وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ تھائی لینڈ کے واٹ سکومارم میں بنے بدھا کے مجسمہ سے متعلق کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ بدھا کا یہ مجسمہ خالص سونے سے نہیں تیار کیا گیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پرایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک بہت بڑے بدھ کے مجسمہ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ فیس بک اور ٹویٹر کے پلیٹ فارم پر صارفین اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ مذکورہ مجسمہ خالص سونے سے بنا ہے اور اس جگہ کوئی گارڈس بھی نہیں ہیں کیو کہ یہ مجسمہ اپنی حفاظت خود کرتا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ تھائی لینڈ کے واٹ سکومارم میں بنے بدھا کے مجسمہ سے متعلق کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ بدھا کا یہ مجسمہ خالص سونے سے نہیں تیار کیا گیا ہے۔
فیس بک صارف ایا محمودی نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’یہ مجسمہ
یہ تھائی لینڈ میں واقع ہے اور ٹن خالص سونے کا وزن ہے اور یہ ان کے لئے دیوتا سمجھا جاتا ہے ، اور اس پر کسی قسم کا محافظ نہیں ہے کیونکہ انہیں یقین ہے کہ وہ اپنی حفاظت کرسکتا ہے۔ کیا آپ بھی وہی سوچ رہے ہیں جو میں سوچ رہا ہوں‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وائرل پوسٹ میں دو دعوی کئے گئے ہیں۔ پہلا یہ ہے مذکورہ مجسمہ خالص سونے سے بنا ہے اور دوسرا دعوی مذاحیہ انداز میں یہ کیا گیا ہے کہ یہ مجسمہ اپنی خود حفاظت کرتا ہے۔ تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل پوسٹ میں دی گئی تصویر کو گول رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ یہ تصویر تھائی لینڈ کے واٹ سکورام کے عقیدت گاہ کی ہے۔
مزید سرچ میں ہمارے ہاتھ اموٹو ٹرپ نام کی ویب سائٹ پر شائع ہوا ایک آرٹیکل لگا۔ اس میں وائرل تصویر سے ملتی جلتی بہت سی تصاویر لگیں۔ آرٹیکل میں ہمیں کہیں بھی اس مجسمہ سے متعلق ایسے کوئی جانکاری نہیں ملی کہ یہ خالص سونے سے بنا ہے یا یہاں حفاظتی گارڈس نہیں ہوتے۔ مکمل آرکل یہاں دیکھیں۔
یوٹیوب سرچ میں ہمیں 13مارچ 2013 کو نیپون پینٹ ڈکوریٹیو کی یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیا ہو ایک ویڈیو ملا۔ ویڈیو میں دی گئی معلومات کے مطابق مجسمہ کو گولڈ پینٹ سے کلر کیا گیا ہے۔ یعنی یہ دعوی غلط ہے کہ یہ مجسمہ خالص سونے سے تیار کیا گیا ہے۔
اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے تفتیش جاری رکھی۔ سرچ میں ہمیں تھائی لینڈ ٹاپ ووٹ نام کی ایک ویب سائٹ لگی۔ وہاں پر دی گئی جانکاری کے مطابق، واٹ سکومارم بنگ مینک ضلع میں واقع ہے۔ جس کی لمبائی 55 میٹر ہے، یہ ملک میں تیسرا سب سے بڑا شاہی خیراتی ادارہ ہے۔5 دسمبر عظیم بادشاہ کی 84 ویں سالگرہ کے موقع پر اس رکلائنگ بدھا کا افتتاح کیا گیا۔
تمام سرچ کئے جانے پر بھی ہمیں ایسے کوئی خبر نہیں ملی جس سے اس بات کی تصدیق ہو کہ واٹ سکورام میں موجود بدھا کا یہ مجسمہ خاصل سونے سے تیار گیا ہے یا اس میں کوئی حفاظتی گارڈ نہیں ہے۔
پوسٹ سے جڑی تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے تھائی لینڈ کے بینکاک سے تعلق رکھنے والے صحافی میٹ ہنٹ سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ بدھا خالص سونے سے نہیں بنا ہے۔ یہ دعوی غلط ہے۔
پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والی فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف نے خود سے متعلق کوئی بھی معلومات شیئر نہیں کی ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ تھائی لینڈ کے واٹ سکومارم میں بنے بدھا کے مجسمہ سے متعلق کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ بدھا کا یہ مجسمہ خالص سونے سے نہیں تیار کیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں