وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ تینوں کی تصویریں اصل نہیں ہیں۔ یہ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئیں ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ سال سے اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئی تصویر وائرل ہونی شروع ہوئیں۔ اسی کڑی میں قرآن شریف کی الگ الگ تصویر وائرل ہو رہی ہیں جن میں پانی کے اندر پھنسے لوگوں کےہاتھ میں قرآن شریف نظر آرہا ہے۔ ان تمام تصاویر کو اصل بتاتے ہوئے اپنے مذہبی عقیدہ سے جوڑ کر صارفین اسے وائرل کر رہے ہیں۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ تینوں کی تصویریں اصل نہیں ہیں۔ یہ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئیں ہیں۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’اے مسلمان بہن بھاٸیوں۔۔اچھی اور نیک بات کو دوسروں تک پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ھے۔۔مجھے ساتھ ساتھ فولو کرو مجھے اچھے نیک لوگوں کی ضرورت ہے ۔۔ یاالہی ہمیں بھی یہ منظر دیکھنا نصیب فرما ۔ آمین‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ان تینوں تصاویر کو ایک ایک کر کے غور سے دیکھا۔ دیکھنے میں تینوں ہی ہمیں اے آئی لگیں۔ اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ایک- ایک کر کے ان تصاویر کو اے آئی تصاویر کی جانچنے والی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا۔
پہلی تصویر
دوسری تصویر
تیسری تصویر
ان تینوں تصاویر کے اے آئی ٹول ہائیو ماڈریشن کی مدد سے بنائے جانے کے امکان قریب 100 فیصدی ہیں۔ ٹول سے جانچ کرنے پر سامنے آئے نتائج کے مطابق ان تصاویر کے مڈ جرنی سے بنائے جانے کے امکان بھی 100 فیصد ہی ہیں۔
وائرل تصاویر سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے اے آئی ایکسپرٹ گایتری اگروال سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تمام تصاویر اے آئی ہیں۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کے تین لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ تینوں کی تصویریں اصل نہیں ہیں۔ یہ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئیں ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں