فیکٹ چیک: مسلمانوں کے ڈھانچوں سے نہیں بنایا گیا ہے پرتگال کا یہ چرچ، دعوی فرضی
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ پرتگال کے کیپیلا ڈسوسوس نام کے اس چیپل میں عیسیائی مونکس کے ڈھانچوں کو رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں کے اسکل موجود ہونے کا دعوی مکمل طور پر فرضی ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Nov 23, 2023 at 07:01 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ وائرل ہو رہی ایک تصویر کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ پرتگال میں مسلمانوں کے ڈھانچوں سے کیپیلا ڈسوسوس نام کا ایک چرچ بنایا گیا ہے اور اس کو پوپ “فرانسس کانی” نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا تھا ۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ پرتگال کے کیپیلا ڈسوسوس نام کے اس چیپل میں عیسیائی مونکس کے ڈھانچوں کو رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں کے اسکل موجود ہونے کا دعوی مکمل طور پر فرضی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے بنے چرچ کو سیاحوں کےلیے کھول دیا گیا ھے۔ اس کلیسا کا نام کیپیلا ڈسوسوس ہے۔ یہ پرتگال کے شہر “ایوارا” میں ہے۔ اس کو پوپ “فرانسس کانی” نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا۔اس کی دیواروں پر دو بچوں کی خشک لاشیں لٹک رہی ہیں جن کو گلہ گھونٹ کر قتل کرکے سکھایا گیاتھا۔ اس کو بنانے کےلیے 5ہزار مسلمانوں کے ڈھانچوں کو استعمال کیاگیا جن کو سقوطِ اندلس کے بعد نصرانیت قبول نہ کرنے پرقتل کیاگیا تھا- مسلمانوں اس چرچ کو دیکھ کر ہی سبق حاصل کرو کہ یہ یہود و نصاریٰ تمھارے کبھی دوست نہیں ھو سکتے۔ انکی دوستیاں چھوڑ دو۔ انکی باتوں میں آکر اپنوں پر ہتھیار نہ اٹھاٶ۔ اسی میں ھم سب کی اور پوری امتِ محمدیہ کی بہتری ھے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ’ڈریمس ٹائم ڈاٹ کام‘ پر دی گئی معلومات کے مطابق، یہ پرتگال کا چیپل آف بونس ہے جسے انسانی کھوپڑیوں سے بنایا گیا ہے‘۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں لائو سائنسز ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر اسی ’چیپل آف بونس‘ سے متعلق ایک آرٹیکل ملا۔ آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق، پرتگال میں واقع ایورا شہر میں بنے ایک چیپل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں تقریبا پانچ ہزار انسانی ڈھانچوں کا استمعال کیا گیا ہے۔ یہ ہڈیاں کسی زمانے میں ایگریجا ڈی ساؤ فرانسسکو کے گرجا گھر میں تھیں، لیکن سولہویں صدی میں، قبرستان میں جگہ ختم ہو رہی تھی۔ تو اس جگہ کو چلانے والے فرانسسکن مانکس نے سالوں پہلے دفن کئے مردوں کی ہڈیوں کو سیمنٹ کرنے کا حل نکالا۔ اس سے دو مقصد مکمل ہو گئے پہلا یہ کہ قربستان میں جگہ کم ہونے کے سبب وہاں جگہ بڑھ گئی اور ایسائی عقیدہ کے مطابق قیامت کے دن ہڈیوں کو محفوظ رکھنے کا دوہرا مقصد پورا ہوا۔
وزیسٹ ایورا ڈاٹ نیٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، ’پرتگال کے چیپل کیپیلا ڈوس اوسوس کی دیواریں انسانی ہڈیوں او کھوپڑیوں سے ڈھکی ہوئی ہیں۔ انہیں بےحد احتیاط سے ترتیب دیا گیا ہے اور براؤن سیمنٹ سے جڑا گیا ہے۔ ہڈیوں کے علاوہ، کیپیلا ڈوس اوسوس کو مذہبی مجسموں اور پینٹنگز سے بھی سجایا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق وہاں تقریباً 5000 انسانی کھوپڑیاں موجود ہیں جو کہ ان گنت ہڈیوں کے درمیان کانونٹ چرچ کے مقبروں اور شہر کے دیگر گرجا گھروں اور ایسائی قبرستانوں سے جمع کی گئی ہیں‘۔ مکمل آرٹیکل یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
وائرل دعوی کے مطابق پرتگال کے ایورا میں بنے چیپل آف بونس کو پوپ “فرانسس کانی” نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا‘۔ جبکہ الٹاس ابسکیورا کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق فرانسسکن مانکس نے اس چیپل کی تعمیر کی تھی۔
وائرل پوسٹ کا فیکٹ چیک وشواس نیوز اس سے پہلے بھی کر چکا ہے، اس وقت فیکٹ چیک کے دوران ہم نے پرتگال کے اخبا ایکسپریسو کے سینئر رپورٹر مائکل پریریا سے رابطہ کیا تھا اور انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ایورا کے چیپل آف بونس میں جو کھپڑیاں اور ہڈیاں ہیں وہ عیسائی قبروں سے لی گئی ہیں۔ اور ایسا تو مکمن ہی نہیں ہے کہ عیسائیوں کی قبروں میں مسلمانوں کو دفن کیا جائے‘‘۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو دیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی بالکل غلط ہے۔ پرتگال کے کیپیلا ڈسوسوس نام کے اس چیپل میں مونکس کے ڈھانچوں کو رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں کے اسکل موجود ہونے کا فرضی ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ پرتگال کے کیپیلا ڈسوسوس نام کے اس چیپل میں عیسیائی مونکس کے ڈھانچوں کو رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں کے اسکل موجود ہونے کا دعوی مکمل طور پر فرضی ہے۔
- Claim Review : پرتگال میں مسلمانوں کے ڈھانچوں سے کیپیلا ڈسوسوس نام کا ایک چرچ بنایا گیا ہے اور اس کو پوپ “فرانسس کانی” نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا تھا ۔
- Claimed By : Sultan Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani Kichhauchha Sharif
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔