فیکٹ چیک: شام میں 2015 میں زخمی ہوئی بچی کی تصویر کو فلسطین کی بتا کر کیا جا رہا وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ زخمی بچی کی یہ تصویر 2015 کی شام کی ہے۔ اس تصویر کا فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

فیکٹ چیک: شام میں 2015 میں زخمی ہوئی بچی کی تصویر کو فلسطین کی بتا کر کیا جا رہا وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ روز فلسطین اور اسرائیل کے مابین ہوئے حملوں میں متعدد لوگوں کے جان بحق ہوئی تو کئی زخمی ہوئے۔ اب ایسے میں ایک زخمی بچی کی تصویر وائرل ہو رہی ہے اور اس کے سر پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین تصویر کو فلسطین کی گزشتہ روز کی تصویر بتاتے ہوئے شیئر کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 2015 شام کی ہے۔ اس تصویر کا فسلطین میں چل رہے تصادم سے کوئی تلعق نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نوشاد صاحل نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’سنا ہے کہ تجھے درد کا احساس نہیں ہوتا آ تجھے شہر فسلطین لے چلے۔ یا اللہ مسلمانوں کی حفاظت فرما۔ آمین‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل کی جا رہی تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہی تصویر نیو یارک ٹائمس کی ویب سائٹ پر 15 ستمبر 2015 کو شائع ہوئے ایک آرٹیکل میں ملی۔ آرٹیکل میں شام کے لوگوں کی عام زندگی سے متعلق بتایا گیا، اس میں ہمیں وائرل تصویر بھی دکھی۔

نیوز سرچ میں سی بی ایس نیوز ڈاٹ کی ویب سائٹ پر 15 مارچ 2016 کو ’وار ان سیریا‘ نام کے آرٹیکل میں وائرل تصویر ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’22 اگست 2015 کو شامی سکیورٹی فورسز کے ذریعہ کی گئی فائرنگ اور فضائیہ حملہ کے بعد دارالحکومت دمشق کے مشرق مییں ڈوما کے باغی زیرقیادت علاقے کے عارضی اسپتال میں ایک زخمی شامی لڑکی‘‘۔ فوٹو کے کھینچنے والے فوٹوگرافر اے بی ڈی ڈومنی، اے ایف پی، گیٹی امیجز بھی لکھا ہوا نظر آیا۔

گیٹی امیجز پر وائرل تصویر کو سیرین کنفلکٹ کے نام سے ہم نے سرچ کیا اور ہمیں اسی بچی کی تصویر ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ایک زخمی شامی لڑکی22 اگست 2015 کو شامی سکیورٹی فورسز کے ذریعہ کی گئی فائرنگ اور فضائیہ حملہ کے بعد دارالحکومت دمشق کے مشرق مییں ڈوما کے باغی زیرقیادت علاقے کے عارضی اسپتال میں۔ کم از کم 20 شہری اور ڈوما میں 200 زخمی یا پھنسے ہوئے ہیں۔ اے ایف پی فوٹو/ اے بی ڈی ڈومنی۔

وائرل فوٹو سے جڑی تصدیق کے لئے ہم نے فوٹوگرافر اے بی ڈی ڈومنی سے انٹساگرام کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر انہوں نے ہی کچھ سال قبل شام میں کھینچی تھی۔

رائٹرس ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر 15 مئی 2021 کو شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’اسرایئل اور فلسطین کے بیچ کشیدگی تیز ہوتی جا رہی ہے۔ فلسطینیوں کے مطابق غازہ میں پیر کو ہوئے کنفلکٹ کے بعد سے اب تک 39 بچوں سمیت کم از کم 139 لوگوں کی جانیس جا چکی ہیں۔ اسرائیل میں دو بچوں سمیت دس لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف نوشاد صاحل کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف مہاراشٹرا کا رہنے والا ہے اور فیس بک پر کافی سرگرم ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ زخمی بچی کی یہ تصویر 2015 کی شام کی ہے۔ اس تصویر کا فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts