فیکٹ چیک: بالوں سے بنے پرچم کی یہ تصویر 2014 میں ایک فنکار نے بنائی تھی، اس تصویر کا نہیں ہے ایران میں چل رہے مظاہروں سے کوئی تعلق

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر بلجیئم کے فنکار کی جانب سے 2014 میں بناگئی گئی تخلیق ہے۔ اب اس تصویر کو ایران کے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ایران میں حجاب کو لے کر چل رہے مظاہروں کے درمیان ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ تںصویر ایران میں ہو رہے مظاہروں کے درمیان کی ہے جہاں پر مظاہرین خواتین نے اپنے بالوں کو کانٹ کر اس کا پرچم بنا دیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر بلجیئم کے فنکار کی جانب سے 2014 میں بناگئی گئی تخلیق ہے۔ اب اس تصویر کو ایران کے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ایرانی خواتین کے کٹے ہوئے بالوں کو خلاف ورزی کا جھنڈا بنا کر لہرایا گیا‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعے تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ویمو ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر دئے گئے ایک ویڈیو میں ملی۔ یہاں پر ہمیں ویلس 2016 ’ایڈتھ ڈیکنٹ اسٹوڈیو‘ لکھا ہوا نظر آیا۔

اسی بنیاد پر سرچ کئے جانے پر ہمیں یہی وائرل فوٹو ای فلکس ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق 2014 میں فنکار ایڈتھ ڈکینٹ کے ذریعرے بنائی گئی انٹالیشن ہے۔ اس موضوع کا نام یہاں امبرے انڈیگینی لکھا ہوا نظر آیا۔

مزید سرچ میں یہی تصویر ہمیں فنکار ایڈتھ کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔

اسی ویب سائٹ پر دئے گئے ’پبلیکیشن‘ کے سیکشن میں ہمیں امبرے انڈیگینی نام کا پی ڈی ایف ملا جس کے صفحہ 31 پر وائرل تصویر ملی۔ یہاں اسی تصویر سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق
’A flag made of hair was stuck in the ground and filmed on top of rocks on the Diamant coast, in Martinique. There, precisely, on the night of 8 April 1830, a clandestine slave boat transporting a hundred African captives washed up on the rocks before being entirely destroyed. Edouard Glissant was buried not far, in the small town of Diamant. Native from this island, this author is at the origin of the “tout-monde” (one-world)’.

وائرل تصویر کو ایران میں چل رہے زطاہروں کا بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے تو اس کی تصدیق کے لئے ہم نے ایران کے صحافی حامد حمیدی سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر یہاں مظاہرے کی نہیں ہے۔ جب سے یہ احتجاج شروع ہوئے ہیں تب سے سوشل میڈیا پر کافی فرضی اور گمراہ کن خبریں بھی پھیل رہی ہیں۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق برطانیہ سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر بلجیئم کے فنکار کی جانب سے 2014 میں بناگئی گئی تخلیق ہے۔ اب اس تصویر کو ایران کے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts