وشواس نیوز (نئی دہلی)۔ گزشتہ روز ناروے کے ایک گروہ کی جانب سے مسلمانوں کی مذہبی کتاب کو جلانے کی کوشش کرنے کا ایک معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس معاملہ کے متعدد ویڈیوز بھی وائرل ہوئے اور اس سے متعلق دو تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی معاملہ سے منسلک ایک تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں وہ شخص نظر آرہا ہے جس نے مسلمانوں کی مذہبی کتاب کو جلانے کوشش کی۔ اور دوسری تصویر میں ایک شخص اسپتال کے بیڈ پر ہے اور ان کے ہاتھوں کی انگلیوں کا رنگ کالا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ وہی شخص ہے جس نے مذہبی کتاب کو جلانے کی کوشش کی اور اب ایک حادثہ میں اس کے ہاتھ جل گئے ہیں۔ وشواس نیوز نے دعویٰ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ جس شخص کی تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ بوبونک پلیگ نام کی بیماری سے مبتلاع شخص کی 2012 کی تصویر ہے۔ اس کا اس ناروے معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعویٰ فرضی ہے۔
فیس بک پیج ’پاک اکبر آئی ایس ایف نوشیرا آفیشیئل‘ کی جانب سے 29 نومبر کو دو تصاویر شیئر کی گئی جس کے ساتھ کیپشن لکھا تھا، ’’خدا کا عذاب۔ ناروے میں قرآن مجید جلانے والے گستاخ کے حادثے میں ہاتھ جل گئے. شئیر کر کے ساری دنیا کو دکھا دیں کہ بے شک قرآن پاک کی حفاظت کا زمہ خود اللہ نے لیا ہے‘‘۔
ہم نے پایا کہ سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین انہیں دو تصاویر کو ملتے جلتے فرضی دعووں کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
پوسٹ میں دی گئی دونوں تصاویر کی ہم نے الگ الگ تفتیش کی۔ پہلی تصویر میں ایک شخص کچھ جلاتے ہوئے نظر آرہاہے اور دوسری تصویر میں اسپتال کے بیڈ پر ایک آدمی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے ہاتھو اور انگلیاں کالی نظر آرہی ہیں۔
پہلی تصویر
سب سے پہلے ہم نے پہلی تصویر کا رورس امیج سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ متعدد خبروں کے لنک لگے۔ سبھی خبروں میں وائرل تصویر اور اس سے ملتی جلتی تصاویر نظر آئی۔
دئے گئے لنک میں ہم باغی ٹی وی پر گئے ہیں۔ جہاں پر ہمیں یہی تصویر ملی۔ 20 نومبر 2019 کو شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ ناروے میں ایک انتہاپسند گروہ کی جانب سے قرآن پاک کو جلانے کی کوشش کی گئی۔
اب ہم نے معاملہ کا نیوز سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ نیوز 18 اردو کے ایک خبر لگی۔ 25 نومبر 2019 کو شائع ہوئی خبر کی سرخی ہے، ’’ناروے: کرسٹیئن سینڈ میں مسیحی برادری نے مسلمانوں سے کیا اظہار یکجہتی‘‘۔ خبر میں دی گئی تفصیل کے مطابق، ’’یہ واقعہ 16 نومبر کو اس وقت پیش آیا تھا جب ایک غیر معروف دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم ’اسٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے‘ (سیان) نے کرسٹیئن سینڈ میں مظاہرہ کیا، جس کے دوران انہوں نے قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی‘‘۔-
دوسری تصویر
اپنی تفتیش کے اگلے مرحلہ میں ہم نے دوسری تصویر جس میں ایک شخص استپال کے بیڈ پر نظر آرہا ہے اس کی حقیقت جاننے کی کوشش کی۔ تصویر کا رورس امیج سرچ کرتے ہی متعدد قابل اعتماد نیوز ویب سائم پر ہمیں وائرل تصویر والے شخص کی خبر نظرآئی۔ 18جولائی 2012 کو شائع ہوئی ’دا گارجیئن‘ کی نیوز ویب سائٹ پر ہم گئے۔ خبر کی سرخی ہے
Oregon man recovering from rare case of the plague
خبر کے مطابق، ’’ بوبونک پلیگ نام کی ریر بیماری میں متبلاع آریگن شخص کی حالت اب بہتر ہے‘‘۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ، ’’دیہی اوریگون کے پرائین ویل سے تعلق رکھنے والے پول گیلورڈ کے اہل خانہ نے ایسی تصاویر جاری کیں جن میں بتایا گیا تھا کہ اس کے ہاتھ سیل سیلنگ انفیکشن سے مرجھا گئے تھے اور چارکول کے رنگ پر سیاہ ہوگئے تھے‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
ہمیں یہ تو معلوم ہو چکا تھا کہ اس شخص کا تعلق آریگن سے ہے اور یہ ایک دیگر شخص ہے۔ لیکن اب ہم نے اس ریر پلیگ مریض کی حالیہ تصویر کو تلاش کرنا شروع کیا اور ہمارے ہاتھ ’دا سن‘ نام کی نیوز ویب سائٹ کا ایک لنک لگا۔ 27 اکتوبر 2017 کو شائع ہوئی خبر کے مطابق، پال گیلورڈ (بوبونک پلیگ سے مبتلاع شخص) نے بیماری کی وجہ سے اپنے ہاتھ اور پیروں کی انگلیاں کھو دی ہیں‘‘۔ پوری خبر یہاں پڑھیں۔
خبر میں ہمیں پال کی حالیہ تصویر بھی ملی۔
اس معاملہ کی تفصیلی معلومات ہمیں 31 جنوری 2014 کو شائع ہوئی ’دا گارجین‘ میں شائع ہوئے ایک آرٹیکل سے ملی۔
اب باری تھی معاملہ کی تصدیق کی۔ اس کے لئے ہم ڈاکٹر سجیو کمار سے رابطہ کیا اور انہوں نے بتایا کہ وائرل شخص کے ہاتھ کسی بیماری کی وجہ سے جلے ہیں نہ کی آگ سے‘‘۔
ان تصاویر کو فرضی حوالے کے ساتھ متعدد سوشل میڈیا صارفین اور پیجز وائرل کر رہے ہیں، انہیں میں سے ایک پیج ہے ’ہاجی اکبر آئی ایس ایف نوشیرا‘۔ اس پیج کی ہم نے سوشل اسکیننگ کی اور ہمیں معلوم ہوا کہ یہ پیج پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس پیج کو1,404 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ناروے میں مسلمانوں کی مذہبی کتاب کو جلانے والا شخص اور وائرل تصویر والا شخص دونوں ہی الگ ہیں۔ حالیہ خبروں کے مطابق، بوبونک پلیگ نام کی بیماری سے مبتلاع ہوئے پال کے ہاتھ اور پیروں کی انگلیاں بھی ختم ہو چکی ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں