فیکٹ چیک: وائرل تصویر ترکیہ کی مسجد کی نہیں، بلکہ برلن کے خوفیہ اسٹیشن کی ہے
وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا ہے کہ وائرل ہونے والی تصویر این ایس اے (نیشنل سیکیورٹی ایجنسی، امریکہ) کے ایک پرانے انٹیلی جنس اسٹیشن کی ہے جو جرمنی کے برلن میں بنی ہے۔ اس تصویر کا مسجد یا ترکی سے کوئی تعلق نہیں، وائرل ہونے والا دعویٰ جھوٹا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Feb 6, 2024 at 03:52 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ مغل حکمرانوں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک بار پھر ایک عمارت کی تصویر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر شیئر کرتے ہوئے صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ترکیہ میں بنی مسجد کی تصویر ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا ہے کہ وائرل ہونے والی تصویر این ایس اے (نیشنل سیکیورٹی ایجنسی، امریکہ) کے ایک پرانے انٹیلی جنس اسٹیشن کی ہے جو جرمنی کے برلن میں بنی ہے۔ اس تصویر کا مسجد یا ترکی سے کوئی تعلق نہیں، وائرل ہونے والا دعویٰ جھوٹا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے فیس بک صارف نے لکھا، “یہ #ترکیہ کی #مسجد ہے، باقی ڈیزائن سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں…. کسی کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ تاج محل اور لال قلعہ ان فنکاروں نے بنایا ہوگا”۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے، سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل لینز کے ذریعے تلاش کیا۔ تلاش کے دوران ہمیں یہ تصویر شٹر اسٹاک کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ برلن میں واقع این ایس اے کا انٹیلی جنس ٹاور ہے۔
اس بنیاد پر اپنی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے اور تلاش کرنے پر یہ وائرل تصویر رائٹرز کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مضمون میں ملی۔ اس تصویر کے کیپشن میں دی گئی معلومات کے مطابق نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے سابق سننے والے اسٹیشن کا اینٹینا برلن میں ٹیوفیلسبرگ پہاڑی یا ڈیولز ماؤنٹین پر نظر آرہا ہے۔ یہ تصویر رائٹرز کے فوٹوگرافر فیبریزیو بینش نے 5 نومبر 2013 کو لی تھی۔
وشواس نیوز نے اس سے قبل بھی اس تصویر کا فیکٹ چیک کیا ہے اور اس وقت ہم نے ای میل کے ذریعے رائٹرز کے فوٹوگرافر فیبریزیو بینش سے رابطہ کیا تھا۔ اور رائٹرس نیوز فیچرس جرمنی کے سینئر ایڈیٹر انچارج جوکم ہرمین نے ہمیں وکی پیڈیا پر دستیاب تصویر کے بارے میں معلومات کا لنک بھیجتے ہوئے بتایا کہ یہ تصویر ترکیہ کی کسی مسجد کی نہیں بلکہ برلن میں بنائے گئے ایک مرکز کی ہے۔
فرضی پوسٹ شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ اس پیج کو ایک لاکھ سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا ہے کہ وائرل ہونے والی تصویر این ایس اے (نیشنل سیکیورٹی ایجنسی، امریکہ) کے ایک پرانے انٹیلی جنس اسٹیشن کی ہے جو جرمنی کے برلن میں بنی ہے۔ اس تصویر کا مسجد یا ترکی سے کوئی تعلق نہیں، وائرل ہونے والا دعویٰ جھوٹا ہے۔
- Claim Review : یہ ترکیہ میں بنی مسجد کی تصویر ہے۔
- Claimed By : FB Page: पुष्पेन्द्र कुलश्रेष्ठ
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔