فیکٹ چیک: ترکی آگزنی کے نام پر وائرل کی جا رہی ان تصاویر میں زیادہ تر ہیں پرانی، نہیں ہے ان کا ترکی میں لگی آگ سے کوئی تعلق
وشواس نیوز نے اپنی پرتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ وائرل کی جا رہی چھ میں سے پانچ تصاویر پرانی ہیں اور ان کا فی الوقت ترکی میں لگی آگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Aug 5, 2021 at 07:01 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ پچھلے ماہ ترکی کے جنگلات اور کچھ علاقوں میں آگزنی کا معاملہ پیش آیا۔ اب اسی ظمن میں سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین کولاج کو شیئر کر رہے ہیں جس میں چھ تصاویر ہیں اور سبھی میں جنگلات میں لگی آگ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ تمام تصاویر ترکی میں لگی آگ کی ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پرتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ وائرل کی جا رہی چھ میں سے پانچ تصاویر پرانی ہیں اور ان کا فی الوقت ترکی میں لگی آگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’انا زادی‘ نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ترکی میں آگ نے تباہی مچادی، تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ ترکی کے لیے خصوصی دعائیں کریںیا اللہ ترکی پہ اپنا رحم فرما
#PrayForTurkey#Turkeyisburning‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
خبروں کے مطابق، ترکی کے بحیرہ روم اور ایجیئن ساحلوں پر واقع تقریباً 100 سیاحتی مقامات اور دیہات میں آتشزدگی کے باعث اب تک آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ وائرل پوسٹ میں چھ تصاویر کا ایک کولاج ہے۔ ہم نے الگ الگ تصاویر کی پڑتال کرنے کا فیصلہ کیا۔
پہلی تصویر
سب سے پہلے ہم نے پہلی تصویر کو کراپ کیا اور اسے گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیی۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر سی این این ٹرک پر وائرل تصویر 22 ستمبر 2020 کو شائع ہوئی ایک خبر میں ملی۔ خبر میں گی دئی معلومات کے مطابق، ترکی کے ڈکیلی میں لگی آگ کی یہ تصویر ہے۔ حالاںکہ کہ بتا دیں کہ یہ تصویر ابھی کی نہیں بلکہ 2020 کی ہے۔
دوسری تصویر
اپنی پڑتال کو جاری رکھتے ہوئے ہم نے دوسری تصویر کو کراپ کر کے سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ارتھ آبزریٹری ڈاٹ ناسا ڈاٹ جی او وی پر ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات جان میک کولگن نے یہ حیرت انگیز تصویر 6 اگست 2000 کو مونٹانا کے بٹرروٹ نیشنل فاریسٹ میں لی تھی۔
تیسری تصویر
وائرل کولاج میں موجود تیسری تصویر ہمیں سی بی سی ڈاٹ سی اے کی ویب سائٹ پر شائع ہوئے ایک آرٹیکل میں ملی۔ 5 اگست 2019 کو شائع ہوئی آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ تصویر اگست 2019 میں لگی آگ اور فائر فائٹر کی ہے۔
چوتھی تصویر
کراپ کر کے سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر متعدد نیوز ویب سائٹس پر ملی۔ تمام ویب سائٹ اس تصویر کو ترکی کی آگزنی سے جوڑ کر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ انڈیپینڈینٹ ڈاٹ سی سی کی ویب سائٹ پر یہ وائرل تصویر 30جولائی 2021 کو شائع ہوئے ایک آریٹکل میں ملی۔
پانچویں تصویر
ہمیں وائرل کولاج کی پانچویں تصوی ہیبر ترک ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ملی۔ 14 اگست 2019 کو اپ لوڈ ہوئی خبر کے مطابق، ترکی کے ایسکیشیر میں اگست 2019 میں لگی آگ کی یہ تصویر ہے۔
چھٹی تصویر
وائرل پوسٹ کی آخری تصویر کو کراپ کر کے جب ہم نے سرچ کیا تو یہ تصویر ہمیں فوٹو پیڈی ڈاٹ او آر جی کی ویب سائٹ پر ملی۔ تصویر کےساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’ ترکی میں 2016 میں ہوئے فوٹوگرافی کامپیٹیشن میں اس تصویر نے دوسرا انعام حاصل کیا تھا۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح ہو گیا تھا کہ ترکی کی حالیہ آگزنی کے نام پر جس کولاج کو وائرل کیا جا رہا ہے اس کی پانچ تصاویر پرانی ہیں۔ ترکی میں موجود آگزنی کے حالات کو جاننے کے لئے ہم نے اسپوٹنک ترکی کے صحافی ایرکن اونکان سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ترکی میں آگزنی کے حالات ابھی بھی بہتر نہیں ہیں، فوج آگ کو بجھانے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہیں حالاںکہ ابھی بھی آگ پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
اب باری تھی پوسٹ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف انا زیدی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کو 25,242 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پرتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ وائرل کی جا رہی چھ میں سے پانچ تصاویر پرانی ہیں اور ان کا فی الوقت ترکی میں لگی آگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- Claim Review : ترکی میں آگ نے تباہی مچادی، تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ ترکی کے لیے خصوصی دعائیں کریں
- Claimed By : انا زادی
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔