وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو تین ماہ پرانا ہے جب کرد برادری پر حملہ سے متعلق پیرس میں فسادات ہوئے تھے۔ دیگر معاملہ کے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں سڑک پر گاڑیوں کو پلٹے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور آس پاس آگ لگی ہوئی بھی نظر آرہی ہے۔ سوشل میڈیا پر موجود صارفین ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ فرانس میں چل رہے پینشن سے متعلق ہو رہے مظاہرے کا یہ ویڈیو ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو تین ماہ پرانا ہے جب کرد برادری پر حملہ سے متعلق پیرس میں فسادات ہوئے تھے۔ دیگر معاملہ کے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’فرانس شریف۔ مظاہرے بے قابو۔ دس لاکھ افراد سڑکوں پہ۔ 400 پولیس اہلکار زخمی۔ سینکڑوں مظاہرین گرفتار ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پہ عوام سراپا احتجاج۔‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو 25 دسمبر 2022 کو’نیکسٹا‘ نام کے ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل پر ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ تمام ویڈیوز پیرس کی ہیں۔
اسی بنیاد پر نیوز سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو دا گارجیئن کی ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق،’ فرانس کی کرد کمیونٹی کے کئی سو نمائندے ہفتے کے روز پلیس ڈی لا ریپبلک میں جمع ہوئے تاکہ ان ہلاکتوں پر جواب طلب کیا جا سکے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس نے کمیونٹی کو خوف زدہ کر دیا ہے۔ پیرس کے ایک کرد محلے میں تین افراد کے قتل پر انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں‘۔ مکمل خبر یہاں دیکھیں۔
خبروں کے مطابق، ’فرانس میں یونینوں کی جانب سے پینشن بل کو معطل اور نظر ثانی کرنے کے مطالبے کو حکومت کی طرف سے مسترد کردینے کے بعد لاکھوں افراد نے ملک کے مختلف شہروں میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے کیے ہیں‘۔
وائرل تصویر سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے فرانس کی آئی ایف سی این فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ کے بانی الیکزانڈر کیپرون سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ’یہ ویڈیو تین ماہ پرانا ہے جب کرد برادری پر حملہ کو لےکر فسادات ہوئے تھے، اس ویڈیو کا حالیہ پینشن کو لےکر ہو رہے متنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو پانچ ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو تین ماہ پرانا ہے جب کرد برادری پر حملہ سے متعلق پیرس میں فسادات ہوئے تھے۔ دیگر معاملہ کے ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں