نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ہندوستانی فوج کے آفیسر کے نام سے ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں مبینہ طور سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے ہندوستانی فوج کے 25 جوانوں کو مار دیا، لیکن میڈیا میں اسے لے کر کچھ بھی نہیں دکھایا گیا۔ مذکورہ معاملہ میں فکر مند ہوتے ہوئے وجے آچاریہ نے استعفیٰ دے دیا۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ ہندوستانی فوج کے جس آفیسر کے حوالے سے اس پوسٹ کو وائرل کیا گیا، وہ پہلے ہی فوج سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا یہ پوسٹ پاکستانی فوج کا پروپیگنڈا ثابت ہوا۔
فیس بک وائرل پوسٹ میں مبینہ ٹویٹر پوسٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں ہندوستانی فوج کے آفیسر کی تصویر نظر آرہی ہے۔
پوسٹ میں لکھا ہوا ہے، ’’میرا نام کرنل وجے آچاریہ ہے اور میں ہندوستانی فوج سے ہوں۔ میں نے استعفیٰ دے کر دہلی میں رہنے کا فیصلہ لیا ہے۔ میرے استعفیٰ کی وجہ کشمیر ہے۔ میرا مطلب، ہم کیسے اپنے ہی لوگوں کا قتل کر سکتے ہیں۔ گزشتہ رات پاکستان نے ہمارے یونٹ کے 25 جوانوں کا قتل کر دیا، لیکن میڈیا میں کوئی کوریج نہیں ہے، کیوں؟ اب اور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ الوداع ہندوستانی فوج‘‘۔
پڑتال کی شروعات ہم نے سوشل میڈیا سرچ کے ساتھ کی۔ سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ جس ٹویٹر اکاونٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا جا رہا ہے، اسے ٹویٹر کی جانب سے متعطل کیا جا چکا ہے۔
سرچ میں ہمیں کرنل وجے آچاریہ کا اصل ہینڈل ملا، جس کے تمام ہروف چھوٹے میں لکھے ہوئے ہیں، تاہم فرضی ہینڈل جسے ٹویٹر نے بلاک کیا، اس میں پہلے ہرف یعنیٰ انگریزی کا اے کیپش میں لکھا ہے اور ای کے پہلے ’’آئی‘‘ بھی جوڑا گیا ہے۔
ہندوستانی فوج کے آفیسر کے نام سے کئے گئے اس فرضی ٹویٹ کو پاکستانی صحافیوں نے شیئر کیا، جس کے بعد یہ تیزی سے وائرل ہوا۔
پوسٹ میں جس طرح کی انگریزی زبان کا استعمال کیا گیا تھا، ان میں متعدد غلطیاں بھی تھی، جس میں عام طور پر کسی آفیسر کی زبان میں نہیں ہوتی ہیں۔
نیوز سرچ میں ہمیں مقامی نیوز چینل ’فرسٹ انڈیا نیوز راجستھان‘ کے یو ٹیوب ہیڈل پر 18 اگست 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا ویڈیو ملا، جس میں آچاریہ اس معاملہ کو لے کر بات کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
وشواس نیوز نے اس معاملہ میں وجے آچاریہ سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ٹویٹر پر جس اکاؤنٹ (ان کی تصویر لگی ہوئی) سے مبینہ پوسٹ وائرل ہوئی ، وہ پراکسی اکاؤنٹ تھا، جسے پروپیگنڈا کے مقصد سے بنایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ فرضی ہینڈل پر جو تصویر لگی ہوئی تھی، وہ ان کی ہی تھی، جسے سوشل میڈیا سے لیا گیا۔ انہوں نے کہا، ’’میں فوج سے 31 مارچ 2019 کو ریٹائر ہو چکا ہوں اور اپنے شہر جے پور میں رہ رہا ہوں، تاہم پوسٹ میں کہا گیا ہ کہ میں فوج سے استعفیٰ دے کر دہلی میں رہنے آگیا ہوں‘‘۔
آچاریہ نے کہا کہ ریٹائرمینٹ سے پہلے میری تعیناتی ہریانہ کے حصار میں تھی اور ایل او سی پر میری تعیناتی 90 کی دہائی میں تھی۔ انہوں نے کہا، ’’وہ 2004 کے بعد سے فوج کی یونٹ میں شامل ہی نہیں ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے سے ہی فوج کی سائبر یونٹ کے پاس ہے۔
آچاریہ نے کہا کہ پراکسی ہینڈل کا معاملہ سامنے آنے کے بعد انہوں نے ٹویٹر پر شکایت کی، جس پر کاروائی کرتے ہوئے فرضی ہینڈل کو بلاک کر دیا گیا۔
نتیجہ: ہندوستانی فوج کے آفیسر کے نام سے وائرل ہو رہا ٹویٹ فرضی ہے۔ کرنل وجے آچاریہ فوج سے ریٹائر ہو چکے ہیں اور ریٹائرمینٹ کے پہلے وہ ہریانہ کے حصار میں تعینات تھے۔ کشمیر میں ان کی تعیناتی 90 کی دہاہی میں تھی۔ ان کے نام سے فرضی ٹرویٹ ہینڈل بنا کر پروپیگنڈا کرنے والے پراکسی ہینڈل کو ان کی شکایت پر ٹویٹر بلاک کر چکا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔