فیکٹ چیک: سماجوادی پارٹی میں نہیں شامل ہوئے شیو پال یادو، پرانی تصور ہو رہی وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ لوک سبھا الیکشن میں اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی کی زبردست ہار کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اپنی الگ راہ بنا چکے شیو پال سنگھ یادو پھر سے ایس پی میں شامل ہو چکے ہیں۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پر ’’اکھیلیش انامیکا یادو‘‘ (نیچے گروپ کا نام دیکھیں) نام کے پروفائل سے اکھیلیش یادو اور شیو پال یادو کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’چاچا شیو پال سنگھ یادو ہوئے ایس پی میں شامل۔ جے
اکھیلیش‘۔
अखिलेशियां अनामिका यादव

پڑتال کئے جانے تک اس پوسٹ کو 48 لوگ شیئر کر چکے ہیں، تاہم 1200 سے زیادہ لائکس ملے ہیں۔

پڑتال

سوشل میڈیا اسیکن میں ہمیں پتہ چلا کہ فیس بک اور ٹویٹر پر ایسے کئی پوسٹ الگ الگ تصاویر کے ساتھ وائرل ہو رہے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیو پال یادو، ایس پی میں شامل ہو چکے ہیں۔

سبھی وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا ہے دعویٰ اکھیلیش یادو اور شیو پال یادو کی تصویر کے ساتھ ہے، اسلئے پہلے ہم نے تصویر کی حقیقت کا پتہ لگانے کا فیصلہ کیا۔

گوگل رورس امیج کی مدد سے ہمیں پتہ چلا کہ جس تصویر کے حوالے سے شیو پال یادو کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ رقریبا ایک سال پرانی ہے، جب  راجیہ سبھا انتخابات سے قبل اتر پردیش میں تمام پارٹیوں کی جانب سے ’ڈنر ڈپلومیسی‘ منعقد کی جا رہی تھی۔

سماجوادی پارٹی نے بھی 21 مارچ 2018 کو ایسی ہی پارٹی کا انعقاد کیا تھا، جس میں اکھیلیش یادو نے سماجودای پارٹی کے  قانون سازوں کے ساتھ ہوٹل تاج میں ملاقات کی تھی۔ اسی ملاقات میں شیو پال یادو بھی پہنچے تھے۔

دہلی کے ہوٹل تاج میں ہوئی اکھیلیش کی اس ڈنر پارٹی میں ہم منصب لیڈر رام گووند چھودھری، اس وقت کے پارلیمانی رکن دھرمیندر یادو،  قانون ساز کونسل میں لیڈر حزب اختالاف لیڈر امحد حسن، جیا بچن سمیت متعدد بڑے لیڈران شامل ہوئے تھے۔ ہندی نیوز چینل آج تک کی خبر میں ان تصاویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک دیگر ہندی چینل انڈیا ٹی وی کے ویر فائڈ یو ٹیوب چینل پر 21 مارچ 2018 کو اپ لوڈ ہوئے ویڈیو سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

یعنی جس تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے شیو پال سنگھ یادو کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کی افواہ پھیلائی جا رہی ہے، وہ 2018 کے راجیہ سبھا الیکشن کے دوران ہوئی میٹنگ کی ہے۔

اس کے بعد ہم نے دعویٰ کی حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے گوگل سرچ کا استعمال کیا۔

گوگل سرچ پر ہمیں سبھی خبریں لوک سبھا الیکشن کے پہلے کی ملی، جو شیو پال یادو کے کانگریس سے اتحاد کی تجویز کو لے کر تھی۔ سماجوادی پارٹی کے ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل پر بھی ایسی کوئی معلومات نہیں دی گئی ہے، نا ہی پارٹی کی جانب سے اسے لے کر کوئی پریس ریلیز جاری کی گئی ہے۔

اس کے بعد ہم نے سماجوادی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر سے بات کی۔ وشواس ٹیم سے ہوئی بات چیت میں انہوں نے بتایا، ’’یہ محض افواہ ہے۔ شیو پال فی الحال سماجوادی پارٹی میں شامل نہیں ہوئے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا، ’’ملایم سنگھ یادو کی میٹنگ کی خبروں کو میڈیا ایسے پیش کر رہا ہے، جیسے سماجوادی پارٹی میں وہی فیصلہ لے رہے ہیں، جبکہ ایسا نہیں ہے۔ رہی بتا شیو پال سنگھ یادو کی واپسی کی، تو پارٹی کی قیادت کو لے کر لڑائی ہوگی، کیوں کہ اکھیلیش اور شیو پال یادو کے بیچ پارٹی قیادت کو لے کر ہی اختلافات تھے‘‘۔

آفیشیئل بیان کے لئے جب وشواس ٹیم نے پارٹی ترجمان گھنشام تیواری سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ فی الحال اس معاملہ میں پارٹی کی طرف سے بولنے کا حق راجیندر چودھری کے پاس ہے۔ جب ہم نے راجیندر چودھری سے اس بارے میں پوچھا، تو انہوں نےکہا، ’اس بارے میں فی الحال ہمارے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے‘‘۔

غور طلب ہے کہ سماجوادی پارٹی سے الگ ہونے کے بعد شیو پال نے پرگتی شیل سماجوادی پارٹی بناتے ہوئے اترپردیش کی تقریبا 30 سے زیادہ سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے۔ حالاںکہ لوک سبھا انتخابات 2019 میں ان کی پارٹی کا ایک بھی امیدوار جیت نہیں پایا۔

نتیجہ: شیو پال یادو کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔ جس تصویر کے ذریعہ شیو پال کے ایس پی میں شامل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ گزشتہ سال کے دوران ہوئے راجیہ سبھا انتخابات کی ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts