فیکٹ چیک: فلم ’اللہ کے بندے‘ سال 2010 میں ہوئی تھی ریلیز، فلم میں نہیں ہے حضور پاک پر مبنی کوئی کردار یا تصویر، دعوی فرضی ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ فلم ’’اللہ کے بندے’’ سال 2010 میں رلیز ہوئی تھی اور یہ فلم حضور پاک سے متعلق نہیں ہے اور نا ہی اس میں ان کی توہین کی گئی ہے۔ بلکہ یہ فلم سماجی مدعے پر مبنی تھی۔ فلم کے ساتھ جو دعوی کیا جا رہا ہے وہ پوری طرح سے فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک بار پھر سے ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ بھارت کے تھیئٹر میں ’اللہ کے بندے‘ نام کی ایک فلم ریلیز ہوئی ہے جس میں حضور پاک کی تصویر کو دیکھا گیا ہے۔ اس وائرل پوسٹ کے ساتھ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں سے فلم کی مخالفت کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ فلم ’’اللہ کے بندے’’ سال 2010 میں رلیز ہوئی تھی اور یہ فلم حضور پاک سے متعلق نہیں ہے اور نا ہی اس میں ان کی توہین کی گئی ہے۔ بلکہ یہ فلم سماجی مدعے پر مبنی تھی۔ فلم کے ساتھ جو دعوی کیا جا رہا ہے وہ پوری طرح سے فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’اپیل اپیل اپیل اپیل مکمل پڑھنا دوستو پوری دنیا کے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ انڈیا میں بننے والی فلم جو کہ انڈیا کے سینما گھروں میں ریلیز ہو چکی ہے اسے انڈیا میں روکا جائے الله پاک قرآن میں فرماتا ہے اگر تم اپنے لوگوں کے سامنے مجھے رد کرو گے تو میں تمہیں اپنی نظروں میں رد کرونگا ہم دوستوں کی خوشی کے لئے بہت ایس ایم ایس کرتے ہیں آج دیکھتے ہیں الله پاک کی رضا کے لئے کتنے لوگ اسے آگے پہنچاتے ہیں. براہ مہربانی جتنی جلدی ممکن ہو اس میسج کو پهيلا ديں۔ جتنی جلدی ممکن ہو سکے اس میسج کو دوستوں کو بھیجیں۔ اس فلم میں ہمارے پیارے نبی صلی الله علیہ وآلہٖ وسلم کا کردار ادا کرنے والے لعنتی شخص کی تصویر آنے والی ہےجو کہ ہمارے آقا کی بہت بڑی توہین ہے. پوری دنیا کے مسلمانوں سے گزارش کی جاتی ہے کہ یہ فلم نہ دیکھیں یہ ایک پلان ہے جس کا مقصد ہے کہ جب کبھی بھی مسلمان نبی صلی الله علیہ وآلہٖ وسلم کے بارےمیں سوچیں تو فوراً یہ تصویران کے دماغ میں آ جائے. جتنی جلدی ممکن ہو اس میسج کو پھیلا دیں کم از کم آپ کے فون میں جتنے نمبر ہیں ان تک تو لازمی پہنچائیں. میرے کہنے سے نہیں تو اپنے پیارے نبی صلی الله علیہ وآلہٖ وسلم کی محبت میں اس پوسٹ کوپھیلا دینا میرے بھائیو اور بہنوں اور دوستو جزاکم اللہ خیرا ._ نوٹ: بالی ووڈ کے مسلم نام والے آرٹسٹ اگر کوئی بات ان کے خلاف بول دے تو یہ لوگ سنیما گھروں کو پھوڑتے ہیں، انکی فلموں کے پوسٹر جلاتے ہے، فلم چلنے نہیں دیتے ….. جس طرح الله کی ذات اور صفات میں کسی کو شریک کرنا شرک ہے، اسی طرح نبی کریم صلی اللهُ عٓلٓیه آلہٖ وٓسٌلم کے جیسا کسی اور کو سمجھنا بھی شرک ہے ..! اگر یہ فلم اس بات سے بے خبر کسی مسلمان نے دیکھ لی تو، اس کے شرک کے ذمہ دار ہم ہوں گے، کیونکہ یہ بات ہمیں معلوم تھی مگر ہم نے دوسروں تک نہیں پہنچائی۔ دعا گو،، ۔جب عذاب آتا ہے تو پوری قوم پر آتا ہے ‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

یہ فرضی پوسٹ اس سے قبل بھی وائرل ہو چکی ہے اس وقت فیکٹ چیک میں ہم نے پایا تھا کہ فلم ریوو کے مطابق ’’فلم کی کہانی ویجے اور یاقوب نام کے دو ایسے نوجوان لڑکوں کی ہے جو ممبئی کے سلم علاقہ میں رہتے ہیں اور ایک جعلی قتل کے معاملہ میں انہیں پھنسا دیا جاتا ہے۔ جوانائل سینٹر میں بھیجے جانے کے بعد انہیں مختلف قسم کے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور جب وہ جیل سے کئی برسوں بعد آزاد ہوتے ہیں تو خود ایک منفی کردار میں تبدیل ہو جاتے ہیں‘‘۔

انڈین ایکسپریس کی ویب سائٹ پر 2 نومبر 2010 کو شائع ہوا ایک انٹرویو آرٹیکل لگا جس میں اللہ کے بندے فلم کے ڈرائریکٹر فاروق کبیر کا مذکورہ فلم سے متعلق انٹرویو تھا۔ اس آرٹیکل میں ڈائریکٹر کے ذریعہ تمام سوالوں کے جواب میں ہمیں فلم کے نام ’اللہ کے بندے سے بھی جڑا ایک سوال ملا۔ جس کے جواب میں انہیوں نے کہا تھا،’’مجھے لگتا ہے کہ فلم کا ٹائٹل ہمیشہ فلم سے آنا چاہیے۔ فلم میں ایک لائن ہے جہاں اتل کلکرنی کا کردار کہتا ہے ’’یہ سب اللہ کے بندے ہیں‘‘۔ یہ نام اسی ڈائلاگ سے منتخب کیا گیا تھا اور میں نے اس کے بارے میں کبھی نہیں سوچا تھا۔ بعد میں، جب میں دوبارہ اسکرپٹ پڑھ رہا تھا، مجھے پتہ چلا کہ دو لڑکوں، وجے اور یعقوب کی زندگی میں کوئی اور نہیں ہے۔ ان کے پاس صرف اللہ کی نعمت ہے۔ اسی سوچ سے میں نے فلم کا نام اللہ کے بندے رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ایک بڑی تصویر میں، فلم دنیا کے ان تمام بچوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جو جرائم کا شکار ہیں کیونکہ وہ جس معاشرے میں رہتے ہیں وہ انہیں بہتر مواقع نہیں دے رہا ہے‘‘۔ نیچے اسی کا اسکرین شاٹ دیکھا جا سکتا ہے۔

اس سلسلہ میں اس وقت وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے بالی ووڈ کے کوور کرنے والے صحافی پراگ چھاپے نے بتایا تھا کہ بالی ووڈ میں ایسے کوئی فلم نہیں آئی ہے جس میں وائرل دعوی جیسا کچھ ہو۔

وشواس نیوز نے اس وائرل پوسٹ کا اس سے پہلے بھی فیکٹ چیک کیا ہے، ہماری تفتیش یہاں پڑھیں۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے اور صارف کو پانچ ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ فلم ’’اللہ کے بندے’’ سال 2010 میں رلیز ہوئی تھی اور یہ فلم حضور پاک سے متعلق نہیں ہے اور نا ہی اس میں ان کی توہین کی گئی ہے۔ بلکہ یہ فلم سماجی مدعے پر مبنی تھی۔ فلم کے ساتھ جو دعوی کیا جا رہا ہے وہ پوری طرح سے فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts