فیکٹ چیک: سنبھل تشدد میں جاں بحق ہوئے نوجوان کی نہیں ہے یہ تصویر، دعوی گمراہ کن ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل دعوی گمراہ کن پایا۔ اس تصویر کا سنبھل میں جاں بحق ہوئے کسی بھی نوجوان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ فوٹو سوشل میڈیا پر اکتوبر سے وائرل ہے جبکہ سنبھل میں نومبر کی 24 تاریخ تشدد ہو رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Nov 28, 2024 at 02:16 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اترپردیش کے سنبھل میں چل رہے تشدد میں اب تک آفیشئل ریکارڈ کے مطابق، چار لوگوں کی جانیں بحق ہوئی ہیں۔ اسی معاملہ سے منسلک ایک مرحوم کی تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ وہی نوجوان ہے جس کا سنبھل تشدد میں انتقال ہوا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل دعوی گمراہ کن پایا۔ اس تصویر کا سنبھل میں جاں بحق ہوئے کسی بھی نوجوان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ فوٹو سوشل میڈیا پر اکتوبر سے وائرل ہے جبکہ سنبھل میں نومبر کی 24 تاریخ تشدد ہو رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’موجودہ حالات میں شہدائے سنبھل میں سے نوجوان شہید کا چہرہ بتا رہا ہے کہ شہادت کتنی عظیم نعمت ہے اللہ تعالی ہر مومن کو شہادت کا جذبہ عطا فرمائے آمین‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
خبروں کے مطابق، 24 نوبمر 2024 کو سنبھل کا جامع مسجد کے سورے معاملہ میں تشدد ہوا تھا۔ اس تشدد میں آشیئل ریکارڈ کے مطابق اب تک چار لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مکمل خبر ٹائمس آف انڈیا کی ویب سائٹ پر پڑھی جا سکتی ہے۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ پر 25 نومبر 2024 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں اس تصویر کو پاکستان کے پاراچنار کے حوالے سے شیئر کیا گیا ہے۔
سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو ایک دیگر انسٹاگرام ہینڈل پر 21 اکتوبر 2024 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔
سرچ کئے جانے پر ہمیں یہی تصویر انسٹاگرام کے ایک ویری فائڈ ہینڈل پر بھی 20 اکتوبر 2024 کو شیئر ہوئی ملی۔ وہیں ہم نے پایا اس اکاؤنٹ پر اکثر غزہ سے جڑی پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
اس فوٹو کو غزہ کے حوالے کئی اور مختلف سوشل میڈیا ہینڈلز نے بھی اکتوبر میں شیئر کیا ہے، جسے یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے سنبھل میں ہمارے ساتھی دینک جاگرن کے سینئر رپورٹر اوم پرکاش سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ اس تصویر کا سنبھل تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وشواس نیوز اس بات کی تصدیق نہیں کرتا ہے کہ یہ تصویر کہاں کی یا کب کی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ وائرل کی جا رہی یہ تصویر کا سنبھل میں جاں بحق ہوئے لوگوں میں کسی کی بھی نہیں ہے، بلکہ یہ پرانی فوٹو ہے۔
اب باری تھی گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکینگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صرف کو پانچ ہزار سے لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل دعوی گمراہ کن پایا۔ اس تصویر کا سنبھل میں جاں بحق ہوئے کسی بھی نوجوان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ فوٹو سوشل میڈیا پر اکتوبر سے وائرل ہے جبکہ سنبھل میں نومبر کی 24 تاریخ تشدد ہو رہا ہے۔
- Claim Review : یہ وہی نوجوان ہے جس کا سنبھل تشدد میں انتقال ہوا ہے۔
- Claimed By : FB User- Aadil Badshah
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔