وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر اصل نہیں ہے۔ یہ اے آئی یعنی مصنوعی زہانت کے ذریعہ تیار کی گئی فوٹو ہے، جسے لوگ اصل سمجھتے ہوئے گمراہ کن دعوی کے ساتھ پھیلا رہے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر میں خاتون کے ہاتھ میں قرآن شریف نظر آرہا ہے وہیں پاس میں رینج رووور گاڑی ہے جس میں ہری جو سبز پتوں کو ڈھکی ہوئی ہے۔ تصویر کو اصل سمجھتے صارفین اسے عقیدے سے جوڑ کر وائرل کر رہے ہیں۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر اصل نہیں ہے۔ یہ اے آئی یعنی مصنوعی زہانت کے ذریعہ تیار کی گئی فوٹو ہے، جسے لوگ اصل سمجھتے ہوئے گمراہ کن دعوی کے ساتھ پھیلا رہے ہیں۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’اے مسلمان بہن بھاٸیوں۔۔اچھی اور نیک بات کو دوسروں تک پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ھے۔۔مجھے ساتھ ساتھ فولو کرو مجھے اچھے نیک لوگوں کی ضرورت ہے ۔ دنیا میں 206 ممالک اور 4200 مذہب ہیں لیکن اللّٰه نے ہمیں مُحَمَّدٌ (ص) کا امتی بنایا … الحَمْدُاللہ- یاالہی ہمیں بھی یہ منظر دیکھنا نصیب فرما ۔ آمین‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے تصویر کو غور سے دیکھا۔ تصویر ہمیں دیکھنے سے اصل نہیں لگی۔ فوٹو میں نظر آرہی خاتون کی انگلیاں تھوڑی مختلف نظر آرہی ہیں، اس کے علاوہ گاڑی میں جس طرح سبز پتیاں لگی ہیں وہ بھی فرضی نظر آرہی ہے۔ ہمیں اس تصویر کے اے آئی سے بنے ہونے کا شک ہوا
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئی تصاویر کی شناخت کرنے والے ٹول ہائیو ماڈریشن پر اس فوٹو کو اپلوڈ کیا۔ یہاں ملے نتائج کے مطابق یہ 99.9 فیصد اے آئی سے تیار کردہ ہے۔
وہیں اس تصویر کو ہم نے ایک دیگر اے آئی تصویو کو جانچنے والے ٹول ’ایز ایٹ اے آئی‘ پر بھی اپلوڈ کیا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ فوٹو 97.50 فیصد اے آئی ہے۔
وائرل تصویر سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے آئے آئی اظہر مچاوے سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر اے آئی کے ایک ہی ذریعہ بنائی گئی ہے۔
فرضی پوسٹ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان کے لاہور سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر اصل نہیں ہے۔ یہ اے آئی یعنی مصنوعی زہانت کے ذریعہ تیار کی گئی فوٹو ہے، جسے لوگ اصل سمجھتے ہوئے گمراہ کن دعوی کے ساتھ پھیلا رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں