سپریم کورٹ نے نہیں کہا کہ مسلم مرد ہندو خاتون سے شادی نہیں کر سکتا، وائرل پوسٹ فرضی ہے۔
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ایک مسلمان مرد ہندو عورت سے شادی نہیں کر سکے گا۔ وشواس نیوز کو پتہ چلا کہ وائرل پوسٹ فرضی تھی۔
فیس بک صارف ’جئےکرن فرشوال‘ نے ایک پوسٹ شیئر کی جس پر لکھا تھا، ’’سپریم کورٹ کا حکم، مسلم مرد نہیں کر سکےگا ہندو خاتون سے شادی، نہیں تو ہوگی بڑی کاروائی، صحیح فیصلہ جے سری رام‘‘۔
وائرل پوسٹ میں کئے جانے والے دعوے کی تحقیقات کے لئے، ہم نے پہلے مطلوبہ الفاظ کی مدد سے انٹرنیٹ تلاش کیا، لیکن ہمیں کوئی میڈیا رپورٹس نہیں ملی جو وائرل پوسٹ میں اس دعوے کی تصدیق کرتی ہو۔ اگر عدالت عظمیٰ نے ایسا فیصلہ دیا ہوتا تو یہ تاریخی فیصلہ ہوتا اور یہ میڈیا میں سرخیاں بن جاتا۔
ہم نے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی دیکھا، لیکن وہاں بھی ہمیں حالیہ فیصلہ میں ایسے کسی فیصلہ کی کاپی نہیں ملی۔
وشواس نیوز نے سپریم کورٹ کی وکیل سنیہا سنگھ سے رابطہ کیا۔ سنگھ نے بتایا کہ ان کے پاس سپریم کورٹ میں ہونے والے فیصلوں کا نوٹیفیکشن روز آتا ہے، لیکن اس طرح کا کوئی فیصلہ کورٹ نے نہیں سنایا ہے۔ وائرل پوسٹ پوری طرح سے فرضی ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر رکنے والے فیس بک صارف جئے کرن فرش وال کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کو 119 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: سپریم کورٹ نے نہیں کہا کہ مسلم مرد ہندو خاتون سے شادی نہیں کر سکتا، وائرل پوسٹ فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں