فیکٹ چیک: اسکول کی کتابوں پر حکومت کے ٹیکس لگائے جانے کا دعوی غلط، ٹیکس مفت ہیں اسکولی اکتابیں
اسکول کی کتبوں پر ٹیکس لگائے جانے کے دعوی کے ساتھ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ اسکول کی کتبوں پر حکومت کی جانب سے کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: Sep 28, 2020 at 05:43 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی پوسٹ میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ اسکول کی کتابوں پر ٹیکس لگانے والا ہندوستان پہلا ملک بن گیا ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔
حکومت کی جانب سے اسکولی کتابوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
سوشل میڈیا صارف ’عبدالقادر‘ نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتےہوئے لکھا ہے، ’’اسکول کی کتابوں پر ٹیکس لگانے والا پہلا ملک بنا ہندوستان۔ جاہل رہےگا انڈیا تبھی تو بھکت بنے گا انڈیا‘‘۔
پڑتال
وائرل پوسٹ میں اسکول کی کتابوں پر ٹیکس لگانے کا دعوی کیا گیا ہے۔ ملک میں نئے ٹیکس نظام کے تحت اب جی ایس ٹی (گوڈس انڈ سروسز ٹیکس) کی وسولی کی جاتی ہے۔ کتابوں پر لگانے والے ٹیکس کی جانکاری کے لئے ہم نے ٹیکس سلیب اور اس میں شامل چیزوں کی فہرست چیک کی۔
ٹیکس اور اس سے متعلقہ معلومات دینے والی کئی ویب سائٹ پر موجودہ معلومات کے مطابق، کتابیں اور اخبار جیسی شائع ہنے والی چیزوں پر جی ایس ٹی کی شرح صفر ہے۔ چیپٹر 49 میں پوری معلومات فہرست کے ساتھ مہیہ کرائی گئی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارین ٹریڈ کی ویب سئٹ پر موجود معلومات سے اس کی تصدیق ہوتی ہے، جس میں شائع ہوئی کتبوں پر زیرو ٹیکس کی جانکاری دی گئی ہے۔
اس کے بعد ہم نے نیوز سرچ کی مدد لی۔ سرچ میں ہمیں ایسے کئی آرٹیکل ملے، جس میں کتابوں پر لگنے والے زیرو ٹیکس کی معلومات دی گئی ہے۔ ’دا ہندو‘ بزنس کی ویب سائٹپ پر 27 جنوری 2018 کو شائع خبر کے مطابق، کتبوں پر زیرو فیصد جی ایس ٹی لگائے جانے کا ذکر ہے۔
خبر کے مطابق، کتابوں کو جی ایس ٹی سے چھوٹ ملی ہوئی ہے، حالاںکہ اس کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ پرنٹنگ، بائڈنگ اور مصنفین کو دئے جانے والے رایلٹی پر لگنے والا 12 فیصد جی ایس ٹی ٹیکس ہے۔
اس کے لئے ہم نے ٹیکس اور سرمایہ کاری کے ماہر اور اپنا پیسہ کے چیف ایڈیٹر بلونت جین سے رابطہ کیا۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا پبلشروں کو ان پوٹ ٹیکس کریڈٹ نہیں ملنے کی وجہ سے ، یہ کہنا درست ہے کہ حکومت نے کتابوں پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ، ‘یہ کہنا غلط ہے۔ کتابوں کو جی ایس ٹی کے دائرہ سے باہر رکھا گیا ہے۔ جہاں تک ان پوٹ ٹیکس کا تعلق ہے تو، ایسی کوئی چیز نہیں ہے ، جس پر ہمیں ٹیکس نہیں دینا پڑتا ہو۔
سنٹرل بورڈ آف ان ڈائریکٹریٹ ٹیکس اینڈ کسٹمس کے آفیشیپل ٹویٹر ہینڈل سے بھی اس دعوی کو خارج کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت نے اسکولی کتابوں پر ٹیکس لگا دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اسکول میں پڑھائی جانے والی کتابوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف عبدالقادر کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کا تعلق بہار سے ہے۔ علاوہ ازیں اس صارف کو 1180 صارفین فاوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: اسکول کی کتبوں پر ٹیکس لگائے جانے کے دعوی کے ساتھ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ اسکول کی کتبوں پر حکومت کی جانب سے کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔
- Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ اسکول کی کتابوں پر ٹیک لگانے والا ہندوستان پہلا ملک بن گیا ہے۔
- Claimed By : عبدالقادر
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔