وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہوائی بیت الخلا کے دعوی کے ساتھ وائرل کی جا رہی یہ تصویر اصل نہیں بلکہ اے آئی تکنیک سے تیار کی گئی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ کچھ روز سے سوشل میڈیا پر اے آئی (آرٹیفیشیئل انٹیلیجنس) تکنیک سے تیار کی گئی تصایر چھائی بچھائی ہیں حالاںکہ اکثر متعدد تصاویر غلط زاویہ کے ساتھ بھی وائرل ہو جاتی ہیں ہیں۔ انہیں میں ایک تصویر ہے جس میں ایک چھوٹے ہوائی بیت الخلا کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ جاپان میں اب ہوائی بیت الخلا بھی بن گئے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر اصل نہیں بلکہ اے آئی تکنیک سے تیار کی گئی ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’جاپان نے ایک اڑنے والا بیت الخلا بنایا ہے جسے آپ کہیں بھی گوگل میپس کے ذریعہ آرڈر دے سکتے ہیں۔ اور آپ کے ملک نے کیا بنایا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل کی جا رہی تصویر کو اے آئی تصاویر کی جانچنے والی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا، نتائج میں ہمیں معلوم ہوا کہ اس فوٹو کے اے آئی ہونے کے امکان 93 فیصد ہیں۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں جان ملر نام کے انسٹاگرام ہنڈل پر وائرل تصویر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ ’’مستقبل کے بیت الخلا کی تصویر ہے‘‘۔ یہاں شیٹل لکھا ہوا بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں کیپشن کے آخر میں لکھا ہے،’’ مڈ جرنی اے آئی سے بنائے گئے تصویر‘‘۔
جان ملر کے ویری فائڈ انسٹاگرام بایو کے مطابق وہ ہندوستان سے تعلق رکھنے والے اے آئی آرٹسٹ ہیں۔ ان کی پروفائل پر ہمیں دیگر اے آئی تصاویر بھی دیکھنے کو ملیں۔
تصدیق کے لئے ہم نے جان ملر سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ،’’یہ تصویر انہوں نے ہی مڈ جرنی کی مدد سے بنائی ہے اور یہ ایک اے آئی فوٹو ہے‘‘۔
اے آئی تصاویر کا فیکٹ چیک اس سے قبل ہم نے کیا ہے، ہمارے فیکٹ چیک یہاں پڑھے جا سکتے ہیں۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ ابناء سامراء نام کے پیج کے 11 ہزار فالوورز ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہوائی بیت الخلا کے دعوی کے ساتھ وائرل کی جا رہی یہ تصویر اصل نہیں بلکہ اے آئی تکنیک سے تیار کی گئی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں