نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پرعقیدے کے نام پر اکثر صارفین ایسی تصاویر اور پوسٹ شیئر کرتے ہیں، جن کو دیکھ کر لوگ حیرت زدہ ہو جاتے ہیں۔ اکثر یہ تصاویر ایڈیٹڈ یا گمراہ کن ہوتی ہیں۔ ایسی ہی ایک تصویر سوشل میڈیا پر کچھ لوگ شیئر کر رہے ہیں جہاں پر زمین کے اوپر ہوا میں موجود ایک چٹان نظر آرہی ہے۔ دیکھنے میں لگ رہا ہے کہ یہ پتھر ہوا میں لٹکا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ ڈسکرپشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ یروشیلم کی فلوٹنگ راک یا ہوا میں موجود پتھر ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ یہ تصویر سعودی عرب کے الأحساء علاقہ کے ایک پتھر کی ہے اور اصل میں یہ چٹان تین چھوٹے چھوٹے پتھروں پر ٹکی ہوئی ہے۔
وائرل پوسٹ میں ایک پتھر دیکھا جا سکتا ہے۔ دیکھنے میں پتھر ہوا میں موجود نظر آرہا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ انگریزی میں کپشن لکھا ہے
”There is a floating rock in Jerusalem floating in air. From thousands of years after many researches still there is no explanation on it”.
جس کا اردو میں ترجمہ ہوتا ہے، ’’یروشیلم میں ’فلوٹنگ راک‘ ہزاروں سالوں سے ہوا میں موجود ہے۔ یہاں تک کہ بہت ساری تحقیق کے بعد بھی اس بارے میں کوئی وضاحت موجود نہیں ہے! بہترین‘‘۔
اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور اسے گوگل رورس امیج پر ’فلوٹنگ راک‘ کی روڈ کے ساتھ سرچ کیا۔ تلاش کرنے پر ہمارے ہاتھ 11 اگست 2016 کو اپ لوڈ کیا ہوا ایک ویڈیو لگا جس میں اس پتھر کو دیکھایا گیا تھا۔ اس ویڈیو کو مستنصرعلی نام کے ایک یوٹیوب چینل کے ذریعہ اپ لوڈ کیا تھا۔ ویڈیو میں ایک شخص بتا رہا ہے کہ یہ پتھر تین چھوٹے پتھروں پر ٹکا ہواہے۔ یہ بات ویڈیو میں صاف طور پر دیکھی بھی جا سکتی ہے کہ یہ بڑا پتھر تین چھوٹے پتھروں پر ٹکا ہوا ہے۔ اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے
“Al Hassa Flying stone Floating Stone in Saudi Arabia”
جس کا اردو میں ترجمہ ہوتا ہے، ’’سعودی عرب میں الأحساء فلوٹنگ اسٹون‘‘۔
اب ہم نے گوگل پر الأحساء فلوٹگن چٹان کے نام سے سرچ کیا تو ہمیں اور بھی کئی ویڈیو ملے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ پتھر چھوٹے پھتروں پر ٹکا ہوا ہے۔ ہمیں یہ بھی پتہ لگا کہ یہ چٹان سعدوی عرب کے القارہ علاقے کے التویثیر گاؤں میں ہے۔
جب ہم نے گوگل میپس پر سعودی عرب کے القارہ علاقے کے التویثیر گاؤں کو تلاش کیا تو اسٹریٹ ویو میں ہمیں یہ پھتر نظر آیا۔ یہاں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ پتھر ہوا میں نہیں بلکہ کچھ پتھروں پر ٹکا ہوا ہے۔
تلاش کرنے پر ہمیں پتہ چلا کہ اس چٹان ک پاس القارہ مڈل اسکول ہے۔ ہم نے اس چٹان کو لے کر مزید تصدیق کے لئے القارہ مڈل اسکول کے اسکول ہیڈ عبد العزہ سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ چٹان اصل میں تین چھوٹی چٹانوں پر ٹکی ہوئی ہے جو اپنے آپ میں حیرت کی بات ہے لیکن یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کہ یہ پتھر ہوا میں موجود ہے۔
وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چٹان یروشیلم میں ہے۔ ہم نے تلاش کیا تو پایا کہ یروشیلم اور التویثیر گاؤں میں1,965.7 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔
مذہب کے نام پر اس سے قبل بھی وائرل ہو رہے فرضی دعویٰ کی وشواس نیوز نے تفتیش کی ہے۔ خبر یہاں پڑھیں۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر غلط ہے۔ اس تصویر کو فوٹوشاپ کر کے ایسا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ پتھر ہوا میں بغیر کسی سہارے کے ٹکا ہوا ہے۔ حالاںکہ اس کی حقیقت یہ ہے کہ یہ چٹان تین چھوٹے پتھروں پر ٹکی ہوی ہے۔ علاوہ ازیں یہ تصویر یروشیلم کی نہیں بلکہ سعودی عرب کے التویثیر گاؤں کی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں