فیکٹ چیک: دو سال پرانے راجستھان لنچنگ کے ویڈیو کو گجرات کا بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ لکھے کیپشن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ گجرات کے برودہ میں 21 جولائی کے روز ایک مسلم شخص کو بھیڑ نے رسی سے باندھ کر مارا۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ دراصل یہ ویڈیو سال 2017 راجستھان کا ہے جب ایک شخص کو کچھ لوگوں نے اس بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا کہ وہ مبینہ طور پر خواتین کی چوٹیاں کاٹ رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک پیج ’بینگ ہندوستانی پیج‘ کی جانب سے جمعرات کے روز ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے’’گجرات: برودہ کے آجوا چوکڑی کا معاملہ، کل 21/07/2019  دوپہر 3 بجے ایک مسلم کو دہشت گردانہ بھیڑ نے رسی سے باندھ کر پیٹا!‘‘۔

اس ویڈیو کو اب ایک ہزار سے زائد صارفین دیکھ چکے ہیں، وہیں یہی ویڈیو ملتے جلتے دعووں کے ساتھ سوشل پر وائرل ہو رہا ہے۔

ہم نے اپنی پڑتال کا آغاز کیا اور چونکہ معاملہ ماب لنچنگ کا تھا تو ممکنہ اسے کسی خبر میں بھی ضرور ہونا چاہئے۔ اپنے ذہن میں اس بات کو رکھتے ہوئے نیوز سرچ کیا۔ لیکن ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جس سے یہ واضح ہو کہ گزشتہ روز گجرات میں ماب لنچنگ کا کوئی معاملہ پیش آیا ہے۔

ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول کی مدد سے سرچ کیا اور متعدد مناسب کی ورڈس ڈال کر سرچ کرنے کی کوشش کی۔

ان ویڈ سرچ میں ہمیں نیوز 18 کی ایک خبر کا لنک ملا۔ اس خبر میں وہہی ویڈیو تھا جو گجرات کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ خبر کے ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ یہ معاملہ 2017 کے راجستھان کا ہے۔

ہم نے مزید نیوز سرچ کیا تو ہمارے ہاتھ 5اگست 2017 کی آج تک کی ایک خبر کا لنک لگا۔ اس خبر میں اسی شخص کو دیکھا جا سکتا ہے جو وائرل ویڈیو میں نظر آرہا ہے۔ شائع خبر کے مطابق، راجستھان کے بھرت پور ضلع میں کچھ لوگوں نے مقیم نام کے شخص کو جس کا ذہنی توازن خراب تھا اسے خواتین کی چوٹی کاٹنے والا سمجھ کر بے رحمی سے پیٹا۔ خبر میں آگے بتایا گیا کہ معاملہ پر کاروائی کرتے ہوئے پولیس نے 9 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔

یہ واضح ہو چکا تھا کہ وائرل ویڈیو گزشتہ روز گجرات کا نہیں بلکہ 2017 کا راجستھا کے بھات پور کا ہے۔ ہم نے اپنی خبر کی تصدیق کے لئے برودہ کے پولیس سپرنٹینڈٹ پی ایس دیسائی سے بات کی اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ’’گزشتہ 21 جولائی یا اس کے آس پاس لنچنگ کا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔ ویڈیو کا دعویٰ غلط ہے‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو وائرل کرنے والے پیج ’بینگ ہندوستان پیج‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 16,304 لوگ فالو کرتے ہیں۔ اس پیج پر زیادہ تر وائرل ویڈیوز ہی شیئر کئے جاتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں گجرات کے برودہ میں ہوئی لنچنگ کا ویڈیو فرضی ثابت ہوتا ہے، دراصل وائرل ویڈیو 2017 کا راجستھان کے بھرت پور سکری کا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts