فیکٹ چیک: تقریبا ڈھائی ہزار سال پرانے مصر کے پادری کے کپڑوں کی تصویر محمد ﷺ کے لباس اور نعلین کا بتاتے ہوئے کی جا رہی فرضی دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر نیشنل میوزیئم آف ڈنمارک میں موجود کلیکشنز میں سے ایےک کی ہے اور اس میں رکھا سامانا مصر کے پادری کا تقریبا 2600 سال پرانا ہے۔ اس میں رکھےسامانا کا محمد ﷺ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک کچھ کپڑوں اور چپل کو ایک جگہ پر رکھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ محمد ﷺ کے کپڑے اور نعلین پاک ہیں۔ جبکہ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر نیشنل میوزیئم آف ڈنمارک میں موجود کلیکشنز میں سے ایےک کی ہے اور اس میں رکھا سامانا مصر کے پادری کا تقریبا 2600 سال پرانا ہے۔ اس میں رکھےسامانا کا محمد ﷺ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئےلکھا، ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے مبارک‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سےپہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ تصویر ریڈٹ کی ویب سائٹ پر ملی یہاں دی گئی تصویر کے استھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’2,700 سالہ قدیم مصری پادری دی-مٹ- شیپ- ن- انکھ کے کپڑے، شال اور سامان ڈنمارک کے نیشنل میوزیم میں۔

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں ڈانس میپ ڈاٹ کام نام کی ویب سائٹ پر یہی تصویر ایک آرٹیکل کے اندر ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی تفصیلی جانکاری کے مطابق یہ تمام سامان اور کپڑے نیوبین خاندان / کشائٹ سلطنت: 746 قبل مسیح – 656 قبل مسیح کے پادری دی-مٹ- شیپ- ن- انکھ کی ہیں۔ اور یہ کوپنہیگین کے نیشنل میوزیئم آف ڈینمارک میں موجود ہے اور اس تصویر کو سال 2014 میں ڈان ہچکوک نے کھینچا تھا۔ واضح رہے یہ ویب سائٹ بھی ڈان ہچکوک کے ہی نام سے ہے۔

اس پوری ویب سائٹ پر مصر کے دیگر خاندان اور ممیز کے متعلق معلومات بھی دی گئی ہے۔

قابل غور ہے کہ وائرل تصویر قبل مسیح کے دور کی تقریبا 2600 سال پرانی ہے جبکہ حضور محمد ﷺ کا دور محض 1400 سال پرانا تھا۔

وائرل پوسٹ سے متعلق مزید تدصدیق کے لئے ہم نے تصویر کو کھینچنے والے شخص ڈان ہچکوک سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ،یہ تصویر انہوں نے ہی سال 2014 میں کوپنہیگین کے میوزیئم میں کھینچی تھی۔ اس میں مصر کی ایک پادری کا سامان ہے اور جو اس تصویر کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان کے لاہور سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ یہ تصویر نیشنل میوزیئم آف ڈنمارک میں موجود کلیکشنز میں سے ایےک کی ہے اور اس میں رکھا سامانا مصر کے پادری کا تقریبا 2600 سال پرانا ہے۔ اس میں رکھےسامانا کا محمد ﷺ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts