فیکٹ چیک: سار عام پھانسی کی یہ تصویر ایران کی 2007 کی ہے، ہیکر ’حمزہ‘ کے نام پر فرضی دعوی سے وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر ایران کی 2007 کی ہے جب اس شخص کو عوامی پھانسی دی گئی تھی۔ وہیں دنیا بھر کے الگ۔ الگ بینکوں کو ہیک کرنے والے ہیکر حمزہ بینڈیلڈج کو امریکی عدالت نے 2016 میں 15 سال کی سزا سنا چکی ہے جہاں وہ اپنی سزا کاٹ رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Apr 17, 2024 at 06:15 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر تصویر کا ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص کو پھانسی دئے جانے سے پہلے مسکوراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ایک حمزہ نام کا ہیکر ہے جس نے اسرائیل کے بینک اکاؤنٹ کو ہیک کر کے 40 میلین ڈالر نکالے کر فلطسینو میں تقسیم کر دئے تھے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر 2007 کی ایران کی ہے جب وائرل تصویر میں نظر آرہے شخص کو جج کے قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ہیکر حمزہ نے 2016 میں امریکہ اور دنیا بھر کے کئی بینک ہیک کئے تھے ۔ وہیں اس کی گرفتاری کے بعد متعدد روپوٹس میں دعوی کیا گیا تھا کہ یہ رقم فلسطینی اداروں کو دی گئی ہے، لیکن معاملہ کی سنوعائی کے دوران عدالت میں اس بات پختہ نہیں ہو سکا کہ ہیک کی ہوئی رقم کا ہیکر نے کہاں کہاں یا کس طرح استعمال کیا تھا۔ ہیکر حمزہ کو بینک ہیک کرنے کے جرم میں پھانسی کی سزا نہیں ہوئی تھی۔ وائرل پوسٹ پوری طرح سے فرضی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کیا جس پر لکھا تھا، ’’یہ وہی بہادر کنگ ’حمزہ‘‘ ہے جس نے اسرائیل کے بینک اکاؤنٹ ہیک کر کے 40 میلین ڈالر نکال کر فلسطین کے مسلمانوں میں تقسیم کئے تھے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ فوٹو گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’02 اگست 2007 کو نقاب پوش ایرانی پولیس اہلکار ماجد کاوصفر کو مرکزی تہران میں سرعام پھانسی دینے کے لیے لے جا رہے ہیں،۔ 2005 میں ایک اعلیٰ ایرانی جج کے قتل کے مجرم دو افراد کو وسطی تہران میں سرعام پھانسی دی گئی، جو اس طرح کی پہلی سرعام پھانسی ہے‘‘۔
وہیں این بی سی ویب سائٹ پر 2 اگست 2007 کو شائع ہوئے آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق،’ایران نے جمعرات کو سینکڑوں لوگوں کے ہجوم کے سامنے ایک جج کے قاتلوں کو پھانسی دے دی، جس نے متعدد اصلاح پسندوں کو جیل بھیج دیا تھا۔ ماجد کاوصفر اور اس کے بھتیجے حسین کاووسیفر کو تہران کے ارشاد جوڈیشری کمپلیکس کے سامنے پھانسی دی گئی، جہاں انہوں نے 2005 میں جج حسن مقدّس کو ان کی گاڑی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے ایران کی فیکٹ چیکر فاطمہ کریم خان سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں مزید معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ، یہ معاملہ سال 2007 میں تہران میں اس وقت پیش آیا تھا جب ایک اعلی جج کے قتل کے جرم میں وائرل تصویر میں نظر آرہے شخص کو موت کی سزا ہوئی تھی‘‘۔
اب تک کی پڑتال سے تو صاف تھا کہ وائرل تصویر کا کسی بینک ہینکگ سے تعلق نہیں ہے، حالاںکہ پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے وائرل پوسٹ میں ذکر کردہ ’ہیکر حمزہ‘ سے متعلق نیوز سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں متعدد نیوز آرٹیکل ملے۔
بی بی سی کی اسی معاملہ پر 2016 کی خبر کے مطابق، ’الیگزینڈر اینڈریوچ پینن کو ساڑھے نو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس کا ساتھی الجزائر سے تعلق رکھنے والے حمزہ بینڈیلڈج کو 15 سال کی سزا ہوئی۔ انہوں نے اسپائے آئی وائرس پیکج بنایا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے 50 ملین سے زیادہ کمپیوٹرز کو متاثر کیا ہے۔ یہ میل ویئر سینسیٹیو ڈیٹا کی چوری یا ہیکرس کو خراب کمپیوٹرز میں اسپیم بھیجنے میں مدد کرتا تھا۔ خبر میں امریکہ کے محکمہ انصاف کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ، 2010-2012 کے درمیان بینکوں کو تقریبا ایک ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
ایف بی آئی کی آفیشیئل ویب سائٹ پر اپریل 2016 کو دی گئی مطابق، ’روس اور الجزائر سے تعلق رکھنے والے دو بین الاقوامی کمپیوٹر ہیکرز کو کل طویل قید کی سزا سنائی گئی ہے کیونکہ انہیں سپائی آئی کے نام سے جانا جاتا مالویئر کا ایک بہت بڑا حصہ تیار کرنے اور تقسیم کیا تھا۔ جس کی وجہ سے دنیا بھر کی مالیاتی صنعت کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا‘‘۔
الجزیرہ کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ 27 سالہ الجزائری کمپیوٹر سائنس گریجویٹ کو منگل کو امریکی عدالت میں امریکی بینکوں اور مالیاتی اداروں سے رقم چرانے کے لیے کمپیوٹر وائرس کا استعمال کرنے پر سزا سنائی جائے گی۔ کئی آن لائن رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بینڈیلڈج نے اس رقم کا استعمال مختلف فلسطینی خیراتی اداروں کو فنڈ دینے کے لیے کیا ہے، اگرچہ عدالتی دستاویزات میں اس بات کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا کہ نقد رقم کیسے خرچ کی گئی۔ یہاں بھی ہیکر حمزہ کو پھانسی سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی گئی ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر ایران کی 2007 کی ہے جب اس شخص کو عوامی پھانسی دی گئی تھی۔ وہیں دنیا بھر کے الگ۔ الگ بینکوں کو ہیک کرنے والے ہیکر حمزہ بینڈیلڈج کو امریکی عدالت نے 2016 میں 15 سال کی سزا سنا چکی ہے جہاں وہ اپنی سزا کاٹ رہا ہے۔
- Claim Review : ایک حمزہ نام کا ہیکر ہے جس نے اسرائیل کے بینک اکاؤنٹ کو ہیک کر کے 40 میلین ڈالر نکالے کر فلطسینو میں تقسیم کر دئے تھے۔
- Claimed By : FB Page: Proactive Pakistan
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔