فیکٹ چیک: سورت کے ویڈیو کو دہلی کا بتا کر کیا جا رہا ہے اب وائرل

وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوئی۔ دراصل سورت کے ویڈیو کو کچھ وگ جان بوجھ کر دہلی کا بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر 16 سیکنڈ کی ایک چھوٹی سی ویڈیو کلپ کو کچھ لوگ دہلی کے چاندی چوک کی بتا کر شیئر کر رہےہیں۔ ویڈیو میں بڑی تعداد میں لوگوں کو سڑک پر دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل ویڈیو کو دیکھ کر صارفین سمجھ رہے ہیں کہ چاندنی چوک میں لوک لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑک پر پکڑے گئے ہیں۔

کیا ہو رہا ہے وائرل

فیس بک صارف ’جسبیر سنگھ کہلی‘ نے ہندو راشٹر نام کے ایک گروپ میں سورت کے ویڈیو کو دہلی کا بتا کر اپ لوڈ کیا۔ ساتھ میں دعوی کیا: ’’چاندنی چوک لائو اپ ڈیٹ تتار رہے زبردست نقصان کے لئے‘’۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا۔ اس کے بعد کئی ویڈیو گریب نکالے۔ گوگل رورس امیج ٹول کی مدد سے ہم نے اصل ویڈیو سرچ کرنا شروع کیا۔ کافی دیر کے سرچ کے بعد ہمیں اصل ویڈیو ایک ٹویٹر ہینڈل پر ملا۔ ’دریودھن ایٹ آیو بڈو‘ نام کے ہینڈل نے اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے 26 اپریل کو بتایا کہ یہ ویڈیو سورت کی مدینہ مسجد علاقہ کا ہے۔ علاوہ ازیں ٹویٹ میں سورت کے ماجورا اسمبلی کے ایم ایل اے ہرش سانگھوی کو بھی ٹیگ کیا گیا تھا۔

https://twitter.com/AayoBado/status/1254327045019951104

پڑتال کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ ماجرا اسمبلی کے ایم ایل اے ہرش سانگھوی نے اسی ویڈیو کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ لمبایت پولیس نے اس معاملہ میں کیس درج کر لیا ہے۔

اسی دوران ہمں پتریکا ڈاٹ کام پر بھی ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ سورت کے لمبایت میں مدینہ مسجد کے پاس بازار میں لاک ڈاؤن کے باوجود بھیڑ امڑی تو پولیس نے کیس درج کر کے 25 لوگوں کو گرفتار کیا۔ اس کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ خبر کو 26 اپریل کو شائع کیا گیا تھا۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھیں۔

جانچ کے دوران ہمیں اے این آئی کا بھی ایک ٹویٹ ملا۔ اس میں سورت کے کمشنر آربی بھٹناگر کی جانب سے بتایا گیا کہ لمبایت میں مدینہ مسجد کے پاس بھیڑ خریداری کے لئے جمع ہوئی تھی۔ کیس درج کیا گیا ہے۔ یہ ٹویٹ 26 اپریل کو کیا گیا تھا۔ پورا ٹویٹ یہ ہے۔

پڑتا ل کے اگلے مرحلہ میں ہم نے دہلی پولیس سے رابطہ کیا۔ ڈی سی پی سنٹر سنجیو بھاٹیا نے وشواس نیوز کو بتایا کہ یہ پوسٹ فرضی ہے۔ ویڈیو دہلی کا نہیں ہے۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’جسبیر سنگھ کہلی‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوئی۔ دراصل سورت کے ویڈیو کو کچھ وگ جان بوجھ کر دہلی کا بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts