وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ 20 مارچ کو دہلی کے ویڈیو کو اب کچھ لوگ جان بوجھ کر ماحول کو خراب کرنے کے مقصد سے وائرل کر رہے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دہلی کی اروند کیجریوال حکومت پر نشانہ سادھنے کے لئے کچھ لوگ سوشل میڈیا پر پٹپڑ گنج کا ایک پرانا ویڈیو لاک ڈاؤن سے جوڑ کر وائرل کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں کچھ لوگوں کو سڑک کے کنارے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ دہلی میں سر عام قانون کی خلاف فرزی ہو رہی ہے۔
وشواس نیوز کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے کے ویڈیو کو کچھ لوگ جان بوجھ کر اب وائرل کر رہے ہیں۔ وائرل ویڈیو 20 مارچ کی ہے۔ اس کا لاک ڈاؤن سے کوئی تعلق نہیں ہے ، لیکن کچھ لوگ اب اس ماحول کو خراب کرنے کے لئے پرانی ویڈیو کو وائرل کررہے ہیں۔
فیس بک پیج ’ٹھینٹھ گنوار نے 14 مئی کو ایک پرانے ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’یہ حالات ہیں دہلی کے پڑپٹ گنج کے روڈ پر جو مسجد بنی ہوئی ہے اس پر سر عام قانون کی دھجایاں اڑائی جا رہی ہیں۔ اور اروند کیجریوال بول رہا ہے کہ آپ ہمیں مشورہ دو ہمیں کیا کرنا چاہئے شرم آنی چاہئے کیجریوال کو‘‘۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ میں اپ لوڈ کر کے اس کے کی گرابس نکال کر انہیں گوگل رورس امیج پر سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں پرانا ویڈیو بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے کے ٹویٹر ہینڈل پر ملا۔ اسے 21 مارچ کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
پڑتال کے دوران ہی ہمیں ابھیشیک دوبے کے ٹویٹر ہینڈل پر یہی ویڈیو ملا۔ اس میں صاف طور بتایا گیا کہ یہ ویڈیو آج 20 تاریخ کا ہے۔ یہ پڑپٹ گنج کا ویڈیو ہے۔ ابھیشیک دوبے کے ٹویٹ کو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ اسے ابھیشیک نے 20 مارچ کو اپ لوڈ کیا تھا۔
یہ واضح تھا کہ ویڈیو لاک ڈاؤن سے پہلے ہے۔ 22 مارچ کو ملک بھر میں عوامی کرفیو نافذ کردیا گیا تھا ، جبکہ دہلی حکومت نے 23 مارچ سے لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا۔ اس کے بعد ، مرکزی حکومت نے 24 اور 25 تاریخ کی آدھی رات سے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا۔ ویڈیو اس سے پہلے کی ہے۔ یعنی وائرل ویڈیو کا لاک ڈاؤن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس کے بعد ، وشواس نیوز نے دہلی پولیس کے ٹویٹر ہینڈل پر تحقیق کرنا شروع کردی۔ ہمیں ڈی سی پی دہلی ایسٹ کے ٹویٹر ہینڈل پر پولیس کی وضاحت ملی ، جس میں پولیس کی جانب سے ویڈیو کو بھی پرانا بتایا گیا ہے۔ یہاں آپ دیکھ سکتے ہیں۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے وشواس نیوز نے دہلی ایسٹ کے ڈی سی پی جسمیت سنگھ سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’یہ ویڈیو پرانا ہے۔ اسے لے کر ٹویٹر پر بھی جانکاری دی گئی ہے‘‘۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ 20 مارچ کو دہلی کے ویڈیو کو اب کچھ لوگ جان بوجھ کر ماحول کو خراب کرنے کے مقصد سے وائرل کر رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں