سرچ کرنے پر ہمیں بی بی سی پر اس درخت کے بارے میں ایک مضمون بھی ملا ، جس میں وائرل تصویر استعمال کی گئی تھی۔ اس مضمون کے مطابق، اس تصویر میں یوکے میں سب سے لمبے درخت کی باقیات دکھائی گئی ہیں۔ طوفان کے دوران درخت ٹوٹ گیا تھا ، جس کے باقی حصے کو بعد میں بڑے ہاتھ کی شکل دی گئی تھی۔ اس درخت کو 33 سالہ آرٹسٹ سائمن اورورک نے بنایا ہے ہے۔
ہم نے اس پیڑ کے بارے میں اور سرچ کیا تو ہمیں فنکار سائمن اورورک کی ویب سائٹ پر بھی اس کی تصاویر ملی گئیں۔
ہم نے آرٹسٹ سائمن اورورک سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا، جنہوں نے تصدیق کی کہ یہ درخت کا مجسمہ انہوں نے بنایا ہے اور وہ برطانیہ کے شہر ویلز میں ہے۔
وائرل پوسٹ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف زلفیقار کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو 370 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: ہاتھ کی شکل والے درخت کی وائرل تصویر برطانیہ کے ویلز کی ہے، کشمیر کی نہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں