فیکٹ چیک: بزرگ شخص کی تصویر 1999 میں ایک دیگر زلزلے کی ہے، ترکیہ کے حالیہ زلزلہ سے نہیں کوئی ہے تعلق
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 1999 کی ہے اس پرانی تصویر کو ابھی کا بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Feb 14, 2023 at 03:48 PM
- Updated: Feb 17, 2023 at 03:42 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک بزرگ شخص کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں ٹوٹی ہوئی عمارت کے آگے اپنے ہاتھوں میں روٹیاں لئے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے حالیہ ترکی زلزلہ کا بتاتے ہوئے شیئر کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سال 1999 کی ہے اس پرانی تصویر کو ابھی کا بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’زلزلے سے 40 سیکنڈ پہلے اس شخص کے پاس 3 مکانات تھے اور 40 سیکنڈ بعد اس شخص کے پاس تین روٹیاں بھی نہیں تھیں۔ وہ دوسروں کی دی ہوئی روٹی لے کر کھڑا ہے۔ اس لیے کبھی کسی پر فخر نہ کرو۔ وقت کے ساتھ ساتھ سب پلٹ سکتے ہیں۔ اللہ چاہے تو ایک سیکنڈ میں سب کچھ بدل سکتا ہے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ترکی ناؤ نام کی نیوز ویب سائٹ پر دسمبر 2020کو اپلوڈ ہوئی ملی۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تںصویر اے اے ڈاٹ کام ڈاٹ ٹی آر کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دئے گئے کیپشن کے مطابق، ’12 نومبر 1999 کو آئے زلزلے کو 15 سال ہو چکے ہیں۔ 30 سیکنڈ تک جاری رہنے والے اس زلزلے نے کینسلی کو تباہ کر دیا اور بولو کے ایک حصے میں جان و مال کا نقصان ہوا‘۔ اس تصویر کو کھینچنے والے فوٹوگرافر عبدالرحمن انطقیلی نام لکھا ہوا نظر آیا۔
سرچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم عبدالرحمن انطقیلی کے انسٹاگرام ہینڈل پر پہنچے۔ یہاں یہی تصویر ہمیں 12 نومبر 2014 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ تصویر کے ساتھ دئے گئے کیپشن کے مطابق، ’15 سال قبل یہ تصویر میں دوزجہ میں کھینچی تھی‘۔
تصویر سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے تصویر کو کھینچنے والے فوٹوگرافر عبدالرحمان سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر انہوں نے 12 نومبر 1999 کو ترکیہ میں آئے ایک زلزلہ کے بعد کھینچا تھا اس بزرگ شخص کا نام ایسریف چنگیز تھا‘۔
فوٹوگرفر عبدالرحمان کی فوٹو ایجنسی ’دیپو کرمسل‘ سے بھی ہم نے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور ہمیں جواب دیتے ہوئے بتایا گیا کہ، ’یہ 1999 کے زلزلے کی عبدالرحمن انتاکیلی کی معروف تصویر ہے جو 24 سال قبل ازمیت، کوکیلی، شمالی ترکی میں پیش آیا تھا۔ یہ تصویر جنوبی ترکی میں آنے والے حالیہ زلزلے کی نہیں ہے۔ عبدالرحمن انتاکیالی ہماری ایجنسی کے بانیوں میں سے ایک ہیں‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 1.9 ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔
ترکیہ اور شام میں آئے زلزلے سے متعلق وائرل ہو رہی تصاویر اور ویڈیو کا فیکٹ چیک ہم پہلے بھی کر چکے ہیں۔ فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 1999 کی ہے اس پرانی تصویر کو ابھی کا بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
- Claim Review : ترکیہ زلزلے کی حالیہ تصویر
- Claimed By : Life Tips
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔