وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ فوٹو انسانی چہرے پر رہنے والے مائٹ ڈیموڈیکس کی نہیں ہے، بلکہ یہ تصویر سلک وارم یعنی ریشم کے کیڑے کی ہے۔ ریشم کے کیڑے کی فوٹو کو غلط تناظر میں شیئر کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر سے ایک کیڑے کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ وائرل فوٹو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ انسانوں کے چہرہ پر رہنے والی مخلوق ڈیموڈیکس کی تصویر ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ فوٹو انسانی چہرے پر رہنے والے مائٹ ڈیموڈیکس کی نہیں ہے، بلکہ یہ تصویر سلک وارم یعنی ریشم کے کیڑے کی ہے۔ ریشم کے کیڑے کی فوٹو کو غلط تناظر میں شیئر کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’کیا آپ جانتے ہے کہ نومولود بچوں کا چہرہ صاف ستھرا کیوں ہوتا ہے ؟ ہمارے ہاں ایک تصور پایا جاتا یے اور وہ یہ کہ ان بچوں کی چہرے نورانی مخلوق یعنی فرشتے صاف کرتے ہیں اسمیں کتنی حقیقت ہے اس پر بات نہیں کرتے لیکن سائنس اس بارے میں کہا کہتی ہے ذیل میں ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔ ڈیمو ڈیکس فولیکورم چہرے کے کیڑے، ڈیموڈیکس نامی آٹھ ٹانگوں والے کیڑے انسانی چہرے کے جلد کی پوروں کے اندر رہتے ہیں—— یہ چہرے کی جلد سے خارج ہونے والے روغنی غدود پر گزارہ کرتے ہیں اور اپنی نسل آگے بڑھاتے ہیں۔ ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ انہیں عرف عام میں چہرے کے کیڑے کہا جاتا ہے۔ یہ انسانی جلد، خاص طور پر چہرے کی جلد میں اچھے زندہ رہتے ہیں۔ ان کی لمبائی 0.3 ملی میٹرز تک ہے۔ چہرے پر بالوں کی تہوں میں بھی رہتے ہیں۔ یہ جلد کے وہ غدود کھاتے ہیں جو جلد خشک ہونے سے بچانے کے لیے خارج کرتی ہے۔ ان کی زیادہ تعداد چہرے کے چکنے حصوں، آنکھوں، ناک اور منہ کے گرد پائی جاتی ہے۔ سب ہی کے چہروں پر ایسے کیڑے موجود ہوتے ہیں. چہرہ جتنا مرضی رگڑیں ان سے چھٹکارہ حاصل کرنا ناممکن ہے۔ تاہم بدن کا مدافعتی نظام ان کی تعداد مزید بڑھنے نہیں دیتا۔ اگر ان کی تعداد بڑھ جائے تو اسے ڈیمو ڈیکوسس کہتے ہیں جس کے شکار لوگوں کی حالت کو ڈیمو ڈیکس فروسٹ کہتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر نوزائیدہ بچوں کا چہرہ ان کیڑوں سے پاک ہوتا ہے مگر ان کو چھونے سے بتدریج بچوں کے چہرے پر منتقل ہو جاتے ہیں۔ 10 سال سے کم عمر بچوں کے چہروں پر کم لیکن بڑی عمر کے لوگوں میں ان کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ انہیں عام طور پر بے ضرر خیال کیا جاتا ہے لیکن جب سو جاتے ہیں تو یہ انسانی جلد سے باہر نکل کر اپنی افزائش نسل کرتے ہیں۔ انہی کی حرکت کرنے کی وجہہ سے جلد پہ خارش محسوس ہوتی ہے. یہ جلد کی تہہ میں انڈے دیتے ہیں‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل فوٹو کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر فوٹو ایجنسی الامی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر سلک وارم (ریشم کے کیڑے) کی ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں یہ تصویر سائنس فوٹو ڈاٹ کام نام کی ایک ویب سائٹ پر بھی ملی۔ یہاں ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ ایک ریشم کے کیڑے کی رنگین اسکیننگ الیکٹران مائکروگراف ہے۔ اس کی سادہ آنکھیں (سیاہ دھبے، بائیں اور دائیں) اور منہ کے حصے (درمیان) کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ریشم کی پیداوار کے لیے ریشم کے کیڑے استعمال کیے جاتے ہیں‘۔
اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے انسانی چہرہ پر پائے جانے والے ڈیمو ڈیکس کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ہیلتھ لائین کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کےمطابق، ’ڈیموڈیکس فولیکیلورم ایک قسم کی مائٹ (ایک قسم کا بےحد چھوٹا کیڑا) ہے۔ یہ ڈیموڈیکس مائٹس کی دو اقسام میں سے ایک ہے، دوسری ڈیمو ڈیکس بریوس ہے۔ یہ ڈیموڈیکس مائٹ کی سب سے عام قسم بھی ہے۔ ڈیموڈیکس فولیکیولورم انسانی جلد پر بالوں کے فولیکلس کے اندر رہتا ہے، یہ جلد کے مردہ خلیوں کو کھاتے ہیں۔ ڈیموڈیکس بریوس کے برعکس، یہ قسم زیادہ تر چہرے پر پائی جاتی ہے۔ یہ ذرات آنکھوں کے گرد سب سے زیادہ پائے جاتے ہیں، جو لڈس اور پلکوں کو متاثر کرتے ہیں‘۔ اس آرٹیکل میں ہمیں ڈیموڈیکس کی تصویر بھی شیئر کی گئی ہے، جسے نیچے اسکرین شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ پوسٹ اس سے قبل بھی وائرل ہو چکی ہے اور اس وقت ہم نے اس تصویر سے متعلق تصدیق کے لئے ای میل کے ذریعے سائنس فوٹو سے ای میل کے رابطہ کیا تھا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی تھی۔ ہمارے میل کا جواب دیتے ہوئے سائنس فوٹو لائبریری کے سیلس ڈائریکٹر سائمن اسٹون نے بتایا تھا کہ یہ تصویر ریشم کے کیڑے کی ہے۔ اور اس تصویر کا کریڈٹ سائنس فوٹو لائبریری کی آئی آف سائنس کا ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف نے خود سے متعلق کوئی بھی معلومات اپنے ایف بی اکاؤنٹ پر شیئر نہیں کی ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی یہ فوٹو انسانی چہرے پر رہنے والے مائٹ ڈیموڈیکس کی نہیں ہے، بلکہ یہ تصویر سلک وارم یعنی ریشم کے کیڑے کی ہے۔ ریشم کے کیڑے کی فوٹو کو غلط تناظر میں شیئر کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں