نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ہم اکثر ایسی تصاویر دیکھتے ہیں جن پر کسی بیمار شخص کی فوٹو ہوتی ہے اور اس پر لکھا ہوتا ہے کہ ’اسے شیئر کرنے سے مریض کو پیسے ملیں گے‘، یا کبھی ایسی تصاویر صارفین شیئر کرتے نظر آتے ہیں جس میں ’آمین‘ لکھ شیئر اور کمینٹ کرنے کی گزارش کی جاتی ہے۔ ایسی تصاویر محض صارفین کے جذبات کا فائدہ اٹھانے کے مقصد سے پھیلائی جاتی ہیں۔ ان تصاویر کو کلک بٹ بھی کہا جاتا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ایسی تصاویر یا ویڈیو بھاری تعداد میں صارفین بغیر کچھ سوچے سمجھے شیئر کرتے ہیں۔
اسی ضمن میں وشواس نیوز کے ہاتھ ایک تصویر لگی جس میں ایک بزرگ جوڑے کے ساتھ ایک بیمار بچے کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو فیس بک زیادہ سے زیادہ شیئر کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیئر کے ذریعہ بچے کو پیسے ملیں گے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں کئے جا رہے تمام دعویٰ فرضی پائے۔ وائرل کی جا رہی پوسٹ کلک بٹ ہے۔ یہ تصویر اس وقت کی ہے جب بچے کا انتقال ہو چکا تھا۔
فیس بک پیج ’دپتی ورما‘ کی جانب سے ایک تصویر شیئر کی گئی جس میں بزرگ جوڑہ ایک بیمار بچے کو اپنی گود میں لئے ہوئے ہیں۔ تصویر کے اندر لکھا ہے ’’غریب کے بچے کو کینسر ہے، گزارش ہے کہ مالی مدد کریں۔ بھگوان آپ کے بچے کو ایسا غم نہ دے۔ 1 لائک 1 روپیہ۔ 1 کمینٹ 10 روپیے۔ 1 شیئر 100 روپیے‘‘۔
سب سے پہلے ہم نے صرف تصویر کا اسنیپنگ ٹول کے ذریعہ اسکرین شاٹ لیا اور پھر اس کو گوگل پر امیج سرچ کیا۔ سرچ کرتے ہی ہمارے ہاتھ ’جن جوار ڈاٹ کام‘ نام کی مقامی ویب سائٹ کی ایک خبر کا لنک لگا۔ 24 اگست 2018 کو شائع ہوئی خبر کی سرخی ہے،’’غلط انجیکشن لگانے سے ہوئی بچے کی موت، مخالفت کرنے پر ڈاکٹر نے دوڑا کر پٹوایا‘‘۔ خبر کی تفصیل کے مطابق، ’’بہار کے سیوان میں ایک مرتبہ پھر پرائیویٹ ڈاکٹر کی غنڈہ گردی سامنے آئی ہے۔ معاملہ اسپتال روڈ واقع بچوں کے ماہر ڈاٹر دنیش کمار سنگھ کے کلینک کا ہے، جہاں داخل ایک سات سال کے بچے کی غلط انجیشن دینے سے ہوئی موت کے بعد ڈاکٹر کے لوگوں نے مقتول بچے کے برہم لواحقین کی پٹائی کر دی‘‘۔
ہم نے مذکورہ معاملہ کا نیوز سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ زیڈ 7 نیوز ڈاٹ کام کی ایک خبر کا لنک لگا۔ خبر میں بتیا گیا کہ، ’’ رسول پور کے رہنے والے اودھیش کے سات سالہ بیٹے آرین کمار کو تبیت خراب ہونے پر ڈاکٹر دنیش کمار سنگھ کے کلینک میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ہفتہ کے روز 24 اگست کو ڈاکٹر نے آرین کو ایک انجیکشن دیا۔ انجیکشن دینے کے فورا بعد آرین کی موت ہو گئی‘‘۔ خبر میں ہمیں معاملہ سے منسلک ویڈیو بھی ملا۔
اب یہ تو واضح ہو چکا تھا کہ وائرل کیا جا رہا دعویٰ فرضی ہے۔ معاملہ کی تصدیق کے لئے ہم نے دینک جاگرن کے سیوان بیورو ہیڈ کیرتی پانڈے سے رابطہ کیا اور وائرل تصویر شیئر کی۔ جس پر انہوں نے بتایا کہ، ’’یہ معاملہ گزشتہ سال پیش آیا تھا جب رسول پور فصیل تھانے کے رہنے والے ایک بچہ کو پیلیا ہو گیا تھا اور کچھ روز بعد بچے کا انتقال ہو گیا۔ لواحقین نے ڈاکٹروں پر لاپروائی کا الزام بھی لگایا گیا تھا اور معاملہ تین چار روز کشیدہ بھی تھا حالاںکہ کچھ روز بعد سب کچھ نارمل ہو گیا‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’یہ تصویر تب کی ہے کہ جب بچہ کا انتقال ہو چکا تھا۔ اور بچے کو گود میں لئے نظر آرہے اس کے دادا دادی ہیں‘‘۔
اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ ’دپتی ورما‘ پیج کی جانب سے شیئر کیا گیا ہے۔ اس پیج کی جب ہم نے سوشل اسکیننگ کی تو پایا کہ اس پیج کی جانب سے خواتین کی ذاتی تصاویر قابل اعتراض تبصرہ کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔ وہیں اس پیج کو صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس ٹیم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 2018 کی ہے اور تصویر میں نظر آرہے بیمار بچے کو کینسر نہیں بلکہ پیلیا ہوا تھا اور یہ تصویر بچے کے انتقال کے بعد کی ہے۔ شیئر اور کمینٹ کے ذریعہ بچے کو پیسے دلانے کا دعویٰ محض ایک کلک بٹ کی نیت سے تیار کیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں