فیکٹ چیک: روہنگیا پناہ گزینوں کی پرانی تصویر فرضی دعویٰ کے ساتھ ہوئی وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ فیس بک پر روہنگیا پناہ گزینوں کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر میں دکھ رہے ایک پناہ گزین کے بارے میں فیس بک صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس کے پاس کھانے اور پہننے کے لئے کپڑے نہیں ہیں، لیکن تین بیویاں اور 8 بچے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، دعویٰ یہاں تک کیا جا رہا ہے کہ اس شخص کے پاس 29 ہزار روپیے کا ایک موبائل فون بھی ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ پوسٹ فرضی ثابت ہوئی ہے۔ جس تصویر کا استعمال فرضی پوسٹ میں کیا گیا ہے، اسے صحافی دیباین رائے نے 15 اپریل 2018 کو کھینچا تھا۔ تصویر دہلی کے کالندی کنج واقع روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں آگ لگنے کے بعد کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف سوم ناتھ گجرال نے ایک تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: دہلی میں روڈ کے کنارے رہنے والا ایک لاچار معصوم بےسہارا غریب رہنگیا جس کے پاس کھانے اور پہننے تک کو کچھ نہیں ہے۔ بس تین بیویاں ہیں جس میں دو حاملہ ہیں اور ایک سستا سا سیم سنگ 7 سی 7 پرو (نیچے انگریزی میں دیکھیں) موبائل ہے جس کی قیمت محض 29000 روپیے ہے۔
ہمیں ان کی زندگی بہتر بنانی ہے اسلئے وقت پر ٹیکس دیجیئے… خاموش رہئے کیوں کہ ہم ہندوستانی سکیولر ہیں‘‘۔
Samsung 7 C7 pro

پڑتال

وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو ری پوسٹ کو گوگل رورس امیج پر اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر کئی پیجز پر ملی۔ حالاںکہ ہمیں یہ جاننا تھا کہ وائرل تصویر کو پہلی مرتبہ کب استعمال کیا گیا تھا۔ اس کے لئے ہم  نے گوگل کے ٹائم لائن ٹول کا استعمال کیا۔ تصویر کو پھر سے سرچ کیا تو سب سے پرانا لنک ہمیں نیوز18 ڈاٹ کام کا ملا۔ 15 اپریل 2018 کو رات 9:14 بجے اپ لوڈ کی گئی اسٹوری میں اس تصویر کا پہلی بار استعمال کیا گیا۔ تصویر کے کریڈٹ میں دیباین رائے کا نام تھا یعنی تصویر دیباین رائے نے کھینچی تھی۔ خبر کی سرخی تھی
Rohingya Lose Their Sanctuary in Delhi to Fire, New Life of Six Years Turns to Ashes

خبر کے مطابق، 15 اپریل کو دہلی کے اوکھلا اسمبلی حلقہ کے تھانہ جیت پور کنچن کنج میں قیام پذیر رہنگیا مسلمانوں کی جھگیوں میں دیر رات تقریبا تین بجے اچانک آگ لگ گئی تھی اور متعدد افراد جل گئے تھے۔ اس میں آدمیوں سے لے کر عورتیں اور بچے تک شامل تھے۔ خبر میں کہیں بھی وائرل پوسٹ کے دعویٰ سے جڑی کوئی بھی بات نہیں ملی۔ اتنا کرنے کے بعد وشواس ٹیم تصویر کلک کرنے والے دبیاین رائے (نیچے ٹویٹر لنک دیکھیں) کے ٹویٹر ہینڈل پر پہنچی۔ ان کے ٹویٹر پر ہمیں ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ میں دیباین رائے نے وائرل ہو رہی پوسٹ کو فرضی بتاتے ہوئے ایک پوسٹ لکھی تھی۔ یہ آپ نیچے پڑھ سکتے ہیں۔
@DebayanDictum

اس کے بعد وشواس ٹیم نے دیباین رائے سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل پوسٹ میں جیسا دعویٰ کیا جا رہا ہے، ویسا کچھ بھی نہیں تھا۔ تصویر میں جو بچے نظر آرہے ہیں، وہ اس شخص کے تھے ہی نہیں، جو بغیر قمیض کے بیٹھا ہوا ہے۔ تین بیوی کا دعویٰ بھی بے بنیاد ہے۔ جہاں تک موبائل کی بات ہے تو وہ موبائل بھی اس شخص کا نہیں تھا۔ آگ لگنے کے بعد کچھ سماجی کارکنان وہاں کام کر رہے تھے۔ یہ موبائل انہیں میں سے کسی ایک کا تھا۔ بغیر قمیض والے شخص کو یہ موبائل صرف پکڑنے کے لئے دیا گیا تھا۔

دیباین نے وشواس ٹیم کو بتایا کہ 15 اپریل 2018 کو کالندی کنج کے روہنگیا کیمپ میں آگ لگنے کے بعد وہ اسٹوری کوور کرنے پہنچے تھے۔ وائرل تصویر بھی اسی دوران انہوں نے کھینچی تھی۔

گزشتہ سال اپریل میں روہنگیا کیمپ میں اچانک آگ لگنے سے 200 سے زیادہ جھگیاں جل کر خاک ہو گئی تھیں۔ متعدد پناہ گزین جل گئے تھے، تاہم کئی روہنگیا پناہ گزینوں کے شناختی کارڈ اور اقوام متحدہ کی جانب سے جاری خصوصی کارڈس بھی خاک ہو گئے تھے۔ اس وقت ملکی اور غیر ملکی میڈیا اداروں نے اسے کوور کیا تھا۔ ہمیں انڈین ایکسپریس کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو ملا۔ اسے 15 اپریل 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں آپ کیمپ میں آگ کے بعد کے نقصان کو دیکھ سکتے ہیں۔

اخر میں ہم نے فرضی پوسٹ وائرل کرنے والے فیس بک صارف سوم ناتھ گجرال کے پروفائل کی سوشل اسکیننگ کی۔ سوم ناتھ گجرال نام کے اس فیس بک اکاونٹ میں دی گئی جانکاری کے مطابق، صارف چنڈی گڑھ میں رہتا ہے۔ پورے اکاونٹ میں کہیں بھی صارف کی کوئی تصویر ہمیں نہیں ملی۔ اس فیس بک اکاونٹ کا استعمال ایک خاص آئڈیو لاجی کو فائدہ پہنچانے کے لئے کیا جاتا ہے۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں روہنگیا پناہ گزین کے نام پر وائرل ہو رہی پوسٹ میں بیوی اور بچوں کو لے کر کیا گیا دعویٰ غلط ثابت ہوا۔ اصل تصویر 15 اپریل کی ہے۔ اسے غلط حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts