وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس اسکرین شاٹ کو فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا وہ ایڈیٹڈ ہے۔ اصل خبر کرکٹ پر مبنی تھی جسے فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کر دیا گیا۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک نیوز کی کلپ وائرل رہی ہے جس میں ایک اسکرین شاٹ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ نیوز کلپ میں نوجوان کی تصویر کے ساتھ سرخی کے ذریعہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ کیرالہ کے مسلم لڑنے کے ممبئی میں دھماکہ کیا۔ صارفین پوسٹ کو سچ مان کر شیئر کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے پوسٹ کی پڑتال کی اور ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی نیوز کلپ کی سرخی ایڈیٹڈ ہے۔ دا نیوز مینٹ کی جس خبر کو چھیڑ چھاڑ کر کے یہ فرضی سرخی بنائی گئی ہے، وہ اصل میں کرکٹ کی ایک خبر ہے جسے فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ اب پھیلایا کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف ’سدھیر سنگھ‘ نے ایک نیوز کلپ کے اسکرین شاٹ کو شیئر کیا جس میں نوجوان کی تصویر نظر آرہی ہے اور خبر کی سرخی میں لکھا ہے
‘kerala born muslim boy blasts mumbai’
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل کئے جا رہے اسکرین شاٹ کو غور سے دیکھا۔
اس خبر میں دئے گے سائڈ کے کالم میں کرکٹ لکھا ہوا نظر آرہا ہے۔ علاوہ ازیں وائرل اسکرین شاٹ میں دی گئی سرخی اور ذیلی سرخی میں بہت فرق دکھائی دیا۔ سرخی میں دھماکہ کا ذکر ہے جبکہ ذہی سرخی میں لکھا ہے
”The Kasargod-born cricketer is the first player to score a T20 century in domestic cricket for the Kerala team”.
اسکرین شاٹ کے مطابق جمعرات، 14 جنوری 2021 کو 10:03 پر خبر کو شائع کیا گیا ہے۔
اب ہم نے اصل خبر کو سرچ کرنے کے لئے ذیلی سرخی کے کیورڈ کو گوگل اوپن سرچ کے ذریعہ تلاش کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ ’دا نیوز مینٹ‘ کی جمعرات، 14 جنوری 2021 کو 10:03 پر شائع ہوئی وہی خبر لگی جس میں وائرل نیوز کلپ والے نوجوان کی تصویر ہے اور وہی ذیلی سرخی ہے جس کی خبر کو پھیلایا جا رہا ہے۔ حالاںکہ اس اوریجنل خبر میں مختفل سرخی نظر آئی۔ سرخی میں لکھا ہے
‘‘Kerala opener Azharuddeen who scored century in 37 balls wins hearts’’
خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’بدھ کے روز، 26 سالہ کرکٹر اظہرالدین، جو کیرالہ کی طرف سے کھیل رہے ہیں ، انہوں نے سید مشتاق علی ٹرافی میں ممبئی کے خلاف محض 37 گیندوں میں سنچری لگائی‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
مزید تصدیق کے لئے وشواس نیوز نے دا نیوز مینٹ کی ایڈیٹر ان چیف دھنیا راجیندرن سے میل کے ذریعہ رابطہ اور ان کے ساتھ وائرل کی جا رہی پوسٹ شیئر کی جس پر انہوں نے ہمارے ساتھ اصل خبر کا لنک شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ، وائرل کی جا رہی نیوز کا اسکرین شاٹ ایڈیٹڈ ہے۔ اور اس کی سرخی کا فانٹ بھی مختلف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ’’فرضی سرخی کے ساتھ ایڈیٹڈ اسکرین شاٹ ہفتے کی صبح ہماری توجہ میں لایا گیا تھا ، لیکن ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوا کہ یہ کس حد تک پھیل رہا ہے۔ مستقبل میں ہماری توجو میں جیسے ہی لایا جائےگا ہم اس کا پردہ فاش کریں گے۔ لیکن جعلی خبروں سے لڑنا ہمارے پڑھنے والوں کے تعاون کے بغیر نہیں کیا جاسکتا۔ ہم اپنے قارئین سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ جس فورم میں ان کا سامنا کرتے ہیں ان میں غلط معلومات کو ڈیبنک کرنے میں کو ہمارا ساتھ دیں ، اور ایسی کوششوں کو فوری طور پر ہماری توجہ میں لائیں‘‘۔
دھنیا راجیندرن کی جانب سے 16 جنوری کو فیس بک پر کی گئی ایک پوسٹ بھی ملی جس میں انہوں نے وائرل خبر کو فرضی قرار دیا ہے۔
فرضی اسکرین شاٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف سدھیر سنگھ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق مہاراشٹرا کے احمد نگر سے ہے۔ اس کے علاوہ صارف نے فروری 2011 میں فیس بک جوانئن کیا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس اسکرین شاٹ کو فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا وہ ایڈیٹڈ ہے۔ اصل خبر کرکٹ پر مبنی تھی جسے فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کر دیا گیا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں