فیکٹ چیک: لڑکی اور لڑکوں کی پٹائی کے اس معاملہ میں نہیں تھا ہندو۔مسلم اینگل، دعوی فرضی ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو میں مار کھا رہے لڑکے۔ لڑکی اور مارنے والے لوگ سبھی ہی مسلمان تھے، اس معاملہ کاکوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ہم نے اس ویڈیو کا فیکٹ چیک کیا ہے۔ ہمارا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
- By: Umam Noor
- Published: May 3, 2023 at 04:38 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ہی معاملہ کے دو ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔ پہلے ویڈیو میں کچھ لوگ دو لڑکوں کو ڈنڈوں سے پیٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اور دوسرا ویڈیو ایک لڑکی کی پٹائی کا ہے۔ ان ویڈیوز کو ہندو۔ مسلم کے زاویہ کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ اور صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ دو مسلم لڑکیوں کے ساتھ ان دونوں ہندو لڑکوں کو پکڑا گیا اور اس کے بعد میں ان پٹائی کی گئی ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو میں مار کھا رہے لڑکے۔ لڑکی اور مارنے والے لوگ سبھی ہی مسلمان تھے، اس معاملہ کاکوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ہم نے اس ویڈیو کا فیکٹ چیک کیا ہے۔ ہمارا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’دو ہندو لڑکے کسی مسلم لڑکی کے ساتھ پکڑے گئے۔ اس کے بعد گاؤں کے مسلمانوں نے ان دونوں ہندو لڑکوں کی ایسی پٹائی کی کہ نانی یاد دلا دی۔ ساتھ ساتھ لڑکی کی بھی پٹائی کر دی گئی۔ مسلمانو! بیدار ہو جاؤ! دشمن بیدار بھی ہیں اور بیدار کر بھی رہے ہیں۔ ویڈیو ملاحظہ کیجیے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر 4 اگست 2021 کو شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق ،’انٹرنیٹ پر کیرانا علاقہ کے گاؤں تترواڑہ میں کچھ لوگوں کے ذریعہ ایک خاتون اور دو نوجوانوں کی پٹائی کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ پولیس نے معاملہ معلومات میں آتے ہی مقدمہ درج کر لیا۔ کوتوالی انچارج پریمویر سنگھ رانا کا کہنا ہے کہ پٹائی اور وائرل ویڈیو کے معاملہ میں پولیس کی جانچ میں یہ پتہ چلا کہ یہ ویڈیو تترواڑہ گاؤں کی ہے۔ معاملہ پیار محبت کا نظرآرہاہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
شاملی کے ایس پی کا ویڈیو بھی ایک ٹویٹ میں ملا۔ ویڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ’سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے وہ ہماری جانکاری میں آیا ہے۔ اس ویڈیو کی جانچ کرتے وقت یہ پتہ چلا کہ شاملی کے ایک گاؤں میں ایک شخص جس کا نام احسان علی کی شادی ہوئی تھی۔ اور جن سے ان کی شادی ہوئی تھی وہی ویڈیو میں دکھ رہی ہیں۔ اور ان کا شادی سے قبل محبت کا تعلق تھا اور اسی طرز میں ایک شخص ان کے سسرال آیا تھا اور وہ اپنے دوست کے ساتھ آیا تھا۔ یہ بات جب ان کے سسرال والوں کو پتہ چلی تو ان لڑکوں کو روک لیا گیا اور لڑکی کے مائکے کو بتایا گیا۔ مائکے اور سسرال کے لوگوں نے مل کر ان لڑکوں کی پٹائی کی۔ اس معاملہ سے متعلق پولیس کو کوئی درخواست نہیں کی گئی۔ جو ویڈیو وائرل ہوا ہے وہ آج پولیس کی جانکاری میں آیا ہے اور اس کی فوری طورپر جانچ کر کے پولیس کے ذریعہ مقدمہ درج کیا جا چکا ہے‘‘۔ مکمل ویڈیو یہاں ٹویٹ میں دیکھیں۔
اس سے قبل جب ہم نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تھی تو اس وقت شاملی کے کیرانا پولیس اسٹیشن کے انچارج پرمویر سنگھ سے رابطہ کیا تھا اور انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ، ’اس معاملہ میں کوئی ہندو۔ مسلم زاویہ نہیں ہے۔ جن لڑکوں کی پٹائی ہوئی اور جن لوگوں نے مارا دونوں ہی مسلمان ہیں۔ انہوں نے معاملہ کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ، لڑکی کی شادی ہو چکی تھی اور اس کا سابق عاشق اس سے ملنے آیا تھا اسی کے بعد لڑکی کے مائکے اور سسرال والوں نے ان لڑکوں کی پٹائی کی۔ اس کے علاوہ مقدمہ درج بھی ہو چکا ہے اور چار لوگوں کی گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں‘‘۔
ویڈیو کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق بہت کے ارریا سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو میں مار کھا رہے لڑکے۔ لڑکی اور مارنے والے لوگ سبھی ہی مسلمان تھے، اس معاملہ کاکوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ہم نے اس ویڈیو کا فیکٹ چیک کیا ہے۔ ہمارا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
- Claim Review : دو ہندو لڑکے کسی مسلم لڑکی کے ساتھ پکڑے گئے۔ اس کے بعد گاؤں کے مسلمانوں نے ان دونوں ہندو لڑکوں کی پٹائی کی
- Claimed By : Nausherwan Aadil
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔