وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی سال 2014 کی جمہوریہ کوریہ کی ہے۔ اس تصویر کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ٹرک کے اندر بہت سے بموں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ تصویر اسرائیل کو امریکہ کے ذریعہ بھیجی گئی فوجی امداد کی ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی سال 2014 کی جمہوریہ کوریہ کی ہے۔ اس تصویر کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’فلسطینی بچوں کے لیے امریکی امداد کی تیسری کھیپ پہنچ گئی ہے۔‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلےہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ’ڈی وی آئی ڈی ایس‘ نام کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کو شیئر کرتے ہوئے اسے جنوبی کوریہ کی 2014 کی فوٹو بتایا گیا ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں یہ تصویر ’الامی‘ ڈاٹ کام اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’23 اکتوبر 2014 کو گولہ بارود کی تخریب کاری کی کامیابی کے بعد 80 سے زیادہ بلیو-109 اور مارک-84 بم کنسان ایئر بیس، جمہوریہ کوریا میں نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں‘‘۔ یہاں بھی اس تصویر کو 2014 کا بتایا گیا ہے۔
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے اسرائل کے دا وسیل کے فیکٹ چیکر اوریا بر میر سے رابطہ کیا اور انہوں نےہمیں بتایا کہ یہ تصویر اسرائیل کی نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ اسرائل فلسطین جنگ کے بعد امریکہ اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی سازوسامان کی امداد بھیج رہا ہے۔ اس معاملہ سے متعلق بلومبرگ کی رپورٹ کی رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
اب باری تھی گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو دیڑھ ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی سال 2014 کی جمہوریہ کوریہ کی ہے۔ اس تصویر کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں