فیکٹ چیک: میدان میں رکھے راشن کی اس تصویر کا ایران سے نہیں ہے کوئی تعلق

وشواس نیوز نے اپنی ٖپڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا تعلق ایران سے نہیں ہے۔ یہ مغربی افریقہ کے ملک گامبیان کی ایک پرانی فوٹو ہے۔ اور یہ راشن گامبیا میں کام کرنے والے ’امام جیتا خیراتی فانڈیشن‘ نے غریبوں کے لئے رکھوایا تھا۔ اس تصویر کو ایران اور وہاں کی حکومت سے جوڑتے ہوئے گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک میدان کے اندر بہت سے راشن کے پیکٹ کو رکھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ تصویر ایران کی ہے اور وہاں کی حکومت کچھ اس انداز میں رمضان کے دوران ضرورت مند افراد کی مدد کر رہی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی ٖپڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا تعلق ایران سے نہیں ہے۔ یہ مغربی افریقہ کے ملک گامبیان کی ایک پرانی فوٹو ہے۔ اور یہ راشن گامبیا میں کام کرنے والے ’امام جیتا خیراتی فانڈیشن‘ نے غریبوں کے لئے رکھوایا تھا۔ اس تصویر کو ایران اور وہاں کی حکومت سے جوڑتے ہوئے گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ایران میں راشن میدان میں رکھ دیا ۔کوہی بھی شخص اٹھا کرلے جاہے پوچہا نہیں جائے گا نہ ہی فوٹو شوٹ یا سیلفی ہوگی ۔نہ رجسٹریشن نہ شناختی کارڈ نہ سیاست۔یہ بھی تو ملک ہے ہی بھی مسلمان ہیں‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ تصویر ہمیں ایک ٹویٹر ہینڈل پر وائرل تصویر شیئر ہوئی ملی۔ یہاں 2020 میں اس تصویر کو ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ، ’روانڈا میں کووڈ 19 کی سہولت’ کے نام سے جس تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ 2019 کی رمضان کے دوران گامبیا میں امام جیتا فاؤنڈیشن کی ہے۔

اسی بنیاد پر ہم نے تصویر کو سرچ کرنا شروع کیا، ہمیں 2019 کے ایک آرٹکل میں وائرل تصویر ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق،’شیخ امام، 25 سال کے تجربے کے ساتھ معروف افریقی معالج اور مشیر ہیں انہوں نے اپنی زندگی مسائل کو حل کرنے اور دنیا بھر کے گاہکوں کو مشورہ دینے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ رمضان کے اس مہینے کے دوران گیمبیا میں خیراتی اداروں کی مدد سے انہوں نے دیہاتوں، اسکولوں اور یتیموں میں ضرورت مند لوگوں میں کھانا تقسیم کیا ہے‘۔

وائرل تصویر کو ایران کے حوالے سے شیئر کیا جا رہا ہے، ہم نے تصدیق کے لئے ایران کی فیکٹ چیکر فاطمہ کریم خان سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’یقیناً یہ دعوی درست نہیں ہے۔ یہ تصویر ایران کی نہیں ہے، پہلا یہ کہ اس طرح کے پیکج میں یہاں تیل فروخت نہیں ہوتا اور دوسرا، حکومت لوگوں کو اس قسم کا کریڈٹ کارڈ دیتی ہے جس سے وہ کھانے کا سامان خرید سکتے ہیں‘۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنےوالے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان کے پنجاب سے ہے اور اسے 655 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی ٖپڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا تعلق ایران سے نہیں ہے۔ یہ مغربی افریقہ کے ملک گامبیان کی ایک پرانی فوٹو ہے۔ اور یہ راشن گامبیا میں کام کرنے والے ’امام جیتا خیراتی فانڈیشن‘ نے غریبوں کے لئے رکھوایا تھا۔ اس تصویر کو ایران اور وہاں کی حکومت سے جوڑتے ہوئے گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts