وشواس نویز کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ بابری اسپتال اور اس کے سربراہ کے طور پر ڈاکٹر کفیل خان کو ہیڈ بنائے کا دعوی فرضی ہے۔ سنی وقف بورڈ کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ وائرل کی جا رہی پوسٹ فرضی اور منگڑنت ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں سنی وقف بورڈ کے حوالے سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ ایودھیہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے پانچ ایکڑ ملی زمین پر ’بابری اسپتال‘ بنےگا اور اس کے سربراہ ہوں گے ڈاکٹر کفیل خان۔
وشواس نیوز نے ان دونوں دعووں کی پڑتال کی اور ہماری پڑتال میں یہ دونوں ہی دعوی فرضی ثابت ہوئے۔ سنی وقف بورڈ نے نہ تو بابری استپال بنانے کو لے کر فیصلہ کیا ہے اور نہ ہی ڈاکٹر کفیل خان کو اس کے سربراہ۔ صارفین کی جانب سے شیئر کیا جا رہا پوسٹ منگڑنت اور فرضی ہے۔
فیس بک صارف ’محمد افضال غوثی‘ نے ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ،’’ بابری ہاسپیٹل‘ سنی وقف بورڈ نے وعدہ کیا، ایمس جیسا ہوگا اسپتال ڈاکٹر کفیل خان ہوں گے ہیڈ‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
شیئر کئے جا رہے پوسٹ میں سنی وقف بورڈ کے حوالے سے دو دعوےٰ کئے گئے ہیں۔ پہلے دعوی میں یہ کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی زمین پر بابری اسپتال بنےگا جو کہ ایمس جیسا ہوگا اور پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دوسرا دعوی ہے کہ مذکورہ اسپتال کے ہیڈ ڈاکٹر کفیل خان ہوں گے‘‘۔
پہلا دعوی
پہلے دعوی کی پڑتال کے لئے سب سے پہلے ہم نے نیوز سرچ کیا، لیکن ہمارے ایسی کوئی خبر نہیں لگی جو اس بات کی تصدیق کرتی ہو کہ، رام مندر۔ بابری مسجد کے عدلیہ فیصلہ کے بعد عدالت کی جانب سے ملی 5 ایکڑ زمین پر ’بابری ہاسپیٹل‘ بننے والا ہے۔ حالاںک، نیوز سرچ میں ہمیں ایک خبر ملی، جس کے مطابق، ’ایودھیہ میں بننے والی مسجد کا نام اب بابری مسجد نہیں ہوگا‘۔ ایسے میں اسی احاطے میں بننے والے اسپتال کا نام بابری ہاسپیٹل کیسے ہو سکتا ہے۔
قومی آواز کی ویب سائٹ پر 15 اگست کو شائع ہوئی خبرکے مطابق، ’’اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے بابری مسجد سے جڑے کورٹ کے حکم پر ریاستی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی پانچ ایکڑ زمین پر مسجد و دیگر تعمیرات کے لئے پیش رفت کا آغاز کردیا ہے ۔بورڈ نے پانچ ایکڑ زمین پر مسجد،اسپتال اور انڈو ۔اسلامک کلچر سنٹر بنانے کے لئے عوام سے تعاون کی اپیل کی ہے‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
بابری ہاسپیٹل سے منسلک کئے جا رہے دعوی کی تصدیق کے لئے ہم نے سنی وقف بورڈ کے سی ای او سید محمد شعیب سے رابطہ کیا۔ اور انہوں نے ہمیں بتایا، ’’انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کی گزشتہ روز میٹنگ ہوئی ہے۔ اور اس میٹنگ میں مسجد کی تعمیر کے ساتھ ساتھ دیگر موضوعات پر بھی بحث ہوئی۔ میٹنگ میں موجود کچھ ممبران نے مسجد احاطے میں اسپتال کی تعمیر کی بات رکھی ہے، جس سے تمام مذاہب اور دیگر عقیدت کے لوگوں کی خدمت انجام دی جا سکے۔ حالاںکہ ابھی اسپتال کے نام یا اس کے بارے میں کچھ واضح نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ موضوع ابھی محض زیر بحث ہے ابھی اس کو لے کر حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے‘‘۔
دوسرا دعوی
دوسرا دعوی ہے کہ مذکورہ اسپتال کے ہیڈ ڈاکٹر کفیل خان ہوں گے۔ اس دعوی تفتیش کے لئے ہم نے نیوز سرچ کیا لیکن ہمارے ہاتھ کسی بھی قابل اعتماد ادارہ کی جانب سے شائع ہوئی ایسی کوئی خبر نہیں لگی، جو اس دعوی کو پختہ کرتی ہو۔
ڈاکٹر کفیل خان کو اسپتال کا ہیڈ بنانے جانے کے دعوی کو مسترد کرتے ہوئے، بورڈ کے سی ای او سید شعیب نے کہا کہ،’کچھ لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ مذکورہ اسپتال کے ہیڈ ڈاکٹر کفیل خان ہوں گے، یہ کہنا مکمل طور پر غلط ہے، میں اس بات کی تردید کرتا ہوں۔ گزشتہ روز ان افواہوں کے خلاف لکھنئو پولیس کمیشنر سے مل کر ہم نے شکایت بھی درج کرائی ہے‘‘۔
دا ہندو میں شائع کردہ خبر کے مطابق، ’علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں سی ا اے اور این آر سی مخالف مظاہروں کے دوران ’بھڑکاؤ‘ بھاشن دینے کے معاملہ میں کفیل خان کو قومی سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنےوالے فیس بک صارف محمد افضال غوثی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 1250 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نویز کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ بابری اسپتال اور اس کے سربراہ کے طور پر ڈاکٹر کفیل خان کو ہیڈ بنائے کا دعوی فرضی ہے۔ سنی وقف بورڈ کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ وائرل کی جا رہی پوسٹ فرضی اور منگڑنت ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں